وارانسی: گیان واپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا پاٹ شروع ہونے کے بعد بیان بازی اور رد عمل کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی بیچ انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی نے ہندو مذہبی پیشوا پیٹھادھیشور آچاریہ پرمہنس، سیتا ساہو، منجو ویاس سمیت دیگر لوگوں کے خلاف متنازع بیان دینے اور اشتعال انگیز نعرے بازی کے لیے اے سی پی دشاسوامیدھ کو تحریری شکایت دے کر مقدمہ درج کرنے کی مانگ کی ہے۔ وہیں اس تعلق سے مسجد کمیٹی کی جانب سے ایک ویڈیو بھی جاری کیا گیا ہے۔
مسجد کمیٹی نے ویڈیو جاری کر کے دعویٰ کیا ہے کہ گیان واپی مسجد کے احاطے میں اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے۔ یہ نعرے بازی آج شرینگار گوری پوجا کے دوران ہوئی۔ فی الحال دیکھنا یہ ہے کہ پولیس اس معاملے میں کیا کارروائی کرتی ہے۔ گیان واپی مسجد کے شاہی امام اور شہر کے مفتی مولانا عبدالباطن نعمانی کی قیادت میں ایک وفد نے جمعہ (16 فروری 2024) کو انجمن کے دیگر عہدیداروں کے ساتھ اے سی پی دشاسوامیدھ سے ملاقات کی اور ان کے سامنے اپنی بات رکھی۔ وفد نے ایودھیا سے وارانسی دورے پر آئے آچاریہ پرمہنس اور دیگر 15-20 نامعلوم افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا جن میں گیان واپی مقدمہ کی مدعی سیتا ساہو اور منجو ویاس شامل ہیں۔
انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ آچاریہ پرمہنس نے پوری مسلم کمیونٹی کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیا جس سے لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے اور ان کے اندر بھی خوف کا احساس پیدا ہو رہا ہے۔ شہر میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے جو معاملے کو ہوا دے کر ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مولانا عبدالباطن نعمانی نے اس خط میں لکھا ہے کہ اس سے قبل ایک مبینہ کاروباری رہنما کی جانب سے بھی اشتعال انگیز بیان دیا گیا تھا۔ ہماری کمیٹی نے اس کے خلاف شکایت بھی دی لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس کی وجہ سے مسلم معاشرے میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: گیانواپی مسجد کے تحفظ کے لئے آخری سانس تک کوشش جاری رہے گی: مسجد انتظامیہ
'اس سے بھی برے دن آئیں گے، ہر حال میں صبر کریں'، گیان واپی معاملے پر مسلم تنظیموں کی میٹنگ
جمعہ کی صبح گیان واپی احاطے کے باہر پوجا کے دوران کچھ لوگوں نے اشتعال انگیز نعرے بھی لگائے۔ مسجد کمیٹی کی جانب سے جاری کیے گئے ویڈیو میں لوگوں کے نعرے لگانے کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔ اس سلسلے میں پولیس کو شکایت بھی کی گئی ہے۔ ایودھیا کے چھاؤنی پیٹھادھیشور آچاریہ پرمہنس چھ فروری کو وارانسی آئے۔ اس دوران گیان واپی میں پوجا کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے ایک خاص طبقے کے خلاف اشتعمال انگیز بیانات پوسٹ کیے تھے۔ انجمن انتظامات مسجد کمیٹی نے اس پر اعتراض اٹھایا اور ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران آچاریہ پرمہنس کے ساتھ مدعی خواتین اور بہت سے دوسرے لوگ بھی موجود تھے۔
- ہندو فریق کے وکیل پر 1000 ہزار روپے ہرجانہ
وہیں گذشتہ روز جمعہ کو گیان واپی کیس میں 1991 کے وشویشور بمقابلہ انجمن انتظامیہ کے کیس کی فاسٹ ٹریک عدالت میں سماعت ہوئی۔ دونوں جانب سے دلائل کے بعد عدالت نے اگلی سماعت 21 فروری کی تاریخ مقرر کی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے مدعی ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین پر 1000 روپے کا ہرجانہ بھی عائد کیا ہے۔ سینئر جسٹس سول ڈویژن کی عدالت میں چل رہے مقدمے کے مدعی ہریہر پانڈے کے بیٹوں نے اس معاملے میں مدعی بننے کے لیے درخواست دی ہے، جس میں ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین ان کے وکیل ہیں، لیکن آج بھی وشنو شنکر جین سماعت میں موجود نہیں تھے۔ جس کے بعد عدالت نے وشنو شنکر جین پر 1000 روپے کا ہرجانہ عائد کیا ہے۔