ETV Bharat / state

اے ایم یو وائس چانسلر نے میمورنڈم لینے سے انکار کر دیا - AMU Vice Chancellor

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 8, 2024, 6:51 PM IST

AMU VC refused to take memorandum علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں گیارہ ویں جماعت کے داخلہ امتحانا ت کے نصاب سے اسلامک حصہ کو ہٹانے کے معاملہ کو لیے کر جہاں ایک جانب ملی تنظیمیں اور سماجی کارکنان کافی فکر مند ہیں تو وہیں دوسری جانب اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے اس سے متعلق میمورنڈم لینے سے منع کر دیا۔

اے ایم یو وائس چانسلر نے میمورنڈم لینے سے انکار کر دیا
اے ایم یو وائس چانسلر نے میمورنڈم لینے سے انکار کر دیا (ETV Bharat)

اے ایم یو وائس چانسلر نے میمورنڈم لینے سے انکار کر دیا (ETV Bharat)

علیگڑھ : علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) انتظامیہ نے گیارویں جماعت کے داخلے امتحانات کے نصاب میں موجود انڈو اسلامک میں سے اسلامک حصہ کو ہٹادیا ہے جس کو لے کر ملی تنظیمیں اور سماجی کارکنان کافی فکر مند دیکھ رہے ہیں۔ واضح رہے یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری وضاحت کے مطابق نصاب سے اسلامیات کے حصہ کو موجودہ وائس چانسلر کے دور میں نہیں بلکہ قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر گلریز یعنی موجودہ وائس چانسلر کے شوہر کے دور میں ہٹایا گیا تھا۔ موجودہ وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون اپنے شوہر پروفیسر محمد گلریز کے دور میں ہوئی اس تبدیلی کو لیے کر اس قدر سنجیدہ ہیں کہ اس حوالے سے نہ تو کسی طرح کی کوئی بات کرنے کو تیار ہیں اور نہ ہی میمورنڈم لینا گوراہ کر رہی ہیں،

اس معاملہ پر اے ایم یو کے سابق کورٹ ممبر محمد عمیر نے ای ٹی وی بھارت کو خصوصی گفتگو میں بتایا کہ گیارہ ویں جماعت کے داخلہ امتحانات کے نصاب کے انڈو اسلامک حصہ سے اسلامک حصہ کو ہٹانے کا معاملہ جب ان کے سامنے آیا تو وہ کافی فکر مند ہو گئے, اس حوالے انہوں نے انتظامیہ سے بھی بات کرنے کوشش کی، لیکن جب بات نہیں بنی، تو انہوں نے ملی تنظیم کے ہمراہ نصاب میں اسلامیات کے حصہ کو دوبارہ شامل کرانے کے سلسلہ میں وائس چانسلر سے ملاقات کر انہیں میمورنڈم دینے کے لئے وائس چانسلر دفتر پہنچے، اس سلسلہ میں جب انہوں نے وائس چانسلر دفتر میں بات کیا تو وہاں موجود اہلکاروں نے واضح طور پر کہا کہ وائس چانسلر صاحبہ نے صاف طور پر سختی سے منع کر دیا ہے کہ انہیں اس حوالے کو کوئی بات نہیں کرنی ہے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی میمورنڈم لینا ہے ۔ جسکے بعد انہیں واپس ہونا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ مختلف میڈیا ذرایع سے یہ بات منظر عام پر آئی ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے گیارہویں جماعت کے داخلہ جاتی امتحان کے نصاب میں شامل انڈواسلامک حصہ سے اسلامیات کا حصہ حذف کر دیا گیا ہے، یہ خبر ملت اسلامیہ کے سینے پر بجلی بن کر گر گئی ہے، جسکے نتیجہ میں ملت تشویش میں مبتلا ہو گئی ہے، وہیں یہ ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے, یہ کام ایک ایسے دور میں ہوا ہے کہ جب اسلامی یا مسلم شناخت کے نام کی عمارتوں, شہروں علاقوں کے نام تبدیل کرنے کی مہم چل رہی ہے, ایسے میں یہ تبدیلی کافی حیران کن ثابت ہو رہی ہے اور یہ تاثر عام ہے کہ انتظامیہ کہیں نہ کہیں دوسروں کے اشارے پر چل رہا ہے ۔

محمد عمیر نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا قیام مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو ختم کرنے کے لئے سر سید اور انکے رفقہ نے اس خواب کے ساتھ کیا تھا کہ مسلمانوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں سائنس ہو، سر پر کلمہ توحید کا تاج ہو، یہی وجہ ہے کہ سر سید نے جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ اسلامیات کو بھی نصاب میں شامل کیا تھا۔ انتظامیہ کا یہ قدم سر سید اور ان کے رفقہ کی روح کو ٹھس پہنچا کر ان کے مشن کو کمزور کرنے یا پھر ختم کرنے کی مذموم کوشش کی نشاندیہی کرتا ہے, جو کہ ملت کے ساتھ دغا ہے۔ یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کے بقا کی لڑائی سپریم کورٹ میں بھی لڑی گئی، جسکا فیصلہ عدالت نے محفوظ کر لیا ہے، جلد ہی فیصلہ آنے کی امید ہے، مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کے اس اقدام سے یونیورسٹی کا اقلیتی ادارہ ہونے کا دعویٰ کمزور ہوتا ہے۔

