ETV Bharat / state

ہٹائے گئے اسلامک حصے کو شامل کروانے کے لیے اے ایم یو طلباء وزیر تعلیم سے ملاقات کریں گے - Islamic Syllabus Issue In AMU - ISLAMIC SYLLABUS ISSUE IN AMU

Islamic Syllabus Issue In AMU: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ نے اپنے گیارہویں جماعت کے داخلہ امتحانات کے نصاب سے اسلامک حصے کو ہٹا دیا ہے جس کو دوبارہ شامل کروانے کے لیے انتظامیہ سے مایوس طلباء اب جلد وزیر تعلیم سے ملاقات کرے گے۔

ہٹائے گئے اسلامک حصے کو شامل کروانے کے لئے اب طلباء وزیر تعلیم سے ملاقات کریں گے
ہٹائے گئے اسلامک حصے کو شامل کروانے کے لئے اب طلباء وزیر تعلیم سے ملاقات کریں گے (etv bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 24, 2024, 8:45 PM IST

ہٹائے گئے اسلامک حصے کو شامل کروانے کے لئے اب طلباء وزیر تعلیم سے ملاقات کریں گے (etv bharat)

علیگڑھ: عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) انتظامیہ نے رواں برس سے اپنے گیارہویں جماعت کے داخلے امتحانات کے نصاب کے انڈو اسلامک حصہ سے اسلامک حصہ ہٹا دیا جس سے متعلق خبریں ای ٹی وی بھارت یکم مئی سے مستقل خبر شائع کر رہا ہے۔ نصاب سے اسلامی حصہ ہٹائے جانے کے بعد ملی تنظیموں اور طلباء میں بے چینی دیکھی جا رہی ہے۔ وہ انتظامیہ کے اس فیصلے کی مستقل مخالفت بھی کر رہے ہیں۔ اسی کے سبب ان کی جانب سے زبر دست ردعمل آرہے ہیں۔

نصاب سے ہٹائے گئے اسلامک حصہ کے بارے میں طلباء کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ میں اعلی عہدوں پر فائز چند لوگ جو چمچہ گیری میں لگے ہوئے ہیں ان کو اپنے ذاتی مفاد پورے کروانے ہیں، اسی لیے وہ اے ایم یو کو بیچنے کا کام کر رہے، اس ادارے کو ضائع کر رہے اس ادارے کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں۔ لیکن ابھی طلباء اور علیگ برادری زندہ ہے۔ وہ انتظامیہ کی ان چالوں کو سمجھتی ہے وہ ابھی باشعور ہے۔

خبر شائع ہونے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے وضاحت سامنے آئی جس میں واضح کیا گیا تھا کہ نصاب سے اسلامک حصہ کو موجودہ وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون کے دور میں نہیں بلکہ ان سے قبل یونیورسٹی کے ہی کچھ پروفیسر کی درخواست کے بعد مارچ 2024 میں اکیڈمک کونسل (اے سی) کی میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا تھا۔

جاری وضاحت سے معلوم ہوا کہ مارچ 2024 میں موجودہ وائس چانسلر کے شوہر پروفیسر محمد گلریز اے ایم یو کے قائم مقام وائس چانسلر تھے اور ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب اکیڈمک کونسل (اے سی) ممبر صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز, پروفیسر عبدالحمید فاضلی سے بات کی تو انہوں نے کیمرے پر بتایا کہ مارچ 2024 کی اے سی میٹنگ میں موجود تھا اس میں اسلامک حصہ کو ہٹانے کا فیصلہ نہیں لیا گیا اور یہ ناہیں میٹنگ ایجنڈے میں تھا اور ناہیں میٹنگ مینٹس میں ہے۔

ہٹائے گئے اسلامک حصے کو دوبارہ شامل کرنے کے مطالبے کے ساتھ وائس چانسلر سے ملاقات کرکے ایک میمورنڈم دینے کی طلباء اور ملی تنظیموں کی مستقل ناکام کوششوں کے بعد 11 مئی کو طلباء نے لائبریری کینٹین پر ایک جنرل باڈی میٹنگ (جی بی ایم ) کی جس میں فیصلہ لیا گیا کہ وائس چانسلر سے ملاقات کرکے آج ہی ایک میمورنڈم دیا جائے جس کے لئے طلباء وائس دفتر پہنچے تو انتظامیہ بلاک پر طلباء سے قبل پراکٹوریئل ٹیم طلباء کو وائس چانسلر سے ملاقات کرنے سے روکنے کے لئے وہاں پہنچی جس میں وہ کامیاب بھی ہوئی۔ اسی دوران پراکٹوریئل ٹیم اور طلباء کے درمیان دھکہ مکی بھی ہوئی تھی اطلاع کے مطابق جس کے چند گھنٹوں کے بعد وائس چانسلر نے کچھ طلباء سے ملاقات کی تھی۔

