چنئی: روی چندرن اشون نے ہمیشہ بھارتی کپتان روہت شرما کی ایک غیر معمولی کپتان کے طور پر تعریف کی ہے۔ لیکن جب اشون کو اپنے والدہ چترا کی طبیعت راجکوٹ میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ کے دوران ناساز ہونے کی اطلاع ملی تو انھیں اس وقت احساس ہوا کہ بھارتی کپتان ایک اچھے لیڈر ہی نہیں بلکہ وہ ایک اچھے انسان بھی ہیں۔
اشون کا خیال ہے کہ ایسے وقت میں جب لوگ صرف اپنے بارے میں سوچتے ہیں، لیکن روہت شرما ایک ایسا لیڈر ہیں جو اپنے ساتھی کھلاڑیوں کے لیے سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اپنی والدہ کے بیمار ہونے کی وجہ سے اشون کو اپنا 500 واں ٹیسٹ وکٹ لینے کے فوراً بعد میچ کو چھوڑ کر اپنے گھر چنئی لوٹنا پڑا۔
اس کا انکشاف اشون نے اپنے تمل یوٹیوب چینل پر کیا ہے، انھوں نے کہا کہ جب مجھے اپنی والدہ کی طبیعت کے بارے معلوم ہوا تو میں اپنے کمرے میں رو رہا تھا اور کسی کا فون نہیں اٹھا رہا تھا۔ ایسے میں روہت اور راہل دراوڈ بھائی میرے پاس آئے اور میں نے ان سے کہا کہ میں کچھ بھی سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ میں اب کیا کروں۔
اشون نے یہ بھی کہا کہ میں اس وقت پلیئنگ الیون کا حصہ تھا اور اگر میں ٹیم کو چھوڑتا ہوں تو اس میچ میں صرف 10 کھلاڑی ہی رہ جاتے۔ دوسری طرف میں اپنی ماں کے بارے میں سوچ رہا تھا اور میں اپنی ماں کے پاس جانا چاہتا تھا۔ اشون کو بعد میں احساس ہوا کہ روہت نے ان کے لیے جو کچھ بھی کیا وہ ناقابل تصور تھا۔
اشون نے کہا کہ راجکوٹ ہوائی اڈہ شام 6 بجے بند کر دیا گیا تھا اور اس کے بعد کوئی پرواز نہیں تھی۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ اب کیا کرنا ہے۔ اس وقت روہت نے مجھ سے کہا کہ کچھ نہ سوچو اور اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ۔ وہ میرے لیے چارٹرڈ فلائٹ کا بندوبست کرنے میں مصروف تھا۔
اشون نے چیتشور پجارا کا بھی شکریہ ادا کیا جو احمد آباد سے راجکوٹ پہنچے اور ان کے ساتھ چنئی گئے۔ تاہم روہت نے ٹیم کے فزیو کملیش جین کو بھی اشون کے ساتھ چنئی جانے کو کہا، جس کی وجہ سے آف اسپنر بہت جذباتی ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ میں سوچ رہا تھا کہ اگر میں کپتان ہوتا تو اپنے کھلاڑی کو بھی اس کے گھر والوں کے پاس جانے کو کہتا لیکن کیا میں ان کے ساتھ کسی اور کو بھیجنے کا سوچتا یہ میں نہیں جانتا۔ اس دن میں نے روہت میں ایک غیر معمولی کپتان دیکھا۔
یہ بھی پڑھیں:
روی چندرن اشون 100 ٹیسٹ کھیلنے والے تیسرے بھارتی اسپنر بن گئے