دہلی: دہلی کی کرکر ڈوما کورٹ نے دہلی فساد 2020 سے جڑے ایک اہم مقدمہ میں تمام چھ ملزمان کو باعزت بری کر دیا ہے۔ ملزمان ہاشم علی، ابو بکر، محمد عزیز، راشد علی، نجم الدین عرف بھولا، اور محمد دانش پر ہنگامہ آرائی، چوری، توڑ پھوڑ اور آتشزنی جیسے سنگین الزامات عائد کئے گئے تھے۔ دہلی پولیس نے ان چھ ملزمین کے خلاف دفعہ 148/380/427/435/436 کے ساتھ دفعہ 149 اور 188 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
چھ مسلم نوجوانوں پر الزامات عائد کئے گئے تھے کہ انہوں نے 25 فروری 2020 کو شیو وہار میں ایک گھر کو لوٹا، توڑ پھوڑ کی اور نذر آتش کیا تھا جس کے بعد ایف آئی آر نمبر 72/20 کراول نگر تھانہ کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ تاہم اس کیس میں عدالت نے مشاہدہ کیا کہ استغاثہ نے ملزم کے خلاف ثبوت کے طور پر ڈیجیٹل ویڈیو ریکارڈر جمع کیا لیکن ویڈیو میں کسی بھی ملزم کی شناخت کرنے کے لیے کوئی گواہ موجود نہیں ہے۔
عدالت نے کہا کہ کیس کے تفتیشی افسر نے ویڈیو کلپس میں کسی بھی ملزم کی سائنسی جانچ کے ذریعہ یا ملزمین کی نمونہ تصویر کے ساتھ ویڈیو کا موازنہ کرکے اس کی تصدیق کرنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا اور یہ ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت پیش نہیں کئے کہ ویڈیوز میں ملزمین دکھائی دے رہے ہیں۔ وہیں کال ڈیٹیل ریکارڈ (سی ڈی آر) کے ذریعہ ملزمین کی صحیح جگہ کا تعین نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس واقعہ میں ملزمین کے ملوث ہونے سے متعلق کوئی ٹھوس ثبوت پیش کئے گئے۔
معزز جج نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’میری رائے میں ملزمان کے خلاف کوئی قابل اعتراض ثبوت نہیں ہے اور اس کیس میں ملزمان کے خلاف لگائے گئے الزامات بالکل ثابت نہیں ہوتے۔ عدالت نے ہاشم علی، ابوبکر، محمد عزیز، راشد علی، نظام الدین اور محمد دانش کو بری کردیا۔ تھانہ کراول نگر نے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا جس میں ان نوجوانوں کو عدالت نے باعزت بری کردیا۔