طلباء نے بتایا میٹنگ میں وائس چانسلر نے ہمسے کہا تھا کے اسلامک حصہ کو واپس شامل کرنے سے متعلق ایک ریویو کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے جس کی ایک میٹنگ گزشتہ روز یعنی 10 مئی ہو چکی ہے لیکن جب ریویو کمیٹی کی میٹنگ کا نوٹس سامنے آیا تو معلوم چلا کہ 17 مئی کو میٹنگ ہوئی تھی جسکا نوٹس 16 مئی کو جاری کیا گیا تھا۔

مختصر یہ کہ ای ٹی وی بھارت کی خبر شائع ہونے کے بعد انتظامیہ کی جانب اس معاملے کو رفع دفع کرنے کے لیے بیان بازی اور لیٹر بازی شروع ہو گئی جن میں پیش کی جا رہی وضاحت میں خود ہی انتظامیہ سوالوں کے گھیرے میں گھرتا نظر آرہا ہے اور اتنا ہی نہیں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو بھی اس سے متعلق مزید خبر شائع نہیں کرنے کا پیغام بھی بھیجا گیا۔

یونیورسٹی طلباء اور طلباء رہنماؤں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا اس سے متعلق ہماری انتظامیہ کے اعلی عہدیداران سے پانچ چھہ ملاقات ہو چکی ہیں جس میں دو بار وائس چانسلر سے بھی ملاقات ہوئی جن کے مطابق ہٹائے گئے اسلامک حصہ کو دوبارہ شامل کرنے کے لئے مستقل میٹنگ ہو رہی ہیں لیکن ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے اس لئے اب ہم وزیراعظم اور صدر جمہوریہ کو خط لکھ کر پوچھے گے کہ کیا یونیورسٹی ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کوئی اپنے زاتی مفادات کو پورا کروانے کے لئے اس طرح سے نصاب میں تبدیلی کی جا سکتی ہے اور جلد ہم وزیر تعلیم سے بھی ملاقات کرکے ہٹائے گئے اسلامک حصہ کو دوبارہ شامل کرنے کا مطالبہ کریں گے۔

ہٹائے گئے اسلامک حصے کو شامل کروانے کے لئے اب طلباء وزیر تعلیم سے ملاقات کریں گے (etv bharat)

علیگڑھ: عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) انتظامیہ نے رواں برس سے اپنے گیارہویں جماعت کے داخلے امتحانات کے نصاب کے انڈو اسلامک حصہ سے اسلامک حصہ ہٹا دیا جس سے متعلق خبریں ای ٹی وی بھارت یکم مئی سے مستقل خبر شائع کر رہا ہے۔ نصاب سے اسلامی حصہ ہٹائے جانے کے بعد ملی تنظیموں اور طلباء میں بے چینی دیکھی جا رہی ہے۔ وہ انتظامیہ کے اس فیصلے کی مستقل مخالفت بھی کر رہے ہیں۔ اسی کے سبب ان کی جانب سے زبر دست ردعمل آرہے ہیں۔

نصاب سے ہٹائے گئے اسلامک حصہ کے بارے میں طلباء کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ میں اعلی عہدوں پر فائز چند لوگ جو چمچہ گیری میں لگے ہوئے ہیں ان کو اپنے ذاتی مفاد پورے کروانے ہیں، اسی لیے وہ اے ایم یو کو بیچنے کا کام کر رہے، اس ادارے کو ضائع کر رہے اس ادارے کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں۔ لیکن ابھی طلباء اور علیگ برادری زندہ ہے۔ وہ انتظامیہ کی ان چالوں کو سمجھتی ہے وہ ابھی باشعور ہے۔

