نئی دہلی: تیسرے روز بھی افغانستان اور نیوزی لینڈ کی امیدوں پر پانی پھر گیا کیونکہ افغانستان نیوزی لینڈ ٹیسٹ میچ کا تیسرا دن بھی بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا ہے۔
گریٹر نوئیڈا اسپورٹس کمپلیکس گراؤنڈ کی آؤٹ فیلڈ مسلسل بارش کی وجہ سے کافی زیادہ نم ہے جس کی وجہ سے وہاں میچ شروع نہیں ہو سکتا۔ امپائر اور میچ ریفری نے صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کھلاڑیوں کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے تیسرے دن کا بھی کھیل منسوخ کر دیا ہے۔
در حقیقت افغانستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان واحد ٹیسٹ میچ کا آغاز 9 ستمبر سے ہونا تھا لیکن اس دن گراونڈ نم ہونے وجہ سے میچ شروع نہیں ہوسکا، جبکہ 9 اور 10 ستمبر کو بارش بھی نہیں ہوئی تھی۔ جس کے بعد گراونڈ اسٹاف نے میدان کی نمی کو ختم کرنے اور کھلینے کے لائق بنانے کے لیے منفرد اور حیرت انگیز طریقے بھی اپنائے گئے۔
Not the news we wanted to share! 😕
— Afghanistan Cricket Board (@ACBofficials) September 11, 2024
Heavy overnight rain and ongoing drizzle have resulted in Day 3 of the One-Off #AFGvNZ Test being washed out. Officials will assess the conditions again tomorrow morning.#AfghanAtalan | #GloriousNationVictoriousTeam pic.twitter.com/UOUR4oc2zx
جس میں ٹیبل فین سے میدان کو سکھانا اور گیلی آوٹ فیلڈ کو کھود کر وہاں سوکھی گھاس لگانا شامل ہے۔ ایسی ہی بہت سی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جو گروانڈ میں سہولیات کے فقدان کو واضح طور پر بیاں کر رہی ہے۔
جس کے بعد سوشل میڈیا اب یہ سوال کھڑے ہونے لگے ہیں کہ اس بد انتظامی کا ذمہ دار کون ہے؟ کیونکہ افغانستان کی جانب سے بھی کہا گیا ہے کہ اب ہم یہاں کبھی نہیں آئیں گے۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین گروانڈ میں بہتر سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے بی سی سی آئی کی تنقید کر رہے ہیں تو کچھ لوگ افغانستان کرکٹ بورڈ کا اس کا ذمہ دار قرار دے رہے ہی۔
نوئیڈا اسٹیڈیم میں بدانتظامی کا ذمہ دار کون؟
لیکن حقیقت میں اس کا ذمہ دار کون ہے اس کے بارے میں آپ کو جاننا ضرروی ہے۔ یہ افغانستان کے لیے ہوم ٹیسٹ میچ تھا، کیونکہ کشیدہ سیاسی صورتحال انہیں اپنے گھر پر بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے کی اجازت نہیں دیتی۔ جس کی وجہ سے وہ بھارت کو اپنا دوسرا ہوم گروانڈ بھی مانتے ہیں۔
اسی وجہ سے دی انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) نے نیوزی لینڈ کے خلاف واحد ٹیسٹ کی میزبانی کے لیے لکھنؤ یا دہرادون میں سے کسی ایک اسٹیڈیم کی درخواست کی تھی۔ تاہم، ان کی درخواست کو بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (BCCI) نے یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ مذکورہ دونوں اسٹیڈیمز اپنی اپنی ریاستوں کی ٹی ٹوئنٹی لیگز کی میزبانی کر رہے ہیں۔ اس لیے میچ کی میزبانی کے لیے گریٹر نوئیڈا اسٹیڈیم ہی واحد آپشن بچا تھا۔
لیکن اسپورٹس اسٹار کی ایک رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بی سی سی آئی نے افغانستان بورڈ کو کانپور، بنگلورو اور گریٹر نوئیڈا کی بھی پیشکش کی تھی، لیکن افغانستان نے گریٹر نوئیڈا کا انتخاب کیا کیونکہ یہ شہر دہلی کے قریب ہے اور کابل سے قریب تر پرواز ہے۔ جس کی وجہ سے اب یہ ساری ذمہ داری افغانستان کرکٹ بورڈ پر عائد ہوتی ہے کیونکہ انھوں نے اپنی سفری سہولت کی بنیاد پر نوئیڈا کے میدان کا انتخاب کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ افغانستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان یہ ٹیسٹ میچ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ نہیں ہے۔ افغانستان کے کھلاڑی اور ان کے شائقین کو اس میچ سے بہت امیدیں تھیں کیونکہ افغانستان کی ٹیم کو ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کا موقع کم ہی ملتا ہے، اسی لیے اپنے ملک کے کرکٹ شائقین اس میچ کا بے صبری سے انتظار کر رہے تھے، لیکن یہ میچ نوئیڈا میں ناقص انتظامات کا شکار ہوگیا۔