ETV Bharat / sports

کیا ٹیم انڈیا سکیورٹی فورس کے ساتھ پاکستان جائے گی، آئی سی سی کا قانون کیا کہتا ہے؟ - Champions Trophy 2025 - CHAMPIONS TROPHY 2025

چیمپیئن ٹرافی 2025 کا انعقاد پاکستان میں ہونے والا ہے۔ لیکن بھارت کے دورہ پاکستان کی تاحال تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ بی سی سی آئی کے نائب صدر راجیو شکلا بھی کہہ چکے ہیں کہ بھارتی حکومت سے اجازت ملنے کے بعد کرکٹ ٹیم پاکستان کا دورہ کر سکتی ہے۔

Champions Trophy 2025
کیا ٹیم انڈیا سکیورٹی فورس کے ساتھ پاکستان جائے گی (ANI PHOTO)
author img

By ETV Bharat Sports Team

Published : Sep 1, 2024, 2:46 PM IST

Updated : Sep 1, 2024, 8:08 PM IST

حیدرآباد: جیسے جیسے چیمپئنز ٹرافی 2025 کا وقت قریب آ رہا ہے، شائقین میں جوش و خروش مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ اگرچہ اس ٹورنامنٹ میں ابھی 6 ماہ باقی ہیں لیکن پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے اس ٹورنامنٹ کے لیے تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔

بھارت کے دورہ پاکستان کی تاحال تصدیق نہیں ہوئی ہے تاہم پاکستان پرامید ہے کہ بھارتی کرکٹ ٹیم پاکستان کا دورہ ضرور کرے گی۔ لیکن جب سے آئی سی سی چیئرمین کا عہدہ بھارت کے ہاتھ میں آیا ہے تب سے بھارتی شائقین کو یقین ہوگیا ہے کہ اب ٹیم انڈیا پاکستان کے دورے پر نہیں جائے گی۔

اس سے قبل میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت چیمپئنز ٹرافی کے اپنے تمام میچ ہائبرڈ ماڈل میں کروانا چاہتا تھا۔ لیکن اس ٹورنامنٹ کا میزبان ملک پاکستان کسی بھی قسم کے ہائبرڈ ماڈل سے منع کردیا۔ جس کے بعد بی سی سی آئی نائب صدر نے ٹیم انڈیا کے پاکستان دورے کو بھارتی حکومت کی رضامندی کے ساتھ مشروط کردیا۔

بی سی سی آئی نے کہا کہ اگر بھارتی حکومت نے ہمیں پاکستان جانے کی اجازت دیتی ہے تو پھر ہمیں پاکستان جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ایسے میں بھارت اور پاکستان کے کرکٹ شائقین حیران ہیں کہ کیا بھارتی ٹیم کو پاکستان بھیجا جا سکتا ہے یا نہیں؟

لیکن اسی درمیان اب یہ بھی خبر گردش کرنے لگی ہے کہ بھارتی کرکٹ ٹیم اگر پاکستان جاتی ہے تو پھر وہ اپنی سکیورٹی کے ساتھ جائے گی۔ لیکن کیا ایسا کرنا ٹیم انڈیا کے لیے ممکن ہے اور اس تعلق سے آئی سی سی کے اصول کیا کہتے ہیں؟

دراصل آئی سی سی کے قانون کے مطابق عام طور پر کسی بھی ایونٹ یا ٹورنامنٹ میں ٹور سے پہلے کسی بھی ملک کو سکیورٹی کا خطرہ ہوتا ہے تو وہ ملک اپنی ٹیم سے پہلے اپنی سکیورٹی ٹیم کو وہاں بھیجتے ہیں جہاں ٹورنامنٹ کا انعقاد ہونا ہوتا ہے۔