خبر شائع ہونے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے وضاحت سامنے آئی جس میں واضح کیا گیا تھا کہ نصاب سے اسلامک حصہ کو موجودہ وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون کے دور میں نہیں بلکہ ان سے قبل یونیورسٹی کے ہی کچھ پروفیسر کی درخواست کے بعد مارچ 2024 میں اکیڈمک کونسل (اے سی) کی میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا تھا۔

جاری وضاحت سے معلوم ہوا کہ مارچ 2024 میں موجودہ وائس چانسلر کے شوہر پروفیسر محمد گلریز اے ایم یو کے قائم مقام وائس چانسلر تھے اور ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب اکیڈمک کونسل (اے سی) ممبر صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز, پروفیسر عبدالحمید فاضلی سے بات کی تو انہوں نے کیمرے پر بتایا کہ مارچ 2024 کی اے سی میٹنگ میں موجود تھا اس میں اسلامک حصہ کو ہٹانے کا فیصلہ نہیں لیا گیا اور یہ ناہیں میٹنگ ایجنڈے میں تھا اور ناہیں میٹنگ مینٹس میں ہے۔

ہٹائے گئے اسلامک حصے کو دوبارہ شامل کرنے کے مطالبے کے ساتھ وائس چانسلر سے ملاقات کرکے ایک میمورنڈم دینے کی طلباء اور ملی تنظیموں کی مستقل ناکام کوششوں کے بعد 11 مئی کو طلباء نے لائبریری کینٹین پر ایک جنرل باڈی میٹنگ (جی بی ایم ) کی جس میں فیصلہ لیا گیا کہ وائس چانسلر سے ملاقات کرکے آج ہی ایک میمورنڈم دیا جائے جس کے لئے طلباء وائس دفتر پہنچے تو انتظامیہ بلاک پر طلباء سے قبل پراکٹوریئل ٹیم طلباء کو وائس چانسلر سے ملاقات کرنے سے روکنے کے لئے وہاں پہنچی جس میں وہ کامیاب بھی ہوئی۔ اسی دوران پراکٹوریئل ٹیم اور طلباء کے درمیان دھکہ مکی بھی ہوئی تھی اطلاع کے مطابق جس کے چند گھنٹوں کے بعد وائس چانسلر نے کچھ طلباء سے ملاقات کی تھی۔

طلباء نے بتایا میٹنگ میں وائس چانسلر نے ہمسے کہا تھا کے اسلامک حصہ کو واپس شامل کرنے سے متعلق ایک ریویو کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے جس کی ایک میٹنگ گزشتہ روز یعنی 10 مئی ہو چکی ہے لیکن جب ریویو کمیٹی کی میٹنگ کا نوٹس سامنے آیا تو معلوم چلا کہ 17 مئی کو میٹنگ ہوئی تھی جسکا نوٹس 16 مئی کو جاری کیا گیا تھا۔

مختصر یہ کہ ای ٹی وی بھارت کی خبر شائع ہونے کے بعد انتظامیہ کی جانب اس معاملے کو رفع دفع کرنے کے لیے بیان بازی اور لیٹر بازی شروع ہو گئی جن میں پیش کی جا رہی وضاحت میں خود ہی انتظامیہ سوالوں کے گھیرے میں گھرتا نظر آرہا ہے اور اتنا ہی نہیں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو بھی اس سے متعلق مزید خبر شائع نہیں کرنے کا پیغام بھی بھیجا گیا۔

یونیورسٹی طلباء اور طلباء رہنماؤں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا اس سے متعلق ہماری انتظامیہ کے اعلی عہدیداران سے پانچ چھہ ملاقات ہو چکی ہیں جس میں دو بار وائس چانسلر سے بھی ملاقات ہوئی جن کے مطابق ہٹائے گئے اسلامک حصہ کو دوبارہ شامل کرنے کے لئے مستقل میٹنگ ہو رہی ہیں لیکن ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے اس لئے اب ہم وزیراعظم اور صدر جمہوریہ کو خط لکھ کر پوچھے گے کہ کیا یونیورسٹی ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کوئی اپنے زاتی مفادات کو پورا کروانے کے لئے اس طرح سے نصاب میں تبدیلی کی جا سکتی ہے اور جلد ہم وزیر تعلیم سے بھی ملاقات کرکے ہٹائے گئے اسلامک حصہ کو دوبارہ شامل کرنے کا مطالبہ کریں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.