ایک جانب یونیورسٹی انتظامیہ عدالت میں چارہ جوئی کررہی ہے وہیں دوسری جانب نصاب سے اسلامیات کو حذف کر رہی ہے۔ جس سے اے ایم یو انتظامیہ کے دعویٰ اور عقیدے کا تضاد نمایاں ہو رہا ہے اور ملت کے تئیں اسکا رویہ مشکوک ثابت ہورہا ہے۔ دوسری جانب جمعیتہ علماء علی گڑھ کے ایک وفد نے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے صدر شعبہ پروفیسر عبد الحمید فاضلی سے ملاقات کی اور انہیں کو وائس چانسلر کے نام ایک میمورنڈم بھی دیا جس سے متعلق ای ٹی وی بھارت کو اس سلسلہ میں مفتی اکبر قاسمی نے بتایا کہ نوجوانوں میں اخلاقیات کو باقی رکھنے میں سیرت النبی کا اہم رول ہوتا ہے، ایسے میں مسلم یونیورسٹی کی جانب سے انڈو اسلامک میں سے اسلامیات کو ہٹانا نہایت ہی افسوسناک ہے، انہوں نے کہا ہمار مطالبہ ہے کہ جلد ازا جلد گیارہویں جماعت کے نصاب میں اسلامات کے حصہ کو شامل کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے حالیہ دنوں علی گڑھ کی ملی تنظیموں کے نمائندگان نے شعبہ اسلامک اسٹڈی کے صدر پروفیسر عبدالحمید فاضلی سے ملاقات کرسخت تشویش کا اظہار کیا تھا، انہوں نے کہا کہ اس پورے معاملے کے حقیقت سے واقف ہوئے ہیں ہمیں تعجب اس بات کا ہے کہ شعبہ کے اساتذہ اور خود صدر شعبہ تک کو اس کا علم نہیں ہے کہ یہ تبدیلی کس بنا پر کی گئی۔ملی تنظیمیں اور ضلع علیگڑھ کے سماجی کارکنان کا مطالبہ ہے کہ انتظامیہ جلد سے جلد نصاب سے ہٹائے گئے اسلامیات کے حصہ کو دوبارہ شامل کریں جس سے متعلق انہوں نے میمورنڈم بھی دیا ہے, اب دیکھنے یہ ہوگا کہ انتظامیہ نصاب سے ہتائے گئے اسلامیات کے حصہ کو شامل کرتا ہے یا نہیں۔

اے ایم یو وائس چانسلر نے میمورنڈم لینے سے انکار کر دیا (ETV Bharat)

علیگڑھ : علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) انتظامیہ نے گیارویں جماعت کے داخلے امتحانات کے نصاب میں موجود انڈو اسلامک میں سے اسلامک حصہ کو ہٹادیا ہے جس کو لے کر ملی تنظیمیں اور سماجی کارکنان کافی فکر مند دیکھ رہے ہیں۔ واضح رہے یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری وضاحت کے مطابق نصاب سے اسلامیات کے حصہ کو موجودہ وائس چانسلر کے دور میں نہیں بلکہ قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر گلریز یعنی موجودہ وائس چانسلر کے شوہر کے دور میں ہٹایا گیا تھا۔ موجودہ وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون اپنے شوہر پروفیسر محمد گلریز کے دور میں ہوئی اس تبدیلی کو لیے کر اس قدر سنجیدہ ہیں کہ اس حوالے سے نہ تو کسی طرح کی کوئی بات کرنے کو تیار ہیں اور نہ ہی میمورنڈم لینا گوراہ کر رہی ہیں،

