غازی پور: عباس انصاری کو مختار انصاری کی فاتحہ میں شرکت کے لیے کاس گنج جیل سے غازی پور میں ان کے گھر بھیج دیا گیا ہے۔ عباس انصاری کے اہل خانہ ان کی آمد کے منتظر ہیں۔ عباس نے عدالت سے 4 دن کا وقت مانگا تھا لیکن سپریم کورٹ نے انہیں صرف 3 دن کا وقت دیا ہے۔ منگل کی شام پولیس انہیں سخت سیکورٹی کے درمیان ضلع جیل سے غازی پور لے گئی۔ مختار انصاری کی فاتحہ کی تقریب 10 اپریل کو ان کے آبائی گاؤں میں ہے۔ عباس 12 اپریل تک غازی پور جیل میں رہیں گے۔ اس دوران وہ اپنے اہل خانہ سے ملاقات کریں گے۔ 13 اپریل کو انہیں دوبارہ کاس گنج جیل لے جایا جائے گا۔
منگل کو سپریم کورٹ سے حکم صادر ہوتے ہی ضلع جیل انتظامیہ کو ایم ایل اے عباس انصاری کو غازی پور جیل بھیجنے کا حکم ملا۔ آپ کو بتا دیں کہ عدالتی حراست میں مختار انصاری کا 28 مارچ کو اتر پردیش کے باندہ کے ایک اسپتال میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا تھا۔ عباس کی جانب سے جنازے میں شرکت کے لیے درخواست بھی دائر کی گئی تاہم اس کی سماعت نہ ہوسکی۔
مزید پڑھیں:مختار کی لاش کا 20 سال بعد بھی معائنہ کیا جا سکتا ہے، افضل انصاری - Mukhtar Ansari Death
رکن اسمبلی عباس انصاری اس وقت کاس گنج جیل میں بند ہیں۔ عدالتی حکم ملتے ہی تمام پولیس اہلکار متحرک ہو گئے۔ عباس انصاری کے جیل سے باہر آتے ہی پولیس مزید چوکس ہوگئی۔ عدالتی حکم کے مطابق پولیس میڈیا کو عباس سے ملاقات کی اجازت نہیں دے گی۔ اس حوالے سے افضل انصاری نے اپنا ردعمل دیا ہے۔ افضل انصاری نے کہا ہے کہ ہم عدالت کے اس حکم کا احترام کرتے ہیں۔