ETV Bharat / opinion

رہائشی مکانوں کیلئے شمسی توانائی کی چھت

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 21, 2024, 5:50 PM IST

Updated : Feb 21, 2024, 6:39 PM IST

Solar roof for residential houses وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں پردھان منتری سورودیا یوجنا کے نام سے ایک پروگرام شروع کیا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد پورے ہندوستان میں 1 کروڑ گھرانوں کو شمسی توانائی فراہم کرنا ہے۔

رہائشی مکانوں کیلئے شمسی توانائی کی چھت
رہائشی مکانوں کیلئے شمسی توانائی کی چھت

(پی وی راؤ) ہندوستان میں آئندہ تین دہائیوں کے دوران توانائی کی طلب میں دنیا کے سبھی ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ اضافہ ہونے کی توقع ہے۔ اس ضرورت کے پیش نظر توانائی کے ایک قابل اعتماد ذریعہ کا بہم ہونا بہت ضروری ہے۔ چونکہ ہم اب کوئلے اور دیگر ذرائع پر انحصار نہیں کر سکتے، اس لیے ہمیں شمسی توانائی کے لیے اپنی صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ کوئلے کی پیداوار میں اضافے کے باوجود، ہندوستان 2030 تک 500 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اس کے علاوہ، ملک کا ہدف 2030 تک نون فوسل فیول کے ذرائع سے 50 فیصد بجلی پیدا کرنا ہے، جو پہلے ہی 43 فیصد تک پہنچ چکا ہے، جس میں قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے 30 فیصد حصہ ملتا ہے۔


وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں پردھان منتری سورودیا یوجنا کے نام سے ایک پروگرام شروع کیا ہے۔ عبوری بجٹ 2024 میں، وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ مستفید ہونے والوں کو ماہانہ 300 یونٹس تک مفت بجلی ملے گی اور وہ اضافی شمسی توانائی فروخت کر سکتے ہیں، جس سے ممکنہ طور پر ان کی سالانہ 15000 روپے سے 18000 روپے کی بچت ہو گی۔ اس پروگرام کا مقصد پورے ہندوستان میں 1 کروڑ گھرانوں کو شمسی توانائی فراہم کرنا ہے، جو کہ کافی حیرت انگیز ہے۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ 30 جولائی 2023 تک ہندستان میں گھروں کی چھتوں پر محض 2.2 گیگا واٹ سولر توانائی کیلئے پینلز نصب ہوئے ہیں۔ گویا اس سمت میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت نے یہ پروگرام 2014 میں شروع کیا تھا، لیکن اس کے بعد سے اس کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں کہا گیا۔ ہمیں انتظار کرنا پڑے گا اور دیکھنا پڑے گا کہ آیا یہ نیا پروگرام کامیابی سے اپنے اہداف کب حاصل کر پائے گا۔


جیسے جیسے ہم ایک زیادہ پائیدار مستقبل کی طرف بڑھ رہے ہیں، حکومت کی شمسی توانائی کو قابل استعمال بنانے کی کوششیں پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہوتی جا رہی ہیں۔ نیشنل روف ٹاپ اسکیم اصل میں 2014 میں متعارف کی گئی تھی اور اسکا ابتدائی ہدف یہ تھا جکہ 2022 تک 40 گیگاواٹ توانائی حاصل کی جائے۔ تاہم، ہدف پورا نہیں ہوا، اور نتیجتاً، حکومت نے آخری تاریخ کو 2026 تک بڑھا دیا۔ اب اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے ایک نئی کوشش کی جا رہی ہے، جیسا کہ پردھان منتری سورودیا یوجنا میں دیکھا گیا ہے۔ اس مالی امداد کا مقصد زیادہ سے زیادہ گھرانوں کو شمسی توانائی کو اپنانے اور ان کے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے کی ترغیب دینا ہے جوکہ ایک صاف ستھرے اور شاداب مستقبل کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔ زیادہ سے زیادہ لوگوں کے قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی اہمیت کو تسلیم کرنے کے ساتھ، ہم آنے والے سالوں میں شمسی چھتوں کے نظام کو اپنانے میں نمایاں اضافہ دیکھنے کی امید کر سکتے ہیں۔ پردھان منتری سورودیا یوجنا کا اعلان ہر ہندوستانی گھرانے کو پائیدار توانائی تک رسائی فراہم کرنے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔


