حیدرآباد: ایک آسان رن اپ کے ساتھ گیند کو دونوں طرف سوئنگ کرانے کی صلاحیت اور لمبی عمر تک کم سے کم انجری کے ساتھ کیریئر کو اختتام تک لے جانا بہترین ٹیسٹ گیند بازوں میں سے ایک بننے کا بہترین نسخہ ہے اوت جیمز اینڈرسن نے اس نسخے کو کامیابی کے ساتھ اپنایا۔
انگلینڈ کا ویسٹ انڈیز کے خلاف 3 میچوں کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ جیمز انڈرسن کے کیریئر کا آخری میچ تھا، جس میں انگلینڈ نے ویسٹ انڈیز کو ایک اننگ اور 114 رنز سے شکست دے دی۔
Dear Jimmy ❤️ pic.twitter.com/OceSIVCj8Y
— England Cricket (@englandcricket) July 12, 2024
اس ٹیسٹ میچ میں جمیز انڈرسن نے ویسٹ انڈیز کے خلاف انگلینڈ کی جیت میں صرف 4 وکٹیں ہی حاصل کرسکے۔ لیکن، 21 سال پر محیط اپنے کیریئر میں 189 میچوں میں 704 ٹیسٹ وکٹیں لینا، ان کی قابلیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کے دوران 109 ساتھیوں کے ساتھ ڈریسنگ روم کا اشتراک کیا۔
اینڈرسن نے 2003 میں زمبابوے کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کیا
اینڈرسن نے اپنے سرخ گیند کے سفر کا اختتام اسی جگہ پر کیا جہاں سے انھوں نے اپنا ٹیسٹ سفر کا آغاز کیا تھا۔ دائیں ہاتھ کے اس تیز گیند باز نے 2002 میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے ڈیبیو کیا اور اپنا پہلا ٹیسٹ میچ 2003 میں زمبابوے کے خلاف لندن کے لارڈز میں کھیلا۔ پہلے 5 سالوں تک اینڈرسن 2007 تک مسلسل ٹیم کے اندر اور باہر ہوتے رہے۔ لیکن 2007 کے بعد اینڈرسن نئی گیند سے تباہی مچانا شروع کیا۔
شروعات میں کوچنگ انتظامیہ نے اینڈرسن کے باؤلنگ ایکشن میں معمولی تبدیلیاں کیں، جس کے نتیجے میں اینڈرسن کا اعتماد اور فارم میں کمی واقع ہوئی۔ جس کی وجہ سے 2007 تک اینڈرسن کا ٹیم میں سلیکشن مشکل تھا اور جب حالات ان کے موافق نہیں تھے تو انہوں نے انتہائی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
Jimmy's family and the whole of Lord's rise to applaud a true legend of the game 🥰
— England Cricket (@englandcricket) July 12, 2024
They don't make 'em like Jimmy Anderson anymore ❤️ pic.twitter.com/seXVMuFQhG
اینڈرسن کا دور 2008 سے شروع ہوا
2008 کا ویلنگٹن ٹیسٹ وہ میچ تھا جس نے اینڈرسن کے خوابوں کو پَر لگا دیا۔ میتھیو ہوگارڈ کی جگہ ل؛یئنگ الیون میں جگہ ملنے کے بعد انھوں نے 5 وکٹیں لی۔ 41 سالہ اینڈرسن نے ڈومیسٹک سمر سیزن میں 7 ٹیسٹ میں 34 وکٹیں حاصل کیں۔ لنکا شائر سے تعلق رکھنے والا یہ تیز گیند باز جلد ہی انگلش پیس بولنگ یونٹ کا لیڈر بن گیا۔
2008 اور 2013/14 کے آسٹریلیا کے دوروں کے درمیان اینڈرسن نے 70 ٹیسٹ میچوں میں 273 وکٹیں حاصل کیں۔ اینڈرسن اگلے 10 سالوں تک انگلش بولنگ یونٹ میں چمکتے ہوئے کوچ کی طرح رہے اور 95 ریڈ بال میچوں میں 357 وکٹیں حاصل کیں۔
گیند کو دونوں طرف سوئنگ کرنے کی صلاحیت
نوجوان فاسٹ باؤلر جس نے اپنی ہلکی سوئنگ سے مخالف بلے بازوں کو پریشان کرنا شروع کیا تھا بالآخر گیند کو دونوں طرف سوئنگ کرنے کے فن میں مہارت حاصل کر لی۔ اس کے علاوہ اس نے پرانی گیند کو ریورس کرنے کا فن سیکھا اور اپنی گیندبازی میں کچھ تبدیلیاں کیں اور ایک مکمل فاسٹ بولر بن گیا۔ دائیں ہاتھ کے تیز گیند باز ون ڈے میں بھی اتنے ہی موثر تھے اور انہوں نے ملک کے لیے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے کھلاڑی کے طور 50 اوور کے کیریئر سے ریٹائرمنٹ لے لیا۔
From a career that felt endless comes a legacy that will be timeless 👏 pic.twitter.com/ufmI2qCbkh
— England Cricket (@englandcricket) July 12, 2024
فاسٹ باؤلرز کی فٹنس عموماً وقت کے ساتھ کم ہوتی جاتی ہے لیکن اینڈرسن کی عمر بڑھتی جا رہی ہے۔ فاسٹ باؤلر اپنا ٹیسٹ کیریئر جاری رکھنا چاہتے تھے لیکن انگلینڈ مستقبل کو ذہن میں رکھتے ہوئے آگے بڑھنا چاہتے تھے۔ اگرچہ انگلینڈ اب ایک نئے تیز گیندبازی اٹیک کی تیاری کر رہا ہے لیکن اینڈرسن کی شراکت انگلش کرکٹ کی تاریخ میں ہمیشہ کے لیے لکھی جائے گی۔
سنہرے بالوں والے اینڈرسن نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو زمبابوے کے خلاف کیا تھا اور وہ ایک ایسے کھلاڑی کے طور پر اپنے کیریئر کا خاتمہ کر رہے ہیں جنہوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ جب مرضی ہوتی ہے تو راستہ بھی آسان ہوتا ہے۔
جیمز اینڈرسن کے کچھ ریکارڈز:
- اینڈرسن نے سچن ٹنڈولکر کے بعد دوسرے سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ (188) کھیلنے والے کھلاڑی ہیں۔
- اینڈرسن سب سے زیادہ وکٹ کیپر کے ہاتھوں کیچ کے ذریعے وکٹیں (198) لینے والے کھلاڑی ہیں۔
- اینڈرسن ٹیسٹ میں 700 وکٹیں لینے والے پہلے تیز گیندباز ہیں۔
- بھارت کے خلاف سب سے زیادہ وکٹیں صرف 39 میچوں میں 149 وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی ہیں۔
- اینڈرسن نے بھارت میں سب سے زیادہ وکٹیں (45) حاصل کی ہیں۔