ETV Bharat / sports

کون ہیں ارشد ندیم جنہوں نے پیرس اولمپکس میں تاریخ رقم کر دی - Who is Arshad Nadeem - WHO IS ARSHAD NADEEM

پاکستان کے جیولین تھرو ارشد ندیم نے اولمپک ریکارڈ توڑتے ہوئے جیولن تھرو ایونٹ میں گولڈ میڈل اپنے نام کیا۔ انہوں نے 92.97 میٹر برچھا پھینک کر نیا اولمپک ریکارڈ قائم کیا۔ اس سے قبل نارس ایتھلیٹ تھورکلڈسن اینڈریاس نے 2008 میں بیجنگ اولمپکس میں 90.57 میٹر کا ریکارڈ قائم کیا تھا۔ اب ندیم نے یہ ریکارڈ اپنے نام کر لیا ہے۔

کون ہیں ارشد ندیم جنہوں نے پیرس اولمپکس میں تاریخ رقم کر دی
کون ہیں ارشد ندیم جنہوں نے پیرس اولمپکس میں تاریخ رقم کر دی (Image Source: AP)
author img

By ETV Bharat Sports Team

Published : Aug 9, 2024, 4:33 PM IST

Updated : Aug 9, 2024, 10:21 PM IST

حیدرآباد: ارشد ندیم۔ ایک ایسا نام جس نے پیرس اولمپکس کے جیولین تھرو ایونٹ میں پاکستان کا جھنڈہ بلند کر دیا۔پاکستان کے جیولین تھرو ارشد ندیم نے اولمپک ریکارڈ توڑتے ہوئے جیولن تھرو ایونٹ میں گولڈ میڈل جیت لیا۔ انہوں نے 92.97 میٹر برچھا پھینک کر نیا اولمپک ریکارڈ قائم کیا۔ اس سے قبل نارس ایتھلیٹ تھورکلڈسن اینڈریاس نے 2008 میں بیجنگ اولمپکس میں 90.57 میٹر کا ریکارڈ قائم کیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی کھلاڑی نے اولمپکس میں انفرادی ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتا ہو۔

ارشد ندیم کی اس جیت نے انہیں راتوں رات اسٹار بنا دیا۔ ندیم 2 جنوری 1997 کو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر میاں چنوں کے قریب ایک چھوٹے سے قصبے میں پیدا ہوئے۔ یہ لاہور سے تقریباً 300 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ وہ سات بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ ان کے والد محمد اشرف مزدور ہیں۔ کرکٹ ارشد ندیم کی پہلی محبت تھی لیکن ان کے گھر والوں نے انہیں یہ کھیل کھیلنے سے منع کیا۔ بعد میں ارشد نے ایتھلیٹکس میں ہاتھ آزمایا اور جیولین پھینکنے کو اپنا پیشہ بنا لیا۔

ارشد ندیم نے  92.97 میٹر برچھا پھینک کر نیا اولمپک ریکارڈ قائم کیا
ارشد ندیم نے 92.97 میٹر برچھا پھینک کر نیا اولمپک ریکارڈ قائم کیا (Image Source: AP)

ارشد ندیم کے والد کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ وہ اپنے گھریلو اخراجات کے علاوہ ندیم کی تربیت کے اخراجات پورے کر سکیں۔ ایسے میں انہیں پیرس اولمپکس کے لیے جیولین تھرو کی تربیت کے لیے چندہ جمع کرنا پڑا۔ یہی نہیں مالی مجبوریوں کی وجہ سے ارشد کو پرانے جیولین سے تیاری کرنی پڑی۔ یہ جیولین بھی خراب ہو گیا تھا۔ ان تمام مجبوریوں کے درمیان ارشد ندیم کے دل میں کچھ کر گزرنے کا جزبہ بخوبی قائم رہا۔

ندیم نے سال 2011 میں ایتھلیٹکس میں حصہ لینا شروع کیا۔ سال 2015 میں ندیم پاکستان کے قومی چیمپئن بنے۔ ندیم پاکستان کے پہلے ٹریک اینڈ فیلڈ ایتھلیٹ بن گئے جنہوں نے ٹوکیو اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا۔ انہوں نے کامن ویلتھ گیمز 2022 میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔ارشد نے 2016 میں، ورلڈ ایتھلیٹکس سے اسکالرشپ حاصل کی جس نے ان کو ماریشس میں آئی اے اے ایف ہائی پرفارمنس ٹریننگ سینٹر میں تربیت حاصل کرنے کا اہل بنا دیا۔ فروری 2016 میں، ارشد ندیم نے گوہاٹی، بھارت میں ساؤتھ ایشین گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔ انہوں نے ایتھلیٹکس ایونٹ میں 78.33 میٹر کا قومی ریکارڈ اور ان کا بہترین ذاتی ریکارڈ قائم کیا تھا۔