ایک کروڑ غریب متوسط طبقے کے گھرانوں کو چھت پر سولر پینلز سے لیس کرکے، اس اسکیم کا مقصد روایتی پاور گرڈز پر ان کا انحصار کم کرنا، انہیں مزید خود مختار بنانا اور ان کے بجلی کے بلوں کو کم کرنا ہے۔ اس سے فوسل ایندھن پر ہمارا انحصار اور پاور گرڈ پر اضافی بوجھ بھی کم ہو جائے گا، جس سے بجلی مزید قابل رسائی ہو گی۔ شمسی توانائی کے استعمال سے نہ صرف روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ صاف اور گرین ماحول بنانے میں بھی مدد ملے گی۔ اس اسکیم کے نفاذ کے ساتھ، ہم ایک ایسے مستقبل کی طرف دیکھ سکتے ہیں جہاں ہندوستان قابل تجدید توانائی میں عالمی رہنما بن جائے۔ پردھان منتری سورودیا یوجنا سے مستفید ہونے کے لیے، اہلیت کے مخصوص معیارات ہیں جن کو گھرانوں کو پورا کرنا ضروری ہے۔ درخواست دہندگان کو ہندوستان کا مستقل شہری ہونا چاہئے۔ درخواست دہندہ کی سالانہ آمدنی ایک مخصوص حد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے (تعین کرنے کے لیے)۔ درخواست دہندگان کے پاس تصدیق کے لیے ضروری دستاویزات کا ہونا ضروری ہے جن میں ایک آدھار کارڈ، آمدن سرٹیفکیٹ، ڈومیسائل سرٹیفکیٹ، موبائل نمبر، بجلی کا بل، بینک پاس بک، پاسپورٹ سائز فوٹو، اور راشن کارڈ وغیرہ شامل ہیں۔نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت فی الحال اس اسکیم پر رہنما خطوط جاری کرنے پر کام کر رہی ہے، جس میں سبسڈی اور معقولیت کے بارے میں تفصیلات شامل ہیں۔ رہنما خطوط جاری ہونے کے بعد، دلچسپی رکھنے والے گھرانے سرکاری ویب سائٹ کے ذریعے آن لائن درخواست دے سکتے ہیں۔


دسمبر 2023 تک ہندوستان میں شمسی توانائی تقریباً 73.31 گیگا واٹ تک بڑھ گئی ہے۔ تاہم، چھت پرنصب پینلز سے حاصل ہونے والی شمسی توانائی صرف 11.08 گیگا واٹ ہے جو 40 گیگا واٹ کے مطلوبہ ہدف سے کافی کم ہے۔ اگر ہم ریاستوں کی بات کریں تو، راجستھان 18.7 گیگا واٹ شمسی صلاحیت کے ساتھ سب سے آگے ہے، اس کے بعد صرف گجرات 10.5 گیگا واٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ یہاں یہ بات ضروری ہے کہ یہ اعداد و شمار کل شمسی توانائی سے متعلق ہیں، اکیلے روف ٹاپ سولر میں گجرات 2.8 گیگا واٹ کے ساتھ سرفہرست ہے جسکے بعد مہاراشٹرکا نمبر آتا ہے جہاں 1.7 گیگاواٹ کی پیداوار ہے۔ چھت کے شمسی پینل، جسے فوٹو وولٹک پینل بھی کہا جاتا ہے، غیر قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر ہمارا انحصار کم کرنے کے لیے ایک تعمیری حل فراہم کرتے ہیں۔ ان پینلز کو عمارت کی چھتوں پر نصب کر کے ہم سورج کی طاقت کو استعمال کر سکتے ہیں اور سورج کی روشنی کو بجلی میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ اس سے گرڈ سے منسلک بجلی کی کھپت کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے اور بالآخر صارفین کے لیے بچت ہوتی ہے۔

