کنگسٹاؤن: ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 شروع ہونے سے تقریباً ایک ماہ قبل ویسٹ انڈیز کے مایا ناز بلے باز برائن لارا نے پیش گوئی کی تھی کہ افغانستان اس ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے والی ٹیموں میں سے ایک ٹیم ہوگی اور اب جب کہ افغانستان کی ٹیم وہاں پہنچ چکی ہے، تو افغانستان کے کپتان راشد خان نے کہا کہ یہ فخر کی بات ہے کہ ہم نے برائن لارا کی بات کو سچ ثابت کر دیا ہے۔
افغانستان نے ٹی 20 ورلڈ کپ میں اپنی شاندار کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے یہاں سپر 8 کے آخری میچ میں بنگلہ دیش کو 8 رنز سے شکست دے کر پہلی بار ٹی 20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں رسائی حاصل کی ہے۔ میچ کے بعد راشد خان نے کہا، 'برائن لارا واحد شخص تھے جنھوں نے اپنی پیشن گوئی میں ہمیں سیمی فائنل تک لے گئے اور ہم نے انہیں درست ثابت کیا۔ جب ان سے ایک استقبالیہ تقریب میں ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے کہا کہ ہم آپ کو مایوس نہیں کریں گے۔
لارا نے گزشتہ ماہ پی ٹی آئی کے ہیڈ کوارٹر میں ایڈیٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے پیش گوئی کی تھی کہ افغانستان میگا ایونٹ کے سیمی فائنلسٹ میں سے ایک ہوگا۔ ٹورنامنٹ کی اپنی پسندیدہ ٹیم کا انتخاب کرتے ہوئے لارا نے کہا، 'افغانستان سیمی فائنل تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے'۔
راشد نے کہا کہ گروپ مرحلے میں نیوزی لینڈ کے خلاف فتح کے بعد سیمی فائنل میں پہنچنے کا ان کا اعتماد مزید بڑھ گیا۔ انھوں نے کہا، 'ہمارے لیے سیمی فائنل میں پہنچنا ایک خواب ہے، جس طرح سے ہم نے ٹورنامنٹ کا آغاز کیا، ہم نے نیوزی لینڈ کو شکست دینے کے بعد کافی زیادہ پراعتماد ہوگئے۔ یہ نا قابل یقین ہے'۔
افغانستان نے آسٹریلیا کے خلاف تاریخی جیت درج کرنے کے بعد سپر 8 کے آخری میچ میں بنگلہ دیش کو شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنا لی ہے، جہاں 27 جون کو ان کا مقابلہ جنوبی افریقہ کے ساتھ ہوگا۔ افغانستان نے بنگلہ دیش کے خلاف محض 115 رنز کا ہی ہدف دیا تھا لیکن نوین الحق اور راشد کی قیادت میں گیند بازوں نے شاندار گیندبازی کرتے ہوئے اس چھوٹے سے ہدف کا دفاع کرلیا اور اپنی ٹیم کو سیمی فائنل تک پہنچا دیا۔
راشد نے کہا، 'ہم نے سوچا تھا کہ 130 - 135 ایک اچھا اسکور ہوگا، لیکن ہم 15 رنز کم بنا سکے۔ ہم جانتے تھے کہ وہ (بنگلادیش) بھی سیمی فائنل میں پہنچنے کی کوشش کرے گا اور تیزی سے رنز بنائیں گے جس کا ہم نے فائدہ اٹھایا اور ہمیں کچھ زیادہ کرنے کی ضرورت نہیں تھی، ہمیں صرف اپنے منصوبوں کے ساتھ کھیلنا تھا اور ہم نے ویسا ہی کیا۔
بارش سے کئی بار میچ میں خلل پڑنے کے بارے میں راشد نے کہا کہ ہم تمام 10 وکٹیں لینے کے لیے ذہنی طور پر تیار تھے۔بارش ہمارے بس میں نہیں لیکن ذہنی طور پر ہم تیار تھے کہ ہمیں میچ جیتنے کے لیے 10 وکٹیں لینا ہیں اور یہی واحد راستہ تھا جس سے ہم جیت سکتے تھے۔
بنگلادیش کے کپتان نظم الحسین شانتو نے اعتراف کیا کہ ٹیم کو ایک بار پھر اس کے بلے بازوں نے مایوس کیا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ہم نے واقعی اچھی گیند بازی کی اور باؤلنگ یونٹ کے طور پر ہم نے بہت اچھی چیزیں کیں، لیکن ایک بیٹنگ یونٹ کے طور پر ہم نے کچھ غلط فیصلے کیے، خاص طور پر درمیانی اوورز میں۔ ہم نے پورے ٹورنامنٹ میں واقعی اچھی باؤلنگ کی، خاص طور پر نئے کھلاڑی رشاد نے واقعی اچھی باؤلنگ کی، میں اس کے لیے بہت خوش ہوں۔ ایک بیٹنگ یونٹ کے طور پر ہمیں واقعی بہت بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