ممبئی: اسمبلی انتخابات سے قبل چھوٹی چھوٹی اور نئی نئی غیر سرکاری تنظیموں کی تعداد اور سرگرمیوں میں زبردست اضافہ ہو جاتا ہے۔ اور ایسے مواقع پر اُنہیں معاشرے اور قوم کی یاد بہت زیادہ ستانے لگتی ہے۔۔لیکن حیرانی اس بات کی کہ ملت کی اجتماعی قیادت اور مسلمانوں کا حقوق کی بات کرنے والی یہی غیر سرکاری تنظیمیں اس وقت ہی تنازع اور نااتفاقی کی شکار ہو جاتی ہیں۔۔جب وہ مسلمانوں کے حقوق کے لیے بلند و بانگ دعوے کرتی نظر آتی ہیں۔
ممبئی کے پانچ ستارا اسٹار ہوٹل میں اجیت پاور گروپ کی حمایتی ایک غیر سرکاری تنظیم نے ملک کے الگ الگ خطوں سے بااثر سماجی اور سیاسی شخصیات کو اسلئے مدعو کیا کہ مسلم قیادت کو کیسے مضبوط اور مستحکم بنایا جائے۔۔کیونکہ عنقریب ہی مہاراشٹر اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ اس اجلاس میں عالمی شہرت یافتہ عالم دین مولانا سجاد نعمانی اور مولانا توقیر رضا نے بھی شرکت کی۔
لیکن حیرانی اس بات کی کہ جب قوم کی قیادت کی بات کی گئی اور ابو عاصم اعظمی نے یہ تجویز پیش کی کہ اُن کے پاس 70 لوگوں کی ایسی ٹیم ہے جو اس موضوع کو لیکر طویل مدت سے کام کر رہی ہے کیوں نا اس کمیٹی کو یہ ذمےداری دے دی جائے۔ تو اجیت پوار گروپ کے حامیوں کو یہ بات ہضم نہیں ہوئی۔ اس بات پر مولانا سجّاد نعمانی نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ ہم اجتماعی قیادت کی بات کر رہے تھے اور ہمارا یہاں یہ حال ہے۔۔اگر ملت میں اطاعت کا مزاج ہوتا تو ہمارا یہ حال نہیں ہوتا۔
مولانا توقیر رضا نے کہا کہ ہمیں ایسے لوگوں کو پہچاننا ہوگا جو مسلمانوں کے بیچ رہ کر ان کی قیادت کے نام پر ووٹوں کی تقسیم کا کام کرتے ہیں۔۔آخر میں یہ طے پایا گیا کہ مولانا سجّاد نعمانی اور مولانا توقیر رضا کی سربراہی میں ایسے لوگوں کا انتخاب کر کے ایک کمیٹی کی تشکیل کی جائیگی جو معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے اُن کے حقوق کے لیے ایک پلان تیار کرے ۔۔اور بر سر اقتدار حکومت اور سیکولر سیاسی رہنماؤں کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرسکے۔