نئی دہلی: نیرج چوپڑا پیرس اولمپکس میں پاکستان کے ارشد ندیم کو شکست نہیں دے سکے۔ جس کی وجہ سے مردوں کے جیولن تھرو مقابلے میں 89.45 میٹر کی تھرو کے ساتھ انھیں چاندی کے تمغے پر ہی اکتفا کرنا پڑا تھا۔ جبکہ پاکستان کے ارشد ندیم نے 92.97 کی اولمپک ریکارڈ تھرو کے ساتھ گولڈ میڈل جیت کر تاریخ رقم کر دی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ نیرج نے فائنل راونڈ میں اپنی دوسری کوشش میں 89.45 میٹر کا تھرو کیا تھا، جو کی ٹوکیو اولمپکس گولڈ میڈل تھرو سے بھی بہتر تھا، لیکن یہ تھرو انہیں پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل دلانے کے لیے کافی نہیں تھا۔
نیرج چوپڑا نے نیوز ایجنسی آئی اے این ایس سے گفتگو کے دوران ارشد ندیم کو بہترین کھلاڑی کے ساتھ بہترین دوست بھی قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ میدان میں ارشد ندیم کے حریف ہونے کے باوجود وہ ان کی عزت کرتے ہیں اور ان سے مقابلہ کرنا بھی پسند کرتے ہیں۔ فائنل ایونٹ میں بھی مجھے یقین تھا کہ ہمارا مقابلہ زبردست ہوگا۔
#WATCH | On Arshad Nadeem's 92.97 metres throw at the finals of Javelin throw at the Paris Olympics, Neeraj Chopra says, " i never thought i couldn't do it... arshad nadeem's previous best was at 90.18 metres which he threw at the commonwealth games, and my previous best was 89.94… pic.twitter.com/Ips0jrZ3aM
— ANI (@ANI) August 17, 2024
نیرج نے مزید کہا، 'ارشد کے دوسری کوشش میں اولمپک ریکارڈ بنانے کے بعد دباؤ بڑھ گیا تھا، لیکن مجھے یقین تھا کہ میں بھی اپنا ریکارڈ توڑ سکتا ہوں لیکن انجری کی وجہ سے جسم نے میرا ساتھ نہیں دیا۔
فائنل میں صرف دوسری کوشش نیرج کے لیے اچھی رہی، جس میں انھوں نے 89.45 میٹر دور نیزہ پھینک کر چاندی کا تمغہ جیتنے میں کامیاب رہے اور بھارت کے لیے تاریخ رقم کردی۔ وہ سشیل کمار کے بعد اولمپکس میں لگاتار دو تمغے جیتنے والے دوسرے مرد کھلاڑی بن گئے، جبکہ خواتین کے زمرے میں پی وی سندھو نے لگاتار دو اولمپکس میں تمغے جیتے ہیں۔
نیرج نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ اولمپکس میں پرفارم کرنا آسان نہیں ہے، خاص طور پر جب آپ اپنے ٹائٹل کا دفاع کر رہے ہوں۔ میں گولڈ میڈل نہ جیتنے پر مایوس تو ہوں لیکن سلور میڈل سے خوش ہوں۔ اب ہم اپنی کمی اور کوتاہیوں پر کام کریں گے۔
واضح رہے کہ نیرج طویل عرصے سے کمر کی چوٹ میں مبتلا ہیں لیکن وہ اپنا کھیل جاری رکھیں گے۔ نیرج اس وقت اپنے کوچ کلاؤس بارٹونیٹز اور فزیو ایشان مرواہ کے ساتھ سوئٹزرلینڈ میں ٹریننگ کر رہے ہیں۔ وہ برسلز میں 22 اگست سے شروع ہونے والی ڈائمنڈ لیگ میں شرکت کریں گے۔
اس 26 سالہ کھلاڑی نے یہ بھی کہا، 'جب میں جیولن کے ساتھ دوڑتا ہوں تو اس وقت کمر پر بہت دباؤ پڑتا ہے، جس کی وجہ سے میں اپنی تکنیک کو تبدیل کرنے کے قابل نہیں ہوں۔ پیرس میں انجری کی وجہ سے وہ نہیں کر سکا جو میں کرنا چاہتا تھا۔ میرا دماغ تیار تھا کہ میں 90 میٹر سے زیادہ تھرو کر سکتا ہوں لیکن میرا جسم تعاون نہیں کر رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں ڈائمنڈ لیگ سے پہلے ٹریننگ کے لیے سوئٹزرلینڈ آیا تھا۔ خوش قسمتی سے میری چوٹ میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ میں دوسرے کھلاڑیوں کی طرح اپنا سیزن جاری رکھنے کا سوچ رہا ہوں۔
قابل ذکر ہے کہ بھارت نے پیرس میڈل ٹیبل میں 5 کانسی کے تمغے اور نیرج کے چاندی کے تمغے کے ساتھ 71 ویں پوزیشن حاصل کی۔ جس پر نیرج سے سوال کیا گیا کہ بھارت کو کھیلوں کی طاقت بننے کے لیے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سوال کے جواب میں نیرج نے کہا کہ بیرون ملک میں ٹیلنٹ تلاش کرنے والے زیادہ لوگ ہیں۔
انھوں نے اپنے مثال دیتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ نیزہ پھینکنا مجھے کیسے پسند آیا لیکن میں نے اسے سیکھا اور اس پر کام کیا۔ اسی طرح سے اگر ہمارے ملک میں ٹیلنٹ پہچاننے والے لوگ ہوں تو ہم بھی بہتر کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہم صرف ایک کھیل پر توجہ نہیں دے سکتے۔ میرے خیال میں میڈل ٹیبل میں سرفہرست ممالک (چین، امریکہ، جاپان) تمام مختلف شعبوں میں طاقتور ممالک ہیں۔نیرج نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ ہم اگلے اولمپکس میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