نئی دہلی:ڈاکٹر ظفرالاسلام نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ قدیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت غیر فعال ہے، کام کرنے والے ممبران کو نکال دیا گیا ہے اور جو مجلس مشاورت ہے۔ وہ رجسٹرڈ نہیں ہے۔ اس لئے نو تشکیل شدہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت رجسٹرڈ ہے۔اس تنظیم کو جماعت اسلامی ہند اور جماعت اہل حدیث کو چھوڑ کر تقریبا تمام مسلم تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔
ڈاکٹر ظفرالاسلام نے کہا کہ ال انڈیا مسلم مجلس مشاورت رجسٹرڈ ملک میں اقلیتوں خاص کر مسلمان خلاف ہو رہے زد و کوب کو فوقیت کی بنیاد پر مسائل کو اٹھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ لکھنو کے اکبر نگر میں مسلم گھروں کو بلڈوز کرنے کا مسئلہ ہو یا پھر مسلمانوں کی مآب لنکنگ اس کی آواز اٹھائی جائی گی۔اس پر امن احتجاج بھی کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ال انڈیا مسلم مجلس مشاورت رجسٹرڈ کی جنرل باڈی کا اجلاس گزشتہ اتوار کو نیوہورائزن اسکول، حضرت نظام الدین نئی دہلی میں منعقد ہوا ۔ دعوی ہے کہ اس میں ملک بھر سے مشاورت کے سرکردہ ممبران اور عہدیداران شریک ہوئے۔ اس اجلاس کے دوران ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں کواتفاق رائے سے دوسال کے لیے مشاورت کا صدر منتخب کیا گیااور انھیں یہ اختیار دیا گیا کہ وہ باہمی مشورے سے مشاورت کے دستور میں مناسب تیار کرائیں جسے اگلی جنرل باڈی کے اجلاس میں منظورکرایا جائے گا۔
اس اجلاس کے دوران اہم ملی امور پر غوروخوض ہوا اورجوقراردادیں پاس کی گئیں، ان میں کہا گیا ہے کہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی جنرل باڈی گزشتہ عام انتخابات کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے رائے دہندگان کو مبارکباد دیتی ہے جنھوں نے نفرت کی سیاست کو مسترد کردیا ہے۔ ان نتائج سے واضح ہوگیا ہے کہ ملک میں اب بھی سیکولر لوگوں کی اکثریت ہے۔دستور کی برتری قایم ہے۔انتخابات کے دوران ملک میں دستور اور جمہوریت کوبچانے میں مسلمانوں نے کلیدی کردار ادا کیا ہے،لہذا سیکولر جماعتیں مسلمانوں کے مسائل کے بارے میں واضح موقف اختیار کریں۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ نفرت پھیلانے والوں کو تمام کوششوں کے باوجود صرف چالیس فیصد ووٹ ملے ہیں اور ساٹھ فیصد رائے دہندگان نے نفرت کی سیاست کو مسترد کردیا ہے۔
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (رجسٹرڈ)اس موقع پر سیکولر سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے چھوٹے چھوٹے اختلافات کو چھوڑکر ملک و قوم کے وسیع مفادات کے لئے اپنا اتحاد قایم رکھیں اور ملک کو دوبارہ حقیقی جمہوریت کی طرف واپس لائیں۔جنرل باڈی کے اجلاس میں غزہ میں جاری اسرائیلی نسل کشی کی مذمت کے ساتھ ساتھ اس معاملے میں مسلم ملکوں کی مجرمانہ خاموشی کی بھی مذمت کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ڈاکٹر ظفرالاسلام خان آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر منتخب
مشاورت نے ملک کے انصاف پسند عوام سے بھی اپیل کی ہے اس نسل کشی اور فلسطین پر سالہاسال سے جاری اسرائیلی قبضے کی مذمت کریں۔ ان کے خلاف بولیں اور احتجاج کریں۔میٹنگ کے اہم شرکاء میں سابق ممبر راجیہ سبھا محمدادیب،عبدالخالق (سابق ایم پی آسام)، خواجہ محمدشاہد، ڈاکٹر بصیراحمد خاں،عبدالعزیز(کولکاتا)،محترمہ عظمیٰ ناہید (ممبئی)،ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں، مفتی عطاء الرحمن قاسمی،پروفیسر محمد سلیمان (کانپور)،کمال فاروقی، محمدوزیرانصاری (آئی پی ایس ریٹائرڈ) ،ڈاکٹر سید مہرالحسن (بھوپال)،قاضی زین الساجدین (شہر قاضی میرٹھ)، پروفیسرعرشی خان(علی گڑھ)،ڈاکٹر کوثرعثمان ، ایڈوکیٹ ندیم صدیقی(لکھنؤ)،حسیب احمد (سابق ممبر سیکریٹری این سی ٹی ای)، عبدالباطن کھاندیکر (ایم ایل اے آسام)، شبیہ احمد، محمد ندیم صدیقی، ابرار احمد مکی، شاہد شریف شیخ، اخلاق حسین چشتی، حافظ منظور علی خان، محمد اقبال الظفر، سعودالحسن ندوی(غازی پور)،ایڈوکیٹ سکندرحیات خاں،محمدجمیل الرحمن (ممبراسمبلی مالیرکوٹلہ)،معصوم مرادآبادی، سید تحسین احمد، محمد شمس الضحیٰ،ڈاکٹر سید احمد خاں،فیروز خاں غازی ایڈوکیٹ، سہیل انجم اور ڈاکٹر جاوید احمد کے نام قابل ذکر ہیں۔