ندیم نے 2019 کی عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ، دوحہ، قطر میں اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا۔ایک اسکول کے بچے سے لے کر آج اولمپک چیمپئن بننے تک، ندیم کی کہانی ثابت کرتی ہے کہ محنت اور لگن سے کوئی بھی منزل حاصل کی سکتی ہے۔

حیدرآباد: ارشد ندیم۔ ایک ایسا نام جس نے پیرس اولمپکس کے جیولین تھرو ایونٹ میں پاکستان کا جھنڈہ بلند کر دیا۔پاکستان کے جیولین تھرو ارشد ندیم نے اولمپک ریکارڈ توڑتے ہوئے جیولن تھرو ایونٹ میں گولڈ میڈل جیت لیا۔ انہوں نے 92.97 میٹر برچھا پھینک کر نیا اولمپک ریکارڈ قائم کیا۔ اس سے قبل نارس ایتھلیٹ تھورکلڈسن اینڈریاس نے 2008 میں بیجنگ اولمپکس میں 90.57 میٹر کا ریکارڈ قائم کیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی کھلاڑی نے اولمپکس میں انفرادی ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتا ہو۔

ارشد ندیم کی اس جیت نے انہیں راتوں رات اسٹار بنا دیا۔ ندیم 2 جنوری 1997 کو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر میاں چنوں کے قریب ایک چھوٹے سے قصبے میں پیدا ہوئے۔ یہ لاہور سے تقریباً 300 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ وہ سات بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ ان کے والد محمد اشرف مزدور ہیں۔ کرکٹ ارشد ندیم کی پہلی محبت تھی لیکن ان کے گھر والوں نے انہیں یہ کھیل کھیلنے سے منع کیا۔ بعد میں ارشد نے ایتھلیٹکس میں ہاتھ آزمایا اور جیولین پھینکنے کو اپنا پیشہ بنا لیا۔

ارشد ندیم نے  92.97 میٹر برچھا پھینک کر نیا اولمپک ریکارڈ قائم کیا
ارشد ندیم نے 92.97 میٹر برچھا پھینک کر نیا اولمپک ریکارڈ قائم کیا (Image Source: AP)

ارشد ندیم کے والد کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ وہ اپنے گھریلو اخراجات کے علاوہ ندیم کی تربیت کے اخراجات پورے کر سکیں۔ ایسے میں انہیں پیرس اولمپکس کے لیے جیولین تھرو کی تربیت کے لیے چندہ جمع کرنا پڑا۔ یہی نہیں مالی مجبوریوں کی وجہ سے ارشد کو پرانے جیولین سے تیاری کرنی پڑی۔ یہ جیولین بھی خراب ہو گیا تھا۔ ان تمام مجبوریوں کے درمیان ارشد ندیم کے دل میں کچھ کر گزرنے کا جزبہ بخوبی قائم رہا۔

ندیم نے سال 2011 میں ایتھلیٹکس میں حصہ لینا شروع کیا۔ سال 2015 میں ندیم پاکستان کے قومی چیمپئن بنے۔ ندیم پاکستان کے پہلے ٹریک اینڈ فیلڈ ایتھلیٹ بن گئے جنہوں نے ٹوکیو اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا۔ انہوں نے کامن ویلتھ گیمز 2022 میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔ارشد نے 2016 میں، ورلڈ ایتھلیٹکس سے اسکالرشپ حاصل کی جس نے ان کو ماریشس میں آئی اے اے ایف ہائی پرفارمنس ٹریننگ سینٹر میں تربیت حاصل کرنے کا اہل بنا دیا۔ فروری 2016 میں، ارشد ندیم نے گوہاٹی، بھارت میں ساؤتھ ایشین گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔ انہوں نے ایتھلیٹکس ایونٹ میں 78.33 میٹر کا قومی ریکارڈ اور ان کا بہترین ذاتی ریکارڈ قائم کیا تھا۔

ندیم نے 2019 کی عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ، دوحہ، قطر میں اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا۔ایک اسکول کے بچے سے لے کر آج اولمپک چیمپئن بننے تک، ندیم کی کہانی ثابت کرتی ہے کہ محنت اور لگن سے کوئی بھی منزل حاصل کی سکتی ہے۔

Last Updated : Aug 9, 2024, 10:21 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.