پلوامہ: جموں کشمیر میں پہلے مرحلے کے تحت جن حلقوں میں ووٹنگ ہوگی ان میں جنوبی کشمیر کا حلقہ انتخاب ترال بھی شامل ہے۔ یہ اسمبلی حلقہ گزشتہ پنتیس برسوں کے دوران فائرنگ، انکاؤنٹرس اور محاصروں کی وجہ سے سرخیوں میں رہا ہے، کیونکہ اس علاقے کو عسکریت پسندوں کی من پسند جگہ کہا جاتا تھا۔ ترال علاقے سے ہی ماضی قریب میں برہان وانی اور ذاکر موسی جیسے معروف عسکری کمانڈر بھی یہاں سے ہی تعلق رکھتے تھے۔ اب اس علاقے میں بھی حالات میں نمایاں تبدیلی نظر آرہی ہے ایک دہائی کے طویل عرصے کے بعد ہو رہے اسمبلی انتخابات میں یہاں امیدواروں کے ساتھ ساتھ ووٹروں میں بھی جوش و خروش کے آثار نمایاں طور پر نظر آرہے ہیں۔
ترال علاقے میں اب کی بار الیکشن (تشہیری) مہم میں روایتی چہل پہل اور گیت سنگیت کے ملن نے سیاسی فضا کو گرما کے رکھ دیا ہے۔ اس حلقہ میں ووٹروں کی تعداد تقریبا ایک لاکھ ہے جبکہ نو امیدوار میدان میں ہیں، جن میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے رفیق احمد نایک، این سی - کانگریس (الاینس) کے سریندر سنگھ چنی، آزاد امیدوار ڈاکٹر غلام نبی بٹ اور عوامی اتحاد پارٹی کے ڈاکٹر ہربخش سنگھ قابل ذکر ہیں۔
سیاسی امیدوار ریلیوں اور عوامی جلسوں میں ترال کو ترقی دینے اور سیاحتی نقشے پر لانے کے علاوہ بے روزگاری دور کرنے اور امن و امان کے لیے عوام سے ووٹ طلب کر رہے ہیں لیکن عام ووٹروں کا کہنا ہے کہ ’’انتخابات کے موقع پر سیاسی لیڈران وعدے تو کرتے ہیں لیکن جیت کے بعد عوام کو خدا کے رحم وکرم پر چھوڑ دیتے ہیں۔‘‘
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ترال علاقے کے باشندوں نے کہا: ’’ترال، گزشتہ تیس برسوں کے پر آشوب دور میں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے لیکن اس دوران منتخب عوامی نمائندے لوگوں کی خواہشات پر پورا اترنے میں یکسر ناکام نظر ہو گئے ہیں کیونکہ نہ یہاں ترقی ہوئی ہے اور نہ ہی بنیادی سہولیات کی فراہمی ہے۔‘‘ بیشتر ووٹروں کا کہنا ہے کہ ’’دہائی بعد منعقد ہونے والے ان انتخابات میں وہ ایک دیانتدار اور ایماندار امیدوار کو اسمبلی بھیجے گے، جو عوام کی خواہشات پر پورا اتر سکے اور علاقے کے لوگوں کی عزت و وقار کی بات کر سکے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: ترال کے سیاحتی شعبے کو فروغ دینے کی ضرورت ہے: رفیق احمد نائیک