حیدرآباد: پیرس اولمپکس 2024 میں بھارتی شٹلر لکشیا سین کو سیمی فائنل میں ڈنمارک کے عالمی نمبر 2 کھلاڑی وکٹر ایکسلسن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس میچ میں لکشیا سین نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وکٹر ایکسلسن کو سخت مقابلہ دیا۔ جس کی وجہ سے میچ جیتنے کے بعد دفاعی اولمپک چیمپئن وکٹر بھی یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ یہ ان کا اب تک کا سب سے مشکل میچ تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ یقینی طور پر پیرس میں سب سے مشکل میچ تھا۔ لکشیا نے بہت اچھی شروعات کی لیکن دوسرے گیم میں کم از کم میں سانس لینے میں کامیاب رہا۔ دو مرتبہ گولڈ میڈل جیتنے والے ایکسلسن نے یہ بھی پیشن گوئی کردی کہ لکشیا سین لاس اینجلس میں 2028 کے اولمپکس گیمز میں گولڈ میڈل کے دعویدار ہوں گے۔
وکٹر نے یہ بھی کہا کہ لکشیا ایک شاندار کھلاڑی ہیں، انھوں نے اس اولمپکس میں دکھایا ہے کہ وہ ایک بہت مضبوط حریف ہیں اور مجھے یقین ہے کہ اب سے چار سال بعد وہ گولڈ جیتنے کے لیے سب سے پسندیدہ کھلاڑی ہوں گے۔ میں ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
ایکسلسن نے مزید کہا کہ میرے تجربے نے لکشیا سین کے سخت چیلنج سے نمٹنے میں میری مدد کی، لکشیا بہتر کھلاڑی نظر آنے کے باوجود سیمی فائنل مقابلے میں ان کا اعتماد کم نظر آیا۔میرے خیال میں تجربے نے میچ میں فرق ڈالا ہے۔ لکشیا نے کھیل کے بڑے حصوں میں مجھ سے بہتر کھیلا۔
واضح رہے کہ لکشیا سین نے اس میچ میں عالمی نمبر 2 وکٹر ایکسلسن سے سخت مقابلہ کیا۔ سین پہلا سیٹ جیتنے کے بہت قریب تھے لیکن وکٹر نے شاندار واپسی کی اور قریبی گیم میں پہلا سیٹ 22-20 سے جیت لیا۔ اس کے بعد دوسرے سیٹ میں لکشیا سین نے شاندار آغاز کیا اور 7 - 0 کی ابتدائی برتری حاصل کرنے کے باوجود وہ دوسرا سیٹ بھی ہار گئے۔
قابل ذکر ہے کہ لکشیا سین کے پاس اب اولمپکس میں تمغہ جیت کر پہلا بھارتی مرد شٹلر بننے کا ایک سنہری موقع ہوگا۔ کیونکہ اب ان کا مقابلہ برانز میڈل کے لیے ملائیشیا کے لی جی جیا سے ہوگا۔ بھارت نے بیڈمنٹن میں کبھی بھی اولمپک طلائی تمغہ نہیں جیتا ہے، پی وی سندھو نے ریو اور ٹوکیو ایڈیشن میں چاندی اور کانسے کا تمغہ جیتا تھا اور سائنا نہوال نے لندن گیمز میں کانسے کا تمغہ جیتا تھا۔