یہ سکیورٹی ٹیمیں کرکٹ گراؤنڈز اور دیگر سہولیات کا جائزہ لینے کے بعد اپنے ملک کے حکمراں کو رپورٹ پیش کرتے ہیں جس کے بعد وہ ملک اپنی قومی ٹیم کو اس ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے غور وخوض کرتا ہے۔ لیکن اس کے برعکس قومی ٹیم کے ساتھ کوئی بھی ملک اپنی سکیورٹی ٹیم نہیں بھیجتا ہے کیونکہ دورہ کرنے والے کھلاڑیوں کو میزبان ملک کی جانب سے سکیورٹی فراہم کی جاتی ہے اور وہ سکیورٹی مینیجرز کرکٹ ٹیم کے ساتھ سفر کرتے ہیں۔

درحقیقت آئی سی سی کا یہ بھی اصول ہے کہ کسی بھی ملک کو اپنی کرکٹ ٹیم کے ساتھ فوج یا کوئی مسلح سکیورٹی لینے کی اجازت نہیں ہے۔ایسی صورتحال میں بھارتی ٹیم دورے سے پہلے اپنی سکیورٹی ایجنسیوں کو معائنہ کے لیے پاکستان بھیج سکتی ہے لیکن اس میں صرف سکیورٹی اہلکار ہی جاسکتے ہیں۔ مسلح افواج کو جانے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔

وہ ممالک جنہوں نے دورے سے قبل اب تک سکیورٹی ٹیمیں بھیجی ہیں۔

بنگلہ دیش کا دورہ پاکستان 2024

کرکبز کی ایک رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی حکومت کو ان کے ملک کے کرکٹ بورڈ کی جانب سے پاکستان کے دورے کے لیے سکیورٹی ایڈوائزر فراہم کرنے کی درخواست موصول ہوئی تھی۔ اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے کہا تھا کہ اس نے بھی اس کی اجازت دے دی ہے۔ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے سکیورٹی ماہرین کو پاکستان کے دورے پر بھیج سکتے ہیں۔

نیوزی لینڈ کا دورہ پاکستان 2024

نیوزی لینڈ کرکٹ کا سکیورٹی وفد ٹی ٹوئنٹی سیریز سے قبل اپریل میں اپنی قومی کرکٹ ٹیم کے دورہ کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان پہنچا تھا۔ جس میں نیوزی لینڈ کرکٹ کے 2 ممبران اور ایک آزاد سکیورٹی ماہر شامل تھے۔ جنھوں نے لاہور، راولپنڈی اور اسلام آباد کا دورہ کرکے سکیورٹی کا جائزہ لیا تھا۔

انگلینڈ کا دورہ بھارت 2008

انگلینڈ کی دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے سکیورٹی ماہر ریگ ڈیکاسن نے اسٹیڈیم اور ہوٹل کا جائزہ لینے اور سکیورٹی انتظامات پر حکام سے بات کرنے کے لیے 2008 میں اپنی قومی ٹیم سے پہلے بھارت پہنچے تھے۔

انگلینڈ کا دورہ پاکستان 2005

انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کے دو سکیورٹی ماہرین انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے پاکستان دورہ کرنے سے پہلے اسٹیڈیئم اور ہوٹلز کا معائنہ کرنے کے لیے پاکستانی شہر کراچی پہنچے تھے۔

انگلینڈ کا دورہ بھارت 2001

2001 میں بھارت میں انگلینڈ کی سیریز شروع ہونے سے پہلے بی سی سی آئی نے کہا تھا کہ بھارت دورہ کرنے والی ٹیم کو کوئی خصوصی حفاظتی سامان فراہم نہیں کرے گا اور انگلینڈ کو بھارت میں رہتے ہوئے اپنی سیکورٹی پر انحصار کرنا ہوگا۔

جس کے بعد انگلینڈ نے ٹیم کی سکیورٹی کی دیکھ بھال کے لیے دو اعلیٰ حکام کو کرکٹ اسکواڈ کے ساتھ بھارت لایا تھا، تاہم بعد ازاں بھارتی حکومت کی جانب سے انگلینڈ کی ٹیم کے حفاظتی انتظامات کی خصوصی ہدایات دے دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں

