اورنگ آباد: اسلام اور مسلم مخالف ذہنیت رکھنے والے فلم اداکاروں نے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے اور مذہب اسلام و مسلمانوں کو معاشرہ میں بدنام کرنے کیلئے ”ہم دو ہمارے بارہ نامی فلم تیار کی ہے جس میں قرآن کریم کی آیتوں کا غلط مطلب بیان کیا جا رہا ہے، ساتھ ہی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور دیگر مذاہب کے شائقین میں اسلام و مسلمانوں کیخلاف نفرت پیدا کرنے کی ناپاک حرکت کی گئی ہے۔ جس کو لے کر راشٹر وادی کانگریس (شرد چندر پوار ) پارٹی کی جانب سے وزیراعلیٰ کو ایک میمورنڈم روانہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں پارٹی کے نائب صدر الیاس کرمانی کی قیادت میں ایک وفد نے اورنگ آباد ڈویژنل کمشنر سے ملاقات کر کے انھیں وزیر اعلیٰ کے نام ایک میمورنڈم حوالہ کیا جس میں واضح کیا گیا کہ اسلام اور مسلم مخالف ذہنیت کے حامل افراد مذہب اسلام کے احکامات کو غلط طریقے سے پیش کر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچارہے ہیں۔
فی الحال یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا کے ذرائع اس فلم کے ٹریلر دکھائے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے، ساتھ ہی برادرانِ وطن میں اسلام اور مسلمانوں کی شبہ متاثر ہو رہی ہے۔ لہٰذا اس یوٹیوب سمیت سماجی رابطوں کی سائٹس سے اس فلم کے تمام ٹریلر ہٹائے جائیں، اور فلم کی نمائش پر پابندی عائد کی جائے ۔ اس طرح کا مطالبہ راشٹر وادی کانگریس (شرد چندر پوار ) پارٹی کی جانب سے وزیر اعلیٰ سے کیا گیا۔ اس سلسلے میں پارٹی کے نائب صدر الیاس کرمانی کی قیادت میں ایک وفد نے اورنگ آباد ڈویژنل کمشنر سے ملاقات کر کے انھیں وزیر اعلیٰ کے نام ایک مطالباتی محضر پیش کیا۔ جس میں واضح کیا گیا کہ اسلام اور مسلم مخالف ذہنیت کے حامل افراد مذہب اسلام کے احکامات کو غلط طریقے سے پیش کر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں۔
بالی ووڈ کے ایک ہدایت کار نے اسی طرح کی ایک مذموم کوشش کر کے ہم دو ہمارے بارہ ٹائٹل والی ایک فلم تیار کی ہے، جس میں اسلام سے متعلق غلط فہمیاں پیدا کرنے کی ناپاک جسارت کی گئی ہے، مسلمانوں پر اپنی بیویوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک روارکھنے اور انھیں اپنی خادمہ بنا کر رکھنے سمیت شلوار کے آزار بند ( ناڑے) کی حیثیت دینے اور تعلیم و ترقی سے محروم رکھنے کا بے بنیاد اور من گھڑت الزام لگایا گیا ہے۔ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فلم کے ہدایت کار اور ادا کاروں سمیت دیگر ٹیم کو اسلام اور مسلمانوں سے متعلق کچھ بھی معلومات نہیں، اس کے برعکس مسلم خواتین آج پروفیسر، ڈاکٹر، آئی اے ایس، آئی پی ایس، سمیت دیگر بڑے عہدوں اور مناصب پر فائز ہورہی ہیں۔ ساتھ ہی تحریک آزادی میں بھی مسلم خواتین کا سرگرم رول رہا ہے۔ لہذا اس مسلم مخالف اور نفرت انگیز مفروضہ پر مبنی فلم کے ٹریلر اور نمائش پر پابندی عائد کی جائے تا کہ فلم کی وجہ سے لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ در پیش نہ ہو۔