ممبئی : وسطی شمالی ممبئی سے مجلس اتحاد المسلمین کے اُمیدوار رمضان چودھری کو اُمیدوار نامزد کیے جانے پر مجلس اتحاد المسلمین ممبئی کا عہدیداران اور ذمیدران میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین کے جنرل سیکریٹری سلیم قریشی نے کہا کہ ۔۔ہمیں یہ بات محسوس ہو رہی ہے کہ مجلس کے اُمیدوار کا یہاں سے پارلیمانی انتخاب میں حصہ لینے کا مطلب صاف ہے کہ مسلمانوں کے ووٹ تقسیم ہونگے اسکا سیدھا اثر مسلم مخالف پارٹیوں کو ہوگا۔
سلیم قریشی کہتے ہیں کہ مجلس یہ پارٹی کسی ایک آدمی کی نہیں ہے بلکہ دبے کچلے مظلوموں اور اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے ہے پھر ایسے میں کسی کو ممبئی سے ٹکٹ دے دینا کتنا دُرست ہے۔ سلیم قریشی کہتے ہیں کہ ایسے میں پارٹی کارکنان اسکے خلاف احتجاج کرنے کے لیے مجبور ہونگے کیونکہ یہ ووٹ کاٹنے کی روایت کو سچ ثابت کر رہے ہیں۔ آپکو بتا دیں کی رمضان چوہدری کے ذریعے وسطی شمالی ممبئی سے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد وارث پٹھان کے علاوہ مجلس کے دوسرے عہدیداران غیر حاضر رہے۔۔حالانکہ وارث پٹھان کا بھی سیاسی کیریئر پوری طرح سے ختم ہوگیا ہے لیکن اُنہوں نے اس علاقے سے بانگ دار دعوے کرنے میں کوئی کمی نہیں کی۔
سلیم قریشی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اُمیدواروں کو انتخاب لڑنا چاہیے لیکن وہاں جہاں سے فتح کے راستے صاف ہوں لیکن جہاں شکشت لازمی ہے وہاں کھڑے ہونے کا مطلب کیا ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ اس بارے میں پارٹی کے صدر اسد الدین اویسی سی ایس بارے میں ممبئی کے دوسرے ذمیداروں نے بات چیت کی جس پر اویسی نے ممبئی میں اُمیدوار کو ٹکٹ دینے اور اُسے شمالی وسطی ممبئی سے انتخابی میدان میں کھڑا کیا گیا ہے اس اور لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔۔۔جب کہ ممبئی کے ذمیدران کا کہنا ہے اگر پارٹی کے صدر کو ہیں نہیں پتہ تو کسے پتا ہوگا۔