بھٹنڈہ: کسان تنظیموں کے آج دہلی چلو مارچ کے اعلان کے بعد آگے بڑھنے کی کوشش کے دوران ایک نوجوان کسان کو گولی مار دی گئی۔ کسانوں رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے چلائی گئی گولی 20 سالہ کسان شوبھکرم سنگھ کے سر میں لگی، جس کی وجہ سے ہاسپٹل میں علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔
فائرنگ میں ہلاک شدہ کسان صرف تین ایکڑ زمین کا مالک تھا اور یہ نوجوان کسان گزشتہ تین چار دنوں سے کسان احتجاج میں کھنوری پنجاب ہریانہ سرحد پر گیا تھا۔ متوفی شبکرن دو بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا۔ اس واقعہ کی تصدیق بھارتی کسان یونین ایکتا مالوا پنجاب کے نائب صدر گروندر سنگھ نے کی ہے۔
کسان رہنماؤں نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ فائرنگ میں ہلاک شدہ نوجوان کسان کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے اور ساتھ ہی متوفی کے لواحقین کا قرض بھی معاف کیا جائے۔ متوفی نوجوان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ نوجوان کسان سدھو پور کسان یونین کا سرگرم رکن تھا اور کسان احتجاج کے لیے سرحد پر گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
- دہلی سرحد پر کسانوں کا احتجاج جاری، آج چوتھے دور کی میٹنگ
- مظفرنگر: کسان رہنما راکیش ٹکیت کی دہلی گھیراؤ کی وارننگ
پٹیالہ کے راجندرا اسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ خانوری سرحد سے دو کسان زخمی حالت میں ان کے پاس آئے تھے اور ایک نوجوان کسان کی لاش بھی ان کے پاس پہنچی۔ ڈاکٹرز کے مطابق متوفی کے سر پر زخم ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے گولی لگی ہو۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم کے بعد ہی مزید تصدیق ہو سکے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ زخمی کسانوں کا علاج ریاستی حکومت کے حکم کے مطابق کیا جا رہا ہے۔