حیدرآباد: پیرس اولمپکس اس وقت اپنے عروج پر ہے۔ جہاں کھلاڑی عالمی سطح پر اپنا اور اپنے ملک کا نام روش کرنے کے لیے اپنی بہترین کارکردگی پیش کر رہے ہیں۔ ہر کھلاڑی اس گیمز میں کوئی نہ کوئی میڈل جیتنے کی بھرپور کوشش کرتا ہے لیکن یہ اعزاز صرف تین کھلاڑیوں کو ہی حاصل ہوسکتا ہے۔
تاہم اس گیمز میں سب سے زیادہ میڈل جیتنے کا ریکارڈ ایک سابق امریکی تیراک مائیکل فیلپس کے نام ہے، جس کا کوئی بھی ایھیلیٹ مقابلہ نہیں کر سکتا۔ مائیکل فلیپس کے نام 28 اولمپک تمغے ہیں۔ جس میں 23 طلائی، 3 چاندی اور 2 کانسے کے تمغے شامل ہیں۔ یہی کارنامہ فیلپس کو تاریخ میں اب تک کا سب سے بڑا اولمپیئن بناتا ہے۔
اکیلے 162 ممالک سے زیادہ سونے کے تمغے جیتے
فیلپس کے پاس 23 گولڈ سمیت کل 28 تمغے ہیں۔ ان کے 23 طلائی تمغے ان کے قریبی حریفوں کے مقابلے میں دوگنے سے بھی زیادہ ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے سونے کے تمغوں کی تعداد دنیا کے 162 ممالک کے اولمپکس میں جیتنے والے طلائی تمغوں کی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔ مثال کے طور پر بھارت نے اولمپک کی تاریخ میں اب تک کل 10 طلائی تمغے جیتے ہیں، جو فیلپس کے جیتنے والے 23 طلائی تمغوں میں سے نصف سے بھی کم ہیں۔
اولمپکس 2004 میں فیلپس کی شاندار واپسی
امریکی تیراک مائیکل فیلپس کی اولمپک کہانی 15 سال کی عمر میں سڈنی میں منعقد ہونے والے سنہ 2000 کے اولمپکس سے شروع ہوئی۔ اگرچہ وہ اس میں کوئی تمغہ نہ جیت سکے اور 200 میٹر بٹر فلائی میں 5 ویں نمبر پر رہے لیکن 2004 میں ایتھنز سے واپسی کے بعد اگلے 4 اولمپک گیمز میں انہوں نے جس طرح کا مظاہرہ کیا اس کی مثال آج تک پیش کی جاتی ہے۔
مائیکل فیلپس کی جائیداد
عظیم ایتھلیٹ فیلپس کی کامیابی صرف تیراکی کے پول میں ہی نہیں ہے۔ اس کی ناقابل یقین کامیابیوں سے انھوں کافی مالی انعامات بھی حاصل کیے ہیں۔ فیلپس کی کل مالیت تقریباً 100 ملین ڈالر (تقریباً 837 کروڑ روپے) بتائی جاتی ہے۔ جو اسے دنیا کے امیر ترین کھلاڑیوں میں سے ایک بناتا ہے۔
اولمپکس کی تاریخ کے دیگر کامیاب ترین کھلاڑی
اریسا لیٹینینا (سوویت یونین، 1956 - 64)
سابق سوویت جمناسٹ لاریسا لیٹینینا اولمپکس میں سب سے کامیاب خاتون ایتھلیٹ ہیں۔ انھوں نے اولمپکس کی تاریخ میں کل 18 تمغے حاصل کیے، جن میں سے نو طلائی، پانچ چاندی اور چار کانسی کے تمغے شامل ہیں۔
نکولائی اینڈریانوف (سوویت یونین، 1972 - 80)
سوویت یونین کے ہی ایک اور جمناسٹک نکولائی اینڈریانوف اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ انھوں نے اولمپکس کی تاریخ میں کل 15 تمغے جیتے ہیں، جن میں سات گولڈ میڈل، پانچ سلور اور تین برونز کے تمغے شامل ہیں۔
بورس شاخلن (سوویت یونین، 1956 - 64)
اس فہرست میں سوویت یونین کے ہی تیسرے جمناسٹ بورس شاخلن ہیں۔ انہوں نے اپنے آٹھ سالہ اولمپک کیریئر میں سات طلائی، چار چاندی اور دو کانسی سمیت کل 13تمغے جیتے ہیں۔
ایڈورڈو منگیاروٹی (اٹلی، 1936 - 60)
اٹلی سے تعلق رکھنے والا ایک فینسنگ لیجنڈ جس نے اپنے 24 سالہ اولمپک کیریئر میں کل 13 میڈل جیتے ہیں۔ جس میں چھ گولڈ میڈل، پانچ سلور اور دو کانسی کے تمغے شامل تھے۔
تاکاشی اونو (جاپان، 1952 - 1964)
جاپان کی جمناسٹ تاکاشی اونو نے اپنے پورے کیرئیر میں کل 13 اولمپک تمغے جیتے تھے، جن میں پانچ طلائی، چار چاندی اور 4 کانسی کے تمغے شامل ہیں۔
پاو نورمی (فن لینڈ، 1920 - 1928)
فن لینڈ کے ایتھلیٹ پاو نورمی ایتھلیٹکس کی تاریخ میں سب سے کامیاب کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں، ان کے نام کل 12 اولمپک تمغے ہیں، جن میں نو گولڈ اور تین سلور کے تمغے شامل ہیں۔
برگِٹ فشر (جرمنی، 1980 - 2004)
جرمن کینوئنگ اسٹار برگٹ فشر نے اولمپکس میں دو دہائیوں پر محیط کیریئر کے دوران آٹھ طلائی اور چار چاندی کے تمغے حاصل کیے۔
ساواؤ کاٹو (جاپان، 1968 - 1976)
جاپانی جمناسٹ ساواو کاٹو نے اولمپکس کی تارخ میں کل 12 اولمپک تمغے حاصل کیے ہیں، جن میں آٹھ گولڈ میڈل، تین سلور اور ایک برونز کا تمغہ شامل ہے۔
جینی تھامپسن (امریکہ، 1992 - 2004)
امریکہ کی خاتون تیراک نے اولمپک کی تاریخ میں کل 12 تمغے حاصل کیے۔ جس میں آٹھ طلائی، تین چاندی اور ایک کانسی کا تمغہ شامل ہے۔