علیگڑھ: لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد سے ملک کے مختلف مقامات پر موب لنچنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ جس کے خلاف سیاسی، سماجی و ملی تنظیمیں اپنی آواز بلند کر رہی ہیں اور صدر جمہوریہ کے نام میمورنڈم بھی دے رہی ہیں۔
اس ضمن میں ایم آئی ایم کے ریاستی اور مغربی اتر پردیش کے صدر ڈاکٹر مہتاب چوہان کی کال پر ریاست اترپردیش کے مختلف اضلاع سمیت ضلع علیگڑھ میں بھی کارکنان نے موب لنچنگ کے خلاف مظاہرہ کیا۔
احتجاج میں بڑی تعداد میں خواتین نے بھی شرکت کی۔ اس دوران کارکنان نے صدر جمہوریہ کے نام علیگڑھ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو ایک میمورنڈم بھی سونپا۔
علیگڑھ سے ایم آئی ایم کے ضلع صدر یامین خان عباسی کا کہنا ہے کہ علیگڑھ اور دیگر مقامات پر جس طرح سے ہر روز دلتوں، پسماندہ طبقات اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، موجودہ حکومت اس پر کوئی سخت کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ سب کا ساتھ، سب کا وکاس کا نعرہ موجودہ حکومت نے دیا تھا۔
اس کے باوجود ہر روز صرف مخصوص طبقوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کا قتل کیا جا رہا ہے لیکن حکومت ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتی جس کی وجہ سے ملزمان کے حوصلے بلند ہوتے نظر آرہے ہیں۔
مظاہرے میں شامل کارکنان کا کہنا ہے کہ موب لنچنگ کرنے والوں کے خلاف حکومت سخت سے سخت کارروائی کرنی چاہیے، چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جب کوئی مسلم چھوٹا سے بھی جرم کرتا ہے یا اس پر الزام عائد ہوتا ہے تو اس کے گھر پر فورا بلڈوزر چلوا دیا جاتا ہے تو پھر مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے، ان کی موب لنچنگ کرنے والوں کے گھر بلڈوزر کیوں نہیں چلایا جاتا ہے۔
واضح رہے ضلع علیگڑھ میں عید الاضحی کے دوسرے روز یعنی 18 جون کی دیر رات کو محمد فرید عرف اورنگزیب کو ہجوم نے چوری کے الزام میں پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔ جس کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوئی تھی۔ اس معاملے میں 11 ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی جس میں سے پانچ مفرور ملزمین کو پولیس گرفتار کرنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