علی گڑھ: شر پسند عناصر پر امن ماحول کو کشیدہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ہیں اور وہیں جب لوک سبھا انتخابات قریب ہوں تو ایسے میں کب کس واقعہ کو کیا رنگ دے دیا جائے کچھ کہنا مشکل ہوتا ہے۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے شہر کے مسلمانوں نے کافی سنجیدگی اور ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے عملی اقدامات کیا۔ ہولی کے موقع پر ہونے والی کسی قسم کی شرانگیزی کو پنپنے نہیں دیا۔
ہولی کے تہوار کے پیش نظر علیگڑھ پولیس انتظامیہ کی ہدایت پر ضلع علی گڑھ کے ایک انتہائی حساس چوراہے عبدالکریم پر واقع تاریخی مسجد حلوائیاں کو احتیاط کے طورپر ترپال سے اس لئے ڈھانپ دیا گیا تھا، تاکہ کوئی شر پسند عناصر مسجد پر رنگ یا کوئی گندگی نہ پھینک سکے۔ ایک جانب تو مسجد کمیٹی نے احتیاط کیا لیکن وہیں دوسری جانب مسجد کے باہر جم کر ہولی کھیلی گئی۔
واضح رہے مسجد حلوائیاں احتیاط کے طورپر ترپال سے ڈھانپنے کا اہتمام پچھلے کئی برسوں سے ہو رہا ہے تاکہ ہولی کے دوران کوئی بھی مسجد پر رنگ نہ پھینکے۔ اس انتہائی حساس سبزی منڈی چوراہے پر گزشتہ کئی برسوں سے ہولی کے دن نوجوان زبردست ہولی کھیلتے ہیں۔ جس کے پیش نظر امن برقرار رکھنے کے لیے مسجد کو ترپال سے ڈھانپ دیا جاتا ہے۔
مسجد کمیٹی کے صدر محمد ایوب ولد نونس آزاد کے مطابق انتظامیہ کی ہدایت پر ہم مسجد کو ترپال سے ڈھانپ دیتے ہیں تاکہ کوئی مسجد میں رنگ یا گندگی نہ پھینک سکے۔ انھوں نے بتایا ہماری کوشش رہتی ہے کہ ہر تہوار امن وامان، بھائی چارہ کے ساتھ منایا جائے۔ جس کے پیش نظر اس عمل کو کیا جاتا ہے اور انتظامیہ اس میں ہماری پوری مدد کرتا ہے۔
مسجد کمیٹی کے نائب صدر انصار احمد فریدی نے بتایا کہ ماضی میں ایسا کبھی نہیں ہوتا تھا لیکن ہم نے بھی اس پر اس لیے رضا مندی ظاہر کیا کہ اس میں آپسی بھائی چارہ بنا رہے۔ وہیں علی گڑھ کے سرکل آفیسر اول ابھے پانڈے نے بتایا گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی ہولی کے موقع پر شہر کے انتہائی حساس علاقوں کی چار بڑی مساجد کو ترپال سے ڈھانپ دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
- سماج دشمن عناصر نے مسجد کی دیوار پر جے شری رام لکھ دیا
- طلباء کو علی گڑھ نمائش کے دوران رہنما اصولوں پر عمل کرنے کی ہدایت
ضلع انتظامیہ نے بھی حالات کو دیکھتے ہوئے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے حساس مقامات پر پولیس اور پی اے سی تعینات کیا تھا۔ ساتھ ہی مساجد کے ارد گرد پولیس فورس اور پی اے سی کی بڑی تعداد کو تعیناتی کیا۔ ترپال سے ڈھکی ہوئی چار مساجد شہر کے انتہائی حساس علاقوں میں سے تھی۔ ان مساجد کو ڈھانپنے کی وجہ مساجد پر ہولی کے رنگوں کو پھینکنے سے روکنا تھا تاکہ علاقے کا ماحول خراب نہ ہو۔