جے شاہ کے آئی سی سی چیئرمین بننے کے بعد ٹیم انڈیا کے پاکستان جانے کی امید ختم؟

اگر ٹیم انڈیا نے پاکستان جانے سے منع کر دے تو آئی سی سی کا قانون کیا کہتا ہے؟

پاکستان میں اگلے سال ہونے والی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا شیڈول جاری

حیدرآباد: جیسے جیسے چیمپئنز ٹرافی 2025 کا وقت قریب آ رہا ہے، شائقین میں جوش و خروش مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ اگرچہ اس ٹورنامنٹ میں ابھی 6 ماہ باقی ہیں لیکن پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے اس ٹورنامنٹ کے لیے تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔

بھارت کے دورہ پاکستان کی تاحال تصدیق نہیں ہوئی ہے تاہم پاکستان پرامید ہے کہ بھارتی کرکٹ ٹیم پاکستان کا دورہ ضرور کرے گی۔ لیکن جب سے آئی سی سی چیئرمین کا عہدہ بھارت کے ہاتھ میں آیا ہے تب سے بھارتی شائقین کو یقین ہوگیا ہے کہ اب ٹیم انڈیا پاکستان کے دورے پر نہیں جائے گی۔

اس سے قبل میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت چیمپئنز ٹرافی کے اپنے تمام میچ ہائبرڈ ماڈل میں کروانا چاہتا تھا۔ لیکن اس ٹورنامنٹ کا میزبان ملک پاکستان کسی بھی قسم کے ہائبرڈ ماڈل سے منع کردیا۔ جس کے بعد بی سی سی آئی نائب صدر نے ٹیم انڈیا کے پاکستان دورے کو بھارتی حکومت کی رضامندی کے ساتھ مشروط کردیا۔

بی سی سی آئی نے کہا کہ اگر بھارتی حکومت نے ہمیں پاکستان جانے کی اجازت دیتی ہے تو پھر ہمیں پاکستان جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ایسے میں بھارت اور پاکستان کے کرکٹ شائقین حیران ہیں کہ کیا بھارتی ٹیم کو پاکستان بھیجا جا سکتا ہے یا نہیں؟

لیکن اسی درمیان اب یہ بھی خبر گردش کرنے لگی ہے کہ بھارتی کرکٹ ٹیم اگر پاکستان جاتی ہے تو پھر وہ اپنی سکیورٹی کے ساتھ جائے گی۔ لیکن کیا ایسا کرنا ٹیم انڈیا کے لیے ممکن ہے اور اس تعلق سے آئی سی سی کے اصول کیا کہتے ہیں؟

دراصل آئی سی سی کے قانون کے مطابق عام طور پر کسی بھی ایونٹ یا ٹورنامنٹ میں ٹور سے پہلے کسی بھی ملک کو سکیورٹی کا خطرہ ہوتا ہے تو وہ ملک اپنی ٹیم سے پہلے اپنی سکیورٹی ٹیم کو وہاں بھیجتے ہیں جہاں ٹورنامنٹ کا انعقاد ہونا ہوتا ہے۔

یہ سکیورٹی ٹیمیں کرکٹ گراؤنڈز اور دیگر سہولیات کا جائزہ لینے کے بعد اپنے ملک کے حکمراں کو رپورٹ پیش کرتے ہیں جس کے بعد وہ ملک اپنی قومی ٹیم کو اس ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے غور وخوض کرتا ہے۔ لیکن اس کے برعکس قومی ٹیم کے ساتھ کوئی بھی ملک اپنی سکیورٹی ٹیم نہیں بھیجتا ہے کیونکہ دورہ کرنے والے کھلاڑیوں کو میزبان ملک کی جانب سے سکیورٹی فراہم کی جاتی ہے اور وہ سکیورٹی مینیجرز کرکٹ ٹیم کے ساتھ سفر کرتے ہیں۔

