چھندواڑہ: مدھیہ پردیش کے پانڈھرنا میں ہر سال میلہ منایا جاتا ہے۔ اس میلے میں دو گاؤں کے لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہو جاتے ہیں۔ دونوں طرف سے پتھروں کی بارش ہوتی ہے۔ اس خونی کھیل میں اب تک 14 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ لاتعداد لوگ شدید زخمی ہوئے ہیں۔ اس خونی روایت میں معذور ہونے والے سینکڑوں افراد آج بھی اس علاقے میں موجود ہیں۔ اس سال یہ گوٹمار میلہ تین ستمبر کو منایا جائے گا۔
انتظامیہ نے پتھر کی جگہ متبادل دیا، مگر گاؤں والے نہیں مانے:
اس برائی کو روکنے کی مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں لیکن گاؤں والے ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ انسانی حقوق کمیشن کی سخت ہدایات کے بعد انتظامیہ نے ایک بار پتھر کے بجائے ربڑ کی گیندیں فراہم کیں۔ لیکن لوگ ان گیندوں کو گھر میں ہی رکھ دیتے تھے اور صرف پتھروں کا استعمال کرتے تھے۔
ہلاکتوں کو روکنے کے لیے ایک بار انتظامیہ نے چھوٹے اور گول پتھر فراہم کیے لیکن گاؤں والے اپنی سہولت کے مطابق خطرناک پتھر جمع کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ مکمل پابندی کے باوجود لوگ نوکیلے پتھروں کو کپڑے میں باندھ کر پوری طاقت سے دور تک ایک دوسرے پر پھینکتے ہیں جس سے یہ کھیل مزید مہلک بن جاتا ہے۔
محبت کرنے والے جوڑے کی یاد میں خونی روایت منائی جاتی ہے:
اس خونی روایت اور میلے کے بارے میں کئی داستانیں مشہور ہیں۔ ایک عقیدے کے مطابق کئی سال پہلے پانڈھرنا کے ایک نوجوان کو پڑوسی گاؤں ساور کی ایک لڑکی سے محبت ہو گئی تھی۔ لڑکی کے گھر والے ان کی شادی کے لیے تیار نہیں تھے۔ اس کے بعد نوجوان نے ایک لڑکی کو ساور گاؤں سے بھگا کر پانڈھرنا لانے کی کوشش کی۔ اس دوران ساورگاؤں کے لوگوں کو اس بات کا علم ہوا کہ پانڈھرنا کا لڑکا ان کے لڑکی کو بھگا کر لے جا رہا ہے۔ جب وہ دونوں لوگ جام ندی کو عبور کر رہے تھے تبھی ساور گاؤں کے لوگ وہاں پہنچ گئے اور اسے اپنی توہین سمجھتے ہوئے لڑکے پر پتھر برسانے لگے۔ یہاں جیسے ہی لڑکے کے گھر اور اس کے گاؤں والوں کو یہ خبر ملی تو وہ لوگ بھی لڑکے کو بچانے کے لیے پتھراؤ کرنے لگے۔ تب سے یہ روایت چلی آرہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- کئی ریاستوں میں موسلادھار بارش کی وارننگ، جانیے اپنے صوبے کا موسم
دو محبت کرنے والوں کی موت کی کہانی:
پانڈھرنا اور ساورگاؤں کے درمیان جام ندی میں پتھروں کی بارش کی وجہ سے دونوں محبت کرنے والوں کی موت ہوگئی۔ گاؤں والے ان دونوں عاشقوں کی موت کے بعد شرمندہ تھے۔ اس لئے انہوں لاشیں اٹھا کر قلعہ کی مندر میں رکھ کر آخری رسومات ادا کیں۔
ضلع انتظامیہ نے گاؤں والوں کے سامنے شکست تسلیم کر لی:
اس معاملے میں پانڈھورنا کے کلکٹر اجے دیو شرما نے کہا کہ "3 ستمبر کو گوٹمار میلے کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس کے لیے امن کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ پانڈھرنا ضلع کی تشکیل کے بعد یہ پہلا گوٹمار میلہ ہے۔ رسم و رواج کے نام پر پتھر برسانے کی یہ روایت برسوں سے چلی آرہی ہے۔ مقامی لوگوں سے بات ہوئی کہ اس کی شکل بدلی جائے اور روایت کو بھی برقرار رکھا جائے، لیکن لوگوں کا ماننا ہے کہ پتھر برسائے بغیر یہ میلہ نہیں ہو سکتا۔ انتظامیہ نے میلے کی تیاری کے لیے وسیع انتظامات کیے ہیں اور تمام لوگوں کے تعاون سے اس روایت کو پرامن طریقے سے انجام دینے کے لیے کوششیں جاری ہیں، مگر گاؤں والے ایک دوسرے کو اصلی پتھروں سے مارنے کے لیے بضد ہیں۔