علیگڑھ: سابق رکن اسمبلی و ریاست اترپردیش کے قداور سیاسی رہنما مختار انصاری کے گزشتہ روز باندہ جیل میں انتقال کے بعد حکومت کی ہدایت پر ضلع علی گڑھ انتظامیہ بھی الرٹ ہوگیا۔ حساس علاقوں پر پولیس اور انٹیلی جنس الرٹ موڈ پر دکھا۔ علی گڑھ شہر کو نو سیکٹر میں تقسیم کرکے نگرانی کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ مختار انصاری کا علی گڑھ شہر سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔ صوبائی حکومت کی ہدایت کے بعد حساس علاقوں میں نگرانی بڑھا دی گئی اور خصوصی نظر رکھی جا رہی ہے۔ اس بات کا خاص خیال رکھا جا رہا ہے کہ کہیں صدائے احتجاج نہ بلند ہو جائے۔ وہیں انتخابی دور میں سوشل میڈیا پر تبصروں پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔
موصول اطلاع کے مطابق علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء بھی ایک احتجاجی مارچ نکالنا چاریے تھے جس کو منسوخ کردیا گیا، یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ باب سید پر اے ایم یو پراکٹوریئل ٹیم کے ساتھ علیگڑھ انتظامیہ نے پولیس کو بھی تعینات کردیا ہے۔ علیگڑھ سیکٹر مجسٹریٹ سید عباد اللہ نے بعد نماز جمعہ صحافیوں کو بتایا ضلع علیگڑھ میں جمعہ کی نماز پر امن ماحول میں ادا کی گئی ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقع سے بچنے کے لئے پولیس پیدل مارچ کیا جا رہا ہے اور علیگڑھ انتظامیہ کی جانب سے عوام سے اپیل ہے کہ وہ بھی علیگڑھ کے پر امن ماحول کو خراب نہیں ہونے دیں۔
یہ بھی پڑھیں: ماہ رمضان میں مسلم رہنماوں کی جوڈیشیل کسٹڈی میں موت یا قتل - Death in judicial custody
واضح رہے گزشتہ روز مختار انصاری باندہ جیل میں انتقال کرگئے جن کو گذشتہ ایک دن قبل باندہ کے سرکاری ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اس کے بعد پیٹ میں درد کی شکایت تھی جیل انتظامیہ باندہ ہسپتال میں داخل کرائی تب تک ڈاکٹروں نے مردہ قرار دے دیا۔ کچھ دن قبل ہی مختار انصاری نے جیل انتظامیہ پر کھانے میں سیلو پوائزن یعنی زہر ملانے کی شکایت کی تھی جس کے بعد ان کی طبیعت مسلسل بگڑی رہی تھی . گزشتہ روز باندہ ہسپتال میں انتقال ہوگیا۔