درحقیقت آئی سی سی کا یہ بھی اصول ہے کہ کسی بھی ملک کو اپنی کرکٹ ٹیم کے ساتھ فوج یا کوئی مسلح سکیورٹی لینے کی اجازت نہیں ہے۔ایسی صورتحال میں بھارتی ٹیم دورے سے پہلے اپنی سکیورٹی ایجنسیوں کو معائنہ کے لیے پاکستان بھیج سکتی ہے لیکن اس میں صرف سکیورٹی اہلکار ہی جاسکتے ہیں۔ مسلح افواج کو جانے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔

وہ ممالک جنہوں نے دورے سے قبل اب تک سکیورٹی ٹیمیں بھیجی ہیں۔

بنگلہ دیش کا دورہ پاکستان 2024

کرکبز کی ایک رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی حکومت کو ان کے ملک کے کرکٹ بورڈ کی جانب سے پاکستان کے دورے کے لیے سکیورٹی ایڈوائزر فراہم کرنے کی درخواست موصول ہوئی تھی۔ اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے کہا تھا کہ اس نے بھی اس کی اجازت دے دی ہے۔ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے سکیورٹی ماہرین کو پاکستان کے دورے پر بھیج سکتے ہیں۔

نیوزی لینڈ کا دورہ پاکستان 2024

نیوزی لینڈ کرکٹ کا سکیورٹی وفد ٹی ٹوئنٹی سیریز سے قبل اپریل میں اپنی قومی کرکٹ ٹیم کے دورہ کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان پہنچا تھا۔ جس میں نیوزی لینڈ کرکٹ کے 2 ممبران اور ایک آزاد سکیورٹی ماہر شامل تھے۔ جنھوں نے لاہور، راولپنڈی اور اسلام آباد کا دورہ کرکے سکیورٹی کا جائزہ لیا تھا۔

انگلینڈ کا دورہ بھارت 2008

انگلینڈ کی دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے سکیورٹی ماہر ریگ ڈیکاسن نے اسٹیڈیم اور ہوٹل کا جائزہ لینے اور سکیورٹی انتظامات پر حکام سے بات کرنے کے لیے 2008 میں اپنی قومی ٹیم سے پہلے بھارت پہنچے تھے۔

انگلینڈ کا دورہ پاکستان 2005

انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کے دو سکیورٹی ماہرین انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے پاکستان دورہ کرنے سے پہلے اسٹیڈیئم اور ہوٹلز کا معائنہ کرنے کے لیے پاکستانی شہر کراچی پہنچے تھے۔

انگلینڈ کا دورہ بھارت 2001

2001 میں بھارت میں انگلینڈ کی سیریز شروع ہونے سے پہلے بی سی سی آئی نے کہا تھا کہ بھارت دورہ کرنے والی ٹیم کو کوئی خصوصی حفاظتی سامان فراہم نہیں کرے گا اور انگلینڈ کو بھارت میں رہتے ہوئے اپنی سیکورٹی پر انحصار کرنا ہوگا۔

جس کے بعد انگلینڈ نے ٹیم کی سکیورٹی کی دیکھ بھال کے لیے دو اعلیٰ حکام کو کرکٹ اسکواڈ کے ساتھ بھارت لایا تھا، تاہم بعد ازاں بھارتی حکومت کی جانب سے انگلینڈ کی ٹیم کے حفاظتی انتظامات کی خصوصی ہدایات دے دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں

جے شاہ کے آئی سی سی چیئرمین بننے کے بعد ٹیم انڈیا کے پاکستان جانے کی امید ختم؟

اگر ٹیم انڈیا نے پاکستان جانے سے منع کر دے تو آئی سی سی کا قانون کیا کہتا ہے؟

پاکستان میں اگلے سال ہونے والی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا شیڈول جاری

Last Updated : Sep 1, 2024, 8:08 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.