علیگڈھ : عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) انتظامیہ نے رواں برس سے اپنے گیارہویں جماعت کے داخلے امتحانات کے نصاب کے انڈو اسلامک حصہ سے اسلامک حصہ ہٹا دیا ہے جس سے متعلق ای ٹی وی بھارت یکم مئی سے مستقل خبر اس لئے بھی شائع کر رہا ہے کیونکہ ملی تنظیمیں اور طلباء میں بے چینی دیکھی جا رہی ہے وہ مستقل انتظامیہ کے اس فیصلے کی مخالفت بھی کر رہے ہیں اسی کے سبب ان کی جانب سے زبر دست ردعمل آرہے ہیں۔
اسی ضمن میں آج پھر طلباء نے یونیورسٹی لائبریری کینٹین پر جنرل باڈی میٹنگ کے بعد انتظامیہ بلاک تک احتجاجی مارچ کیا اور یونیورسٹی کنٹرول و وائس چانسلر سے ملاقات کرکے ہٹائے گئے اسلامک حصہ کو شامل کرنے سے متعلق معلومات حاصل کرنے پہنچے تو انتظامیہ بلاک پر موجود پراکٹوریئل ٹیم نے ناصرف طلباء کو اندر داخل ہونے سے روکا بلکہ ان کی طلباء کے ساتھ دھکہ مکی بھی ہوئی۔
نصاب سے ہٹائے گئے اسلامک حصہ کے خلاف طلباء کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اے ایم یو ایکٹ 1920 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نصاب سے اسلامک حصہ کو ہٹایا ہے اور اب انتظامیہ کہ کہنا ہے کہ جس طریقے سے ہٹایا گیا تھا اسی طریقے سے شامل کیا جائے گا, ریویو کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے وہ اپنا کام کر رہی ہے۔ طلباء کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی اکیڈمک کونسل (اے سی) اور اے ایم یو کورٹ میں طلباء کی بھی نمائندگی ہوتی ہے جو اب نہیں ہے تو انتظامیہ نے طلباء کی نمائندگی کے بغیر کیسا اتنا بڑا فیصلہ لے لیا ہے۔
طلباء کا مطالبہ ہے کہ انتظامیہ کو نصاب سے ہٹانے گئے اسلامک حصہ کو شامل کرنا ہی پڑے گا اور جب تک وہ شامل نہیں کریں گے طلباء اپنا احتجاج اور انتظامیہ کے اس فیصلے کی مخالفت کرتے رہیں گے۔ موقع پر موجود یونیورستی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے بتایا ہٹائے گئے حصہ کو شامل کرنے سے متعلق وائس چانسلر نے ریویو کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور وہ اپنا کام کر رہی ہے جس کے لئے طلباء کو انتظار کرنا چاہیے لیکن طلباء بار بار انتظامیہ بلاک آجاتے ہے۔
اے ایم یو ایکٹ 1920 کی خلاف ورزی کرکے نصاب سے اسلامک حصہ ہٹانے کے خلاف احتجاج - AMU students protest - AMU STUDENTS PROTEST
Removal indo islamic syllabus گیارہویں جماعت کے داخلہ امتحانات کے نصاب سے ہٹائے گئے اسلامک حصہ کو شامل کروانے سے متعلق معلومات حاصل کرنے پہنچے طلباء کو انتظامیہ بلاک کے گیٹ پر ہی روکا گیا اور ان کی پراکٹوریئل ٹیم کے ساتھ دھکہ مکی بھی ہوئی, طلباء کا کہنا ہے انتظامیہ نے اے ایم یو ایکٹ 1920 کی خلاف ورزی کرکے نصاب سے اسلامک حصہ کو ہٹایا ہے۔
Published : May 25, 2024, 10:57 PM IST
علیگڈھ : عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) انتظامیہ نے رواں برس سے اپنے گیارہویں جماعت کے داخلے امتحانات کے نصاب کے انڈو اسلامک حصہ سے اسلامک حصہ ہٹا دیا ہے جس سے متعلق ای ٹی وی بھارت یکم مئی سے مستقل خبر اس لئے بھی شائع کر رہا ہے کیونکہ ملی تنظیمیں اور طلباء میں بے چینی دیکھی جا رہی ہے وہ مستقل انتظامیہ کے اس فیصلے کی مخالفت بھی کر رہے ہیں اسی کے سبب ان کی جانب سے زبر دست ردعمل آرہے ہیں۔
اسی ضمن میں آج پھر طلباء نے یونیورسٹی لائبریری کینٹین پر جنرل باڈی میٹنگ کے بعد انتظامیہ بلاک تک احتجاجی مارچ کیا اور یونیورسٹی کنٹرول و وائس چانسلر سے ملاقات کرکے ہٹائے گئے اسلامک حصہ کو شامل کرنے سے متعلق معلومات حاصل کرنے پہنچے تو انتظامیہ بلاک پر موجود پراکٹوریئل ٹیم نے ناصرف طلباء کو اندر داخل ہونے سے روکا بلکہ ان کی طلباء کے ساتھ دھکہ مکی بھی ہوئی۔
نصاب سے ہٹائے گئے اسلامک حصہ کے خلاف طلباء کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اے ایم یو ایکٹ 1920 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نصاب سے اسلامک حصہ کو ہٹایا ہے اور اب انتظامیہ کہ کہنا ہے کہ جس طریقے سے ہٹایا گیا تھا اسی طریقے سے شامل کیا جائے گا, ریویو کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے وہ اپنا کام کر رہی ہے۔ طلباء کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی اکیڈمک کونسل (اے سی) اور اے ایم یو کورٹ میں طلباء کی بھی نمائندگی ہوتی ہے جو اب نہیں ہے تو انتظامیہ نے طلباء کی نمائندگی کے بغیر کیسا اتنا بڑا فیصلہ لے لیا ہے۔
طلباء کا مطالبہ ہے کہ انتظامیہ کو نصاب سے ہٹانے گئے اسلامک حصہ کو شامل کرنا ہی پڑے گا اور جب تک وہ شامل نہیں کریں گے طلباء اپنا احتجاج اور انتظامیہ کے اس فیصلے کی مخالفت کرتے رہیں گے۔ موقع پر موجود یونیورستی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے بتایا ہٹائے گئے حصہ کو شامل کرنے سے متعلق وائس چانسلر نے ریویو کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور وہ اپنا کام کر رہی ہے جس کے لئے طلباء کو انتظار کرنا چاہیے لیکن طلباء بار بار انتظامیہ بلاک آجاتے ہے۔