کولکاتا: آئی پی ایل 2024 کا 47 واں میچ کولکاتانائٹ رائڈرز اور دہلی کیپٹلس کے درمیان ایڈن گارڈنز اسٹیڈیم میں شام 7.30 بجے سے کھیلا جائے گا۔ اس میچ میں دہلی کی کمان رشبھ پنت کے ہاتھ میں ہوگی جبکہ شریاس ائیر کے کے آر کی قیادت کی ذمہ داری سنبھالیں گے ۔ اس سیزن میں ان دونوں ٹیموں کا پہلا مقابلہ 3 اپریل کو وشاکھاپٹنم میں ہوا تھا جہاں کے کے آر نے دہلی کو 106 رنوں سے شکست دی تھی۔ اب دہلی کیپٹلس اس شکست کا بدلہ لینا چاہیں گے۔
- دونوں ٹیموں کا اب تک کا سفر
کے کے آر کی ٹیم نے اس سیزن میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور 10 پوائنٹس کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل میں دوسری پوزیشن پر ہے۔ کے کے آر نے اب تک کھیلے گئے 8 میچوں میں سے 5 میں کامیابی حاصل کی ہے جبکہ اسے 3 میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ دہلی کی ٹیم نے اب تک 10 میچز کھیلے ہیں جس میں اس نے 5 میچ جیتے ہیں اور 5 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس وقت دہلی کیپٹلس 10 پوائنٹس کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل میں 5ویں نمبر پر ہے۔
- دونوں ٹیموں کے درمیان مقابلہ
کولکاتا اور دہلی کے درمیان اب تک 33 میچ کھیلے جا چکے ہیں۔کے کے آر نے 17 اور دہلی نے 15 میچ جیتے ہیں۔ ان دونوں ٹیموں کے درمیان ایک میچ کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ اگر ہم ان کے درمیان کھیلے گئے آخری 5 میچوں کی بات کریں تو لگتا ہے کہ یہاں دہلی کا پلڑا بھاری ہے۔ دہلی نے 5 میں سے 3 میچوں میں جیت درج کی جبکہ کولکاتا نے 2 میچ جیتے ہیں۔
- کولکاتا کی طاقت اور کمزوریاں
کے کے آر کی طاقت ان کے سلامی بلے باز اور آل راؤنڈر ہیں۔ سنیل نارائن اور فلپ سالٹ نے ٹیم کو اچھی شروعات دلائی ہے ۔اس لیے ٹیم کے پاس آندرے رسل کی شکل میں ایک دھماکہ خیز آل راؤنڈر موجود ہے جو کسی بھی لمحے میچ کا رخ خود ہی بدل سکتا ہے۔کے کے آر کی کمزوری ان کا مڈل آرڈر ہے۔ اگر ان کا ٹاپ آرڈر فلاپ ہوتا ہے تو مڈل آرڈر مکمل طور پر بکھر جاتا ہے اور ٹیم بڑا اسکور نہیں کر پاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کنگز نے کولکاتا نائٹ رائیڈرز کو آٹھ وکٹوں سے دی شکست - IPL 2024
- ڈی سی کی خوبیاں اور کمزوریاں
اس وقت ڈی سی کی طاقت جیک فرسر میک گورک ، کپتان رشبھ پنت اور ٹرسٹن اسٹابس ہیں۔ یہ تینوں ہر میچ میں رنز بنا رہے ہیں۔ ان تین بلے بازوں کی ناکامی دہلی کو مشکل میں ڈال سکتی ہے۔ دہلی کی کمزوری ان کے اہم کھلاڑیوں کا زخمی ہونا ہے۔ ڈیوڈ وارنر اور ایشانت شرما جیسے تجربہ کار کھلاڑی انجری کی وجہ سے ٹیم سے باہر ہیں۔ اس لیے ٹیم کے تیز گیند باز گیند سے کچھ خاص نہیں دکھا پا رہے ہیں۔