اس معاملہ پر اے ایم یو کے سابق کورٹ ممبر محمد عمیر نے ای ٹی وی بھارت کو خصوصی گفتگو میں بتایا کہ گیارہ ویں جماعت کے داخلہ امتحانات کے نصاب کے انڈو اسلامک حصہ سے اسلامک حصہ کو ہٹانے کا معاملہ جب ان کے سامنے آیا تو وہ کافی فکر مند ہو گئے, اس حوالے انہوں نے انتظامیہ سے بھی بات کرنے کوشش کی، لیکن جب بات نہیں بنی، تو انہوں نے ملی تنظیم کے ہمراہ نصاب میں اسلامیات کے حصہ کو دوبارہ شامل کرانے کے سلسلہ میں وائس چانسلر سے ملاقات کر انہیں میمورنڈم دینے کے لئے وائس چانسلر دفتر پہنچے، اس سلسلہ میں جب انہوں نے وائس چانسلر دفتر میں بات کیا تو وہاں موجود اہلکاروں نے واضح طور پر کہا کہ وائس چانسلر صاحبہ نے صاف طور پر سختی سے منع کر دیا ہے کہ انہیں اس حوالے کو کوئی بات نہیں کرنی ہے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی میمورنڈم لینا ہے ۔ جسکے بعد انہیں واپس ہونا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ مختلف میڈیا ذرایع سے یہ بات منظر عام پر آئی ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے گیارہویں جماعت کے داخلہ جاتی امتحان کے نصاب میں شامل انڈواسلامک حصہ سے اسلامیات کا حصہ حذف کر دیا گیا ہے، یہ خبر ملت اسلامیہ کے سینے پر بجلی بن کر گر گئی ہے، جسکے نتیجہ میں ملت تشویش میں مبتلا ہو گئی ہے، وہیں یہ ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے, یہ کام ایک ایسے دور میں ہوا ہے کہ جب اسلامی یا مسلم شناخت کے نام کی عمارتوں, شہروں علاقوں کے نام تبدیل کرنے کی مہم چل رہی ہے, ایسے میں یہ تبدیلی کافی حیران کن ثابت ہو رہی ہے اور یہ تاثر عام ہے کہ انتظامیہ کہیں نہ کہیں دوسروں کے اشارے پر چل رہا ہے ۔

محمد عمیر نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا قیام مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو ختم کرنے کے لئے سر سید اور انکے رفقہ نے اس خواب کے ساتھ کیا تھا کہ مسلمانوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں سائنس ہو، سر پر کلمہ توحید کا تاج ہو، یہی وجہ ہے کہ سر سید نے جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ اسلامیات کو بھی نصاب میں شامل کیا تھا۔ انتظامیہ کا یہ قدم سر سید اور ان کے رفقہ کی روح کو ٹھس پہنچا کر ان کے مشن کو کمزور کرنے یا پھر ختم کرنے کی مذموم کوشش کی نشاندیہی کرتا ہے, جو کہ ملت کے ساتھ دغا ہے۔ یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کے بقا کی لڑائی سپریم کورٹ میں بھی لڑی گئی، جسکا فیصلہ عدالت نے محفوظ کر لیا ہے، جلد ہی فیصلہ آنے کی امید ہے، مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کے اس اقدام سے یونیورسٹی کا اقلیتی ادارہ ہونے کا دعویٰ کمزور ہوتا ہے۔

ایک جانب یونیورسٹی انتظامیہ عدالت میں چارہ جوئی کررہی ہے وہیں دوسری جانب نصاب سے اسلامیات کو حذف کر رہی ہے۔ جس سے اے ایم یو انتظامیہ کے دعویٰ اور عقیدے کا تضاد نمایاں ہو رہا ہے اور ملت کے تئیں اسکا رویہ مشکوک ثابت ہورہا ہے۔ دوسری جانب جمعیتہ علماء علی گڑھ کے ایک وفد نے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے صدر شعبہ پروفیسر عبد الحمید فاضلی سے ملاقات کی اور انہیں کو وائس چانسلر کے نام ایک میمورنڈم بھی دیا جس سے متعلق ای ٹی وی بھارت کو اس سلسلہ میں مفتی اکبر قاسمی نے بتایا کہ نوجوانوں میں اخلاقیات کو باقی رکھنے میں سیرت النبی کا اہم رول ہوتا ہے، ایسے میں مسلم یونیورسٹی کی جانب سے انڈو اسلامک میں سے اسلامیات کو ہٹانا نہایت ہی افسوسناک ہے، انہوں نے کہا ہمار مطالبہ ہے کہ جلد ازا جلد گیارہویں جماعت کے نصاب میں اسلامات کے حصہ کو شامل کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے حالیہ دنوں علی گڑھ کی ملی تنظیموں کے نمائندگان نے شعبہ اسلامک اسٹڈی کے صدر پروفیسر عبدالحمید فاضلی سے ملاقات کرسخت تشویش کا اظہار کیا تھا، انہوں نے کہا کہ اس پورے معاملے کے حقیقت سے واقف ہوئے ہیں ہمیں تعجب اس بات کا ہے کہ شعبہ کے اساتذہ اور خود صدر شعبہ تک کو اس کا علم نہیں ہے کہ یہ تبدیلی کس بنا پر کی گئی۔ملی تنظیمیں اور ضلع علیگڑھ کے سماجی کارکنان کا مطالبہ ہے کہ انتظامیہ جلد سے جلد نصاب سے ہٹائے گئے اسلامیات کے حصہ کو دوبارہ شامل کریں جس سے متعلق انہوں نے میمورنڈم بھی دیا ہے, اب دیکھنے یہ ہوگا کہ انتظامیہ نصاب سے ہتائے گئے اسلامیات کے حصہ کو شامل کرتا ہے یا نہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.