توانائی کے اس پائیدار ذریعہ میں سرمایہ کاری کرکے، ہم نہ صرف اپنے بجلی کے بلوں کو کم کرسکتے ہیں بلکہ کاربن کے اخراج کو کم سے کم کرکے ماحولیاتی تحفظ میں اپنا کردار ادا کرسکتےہیں۔چھتوں پر نصب شمسی نظام سے پیدا ہونے والی بجلی کو عمارتوں کی توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، توانائی ذخیرہ کرکے بعد میں استعمال کے لیے بیٹریوں کو چارج کیا جا سکتا ہے، یا بجلی کے گرڈ کو برآمد کیا جا سکتا ہے۔ اس نظام میں سولر پی وی پینلز کے علاوہ، چھت کے سولر سسٹم میں دوسرے اجزاء بھی ہوتے ہیں جیسے کہ انورٹر، ماڈیول ماؤنٹنگ ڈھانچہ، تاریں اور کیبلز، نگرانی اور حفاظتی سامان اور میٹر وغیرہ۔ روف ٹاپ سولر سسٹم کے فوائد یہ ہیں کہ بجلی کے بل کی بچت ہوتی ہے، چھت کی خالی جگہ کا استعمال کیا جاتا ہے، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لائنوں کی ضرورت نہیں پڑتی بجلی کی کھپت اور جنریشن کے درمیان ٹی اینڈ ڈی کے نقصانات کم از کم ہوتے ہیں اور کاربن کے اخراج میں کمی کے ذریعے طویل مدتی توانائی اور ماحولیاتی تحفظ کی ضمانت حاصل ہوتی ہے۔


قابل تجدید توانائی کی وقفے وقفے سے ہونے والی نوعیت کو دیکھتے ہوئے، توانائی کے ذخیرہ کرنے کے حل اور بہتر گرڈ آپریشنز پر زور دیا جانا چاہیے تاکہ طلب اور رسد کے درمیان بہتر تال میل قائم کیا جاسکے۔ بجلی کنکرنٹ لسٹ کے تحت آتی ہے، اس لیے ریاستوں میں متنوع پالیسیوں، ضابطوں اور ٹیرف کے ڈھانچے کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔ حکومت کی طرف سے اس سمت میں توجہ کے باوجود بھارت میں چھت پر شمسی توانائی اپنانے کے منصوبے نے مطلوبہ رفتار حاصل نہیں کی ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بنک کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق اسکی بڑی وجوہات میں یہ عوام شامل ہیں۔ پالیسی عام فہم یا آسان نہیں ہے، ادارہ جاتی نظام کے تحت ڈیزائن متعین نہیں کیا گیا ہے، مارکیٹ کا نظام فرسودہ ہے اور گرڈ کے ساتھ مربوط کرنے کیلئے تکنیکی چیلنجز درپیش ہیں۔

پی ایم ایس وائی کے تحت ہدف یہ ہے کہ گی گھرانہ ایک کلوواٹ بجلی کی پیداوار کیلئے بنیادی ڈھانچہ استوار کیا جائے۔ اس ضرورت کا فوری تقاضہ یہ ہے کہ ماہرین کو تیار کیا جائے جو زمینی سطح پر کام کرنے کے قابل ہوں۔علاوہ ازیں جو خام مال ان تنصیبات کیلئے درکار ہے، اسے بھی بہم رکھنا لازمی ہے۔ ان اجزاء اور لوازمات کو 2026 کے ہدف سے پہلے محدود وقت میں حاصل کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ انہیں مقامی طور پر تیار کرنے کے لیے اپنی مدد فراہم کرے تاکہ باہر سے سورسنگ میں سپلائی چین کے خطرات سے بچا جا سکے۔ اس سلسلے میں ریگولیٹری نظام کی پیچیدگیوں کو کم کرنے اور طریقہ کار کی سہم بنانے کیلئے ایک مربوط نظام تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔

(پی وی راؤ۔ ڈائریکٹر، پینار انڈسٹریز)

(پی وی راؤ) ہندوستان میں آئندہ تین دہائیوں کے دوران توانائی کی طلب میں دنیا کے سبھی ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ اضافہ ہونے کی توقع ہے۔ اس ضرورت کے پیش نظر توانائی کے ایک قابل اعتماد ذریعہ کا بہم ہونا بہت ضروری ہے۔ چونکہ ہم اب کوئلے اور دیگر ذرائع پر انحصار نہیں کر سکتے، اس لیے ہمیں شمسی توانائی کے لیے اپنی صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ کوئلے کی پیداوار میں اضافے کے باوجود، ہندوستان 2030 تک 500 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اس کے علاوہ، ملک کا ہدف 2030 تک نون فوسل فیول کے ذرائع سے 50 فیصد بجلی پیدا کرنا ہے، جو پہلے ہی 43 فیصد تک پہنچ چکا ہے، جس میں قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے 30 فیصد حصہ ملتا ہے۔


وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں پردھان منتری سورودیا یوجنا کے نام سے ایک پروگرام شروع کیا ہے۔ عبوری بجٹ 2024 میں، وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ مستفید ہونے والوں کو ماہانہ 300 یونٹس تک مفت بجلی ملے گی اور وہ اضافی شمسی توانائی فروخت کر سکتے ہیں، جس سے ممکنہ طور پر ان کی سالانہ 15000 روپے سے 18000 روپے کی بچت ہو گی۔ اس پروگرام کا مقصد پورے ہندوستان میں 1 کروڑ گھرانوں کو شمسی توانائی فراہم کرنا ہے، جو کہ کافی حیرت انگیز ہے۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ 30 جولائی 2023 تک ہندستان میں گھروں کی چھتوں پر محض 2.2 گیگا واٹ سولر توانائی کیلئے پینلز نصب ہوئے ہیں۔ گویا اس سمت میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت نے یہ پروگرام 2014 میں شروع کیا تھا، لیکن اس کے بعد سے اس کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں کہا گیا۔ ہمیں انتظار کرنا پڑے گا اور دیکھنا پڑے گا کہ آیا یہ نیا پروگرام کامیابی سے اپنے اہداف کب حاصل کر پائے گا۔


جیسے جیسے ہم ایک زیادہ پائیدار مستقبل کی طرف بڑھ رہے ہیں، حکومت کی شمسی توانائی کو قابل استعمال بنانے کی کوششیں پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہوتی جا رہی ہیں۔ نیشنل روف ٹاپ اسکیم اصل میں 2014 میں متعارف کی گئی تھی اور اسکا ابتدائی ہدف یہ تھا جکہ 2022 تک 40 گیگاواٹ توانائی حاصل کی جائے۔ تاہم، ہدف پورا نہیں ہوا، اور نتیجتاً، حکومت نے آخری تاریخ کو 2026 تک بڑھا دیا۔ اب اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے ایک نئی کوشش کی جا رہی ہے، جیسا کہ پردھان منتری سورودیا یوجنا میں دیکھا گیا ہے۔ اس مالی امداد کا مقصد زیادہ سے زیادہ گھرانوں کو شمسی توانائی کو اپنانے اور ان کے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے کی ترغیب دینا ہے جوکہ ایک صاف ستھرے اور شاداب مستقبل کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔ زیادہ سے زیادہ لوگوں کے قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی اہمیت کو تسلیم کرنے کے ساتھ، ہم آنے والے سالوں میں شمسی چھتوں کے نظام کو اپنانے میں نمایاں اضافہ دیکھنے کی امید کر سکتے ہیں۔ پردھان منتری سورودیا یوجنا کا اعلان ہر ہندوستانی گھرانے کو پائیدار توانائی تک رسائی فراہم کرنے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔


ایک کروڑ غریب متوسط طبقے کے گھرانوں کو چھت پر سولر پینلز سے لیس کرکے، اس اسکیم کا مقصد روایتی پاور گرڈز پر ان کا انحصار کم کرنا، انہیں مزید خود مختار بنانا اور ان کے بجلی کے بلوں کو کم کرنا ہے۔ اس سے فوسل ایندھن پر ہمارا انحصار اور پاور گرڈ پر اضافی بوجھ بھی کم ہو جائے گا، جس سے بجلی مزید قابل رسائی ہو گی۔ شمسی توانائی کے استعمال سے نہ صرف روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ صاف اور گرین ماحول بنانے میں بھی مدد ملے گی۔ اس اسکیم کے نفاذ کے ساتھ، ہم ایک ایسے مستقبل کی طرف دیکھ سکتے ہیں جہاں ہندوستان قابل تجدید توانائی میں عالمی رہنما بن جائے۔ پردھان منتری سورودیا یوجنا سے مستفید ہونے کے لیے، اہلیت کے مخصوص معیارات ہیں جن کو گھرانوں کو پورا کرنا ضروری ہے۔ درخواست دہندگان کو ہندوستان کا مستقل شہری ہونا چاہئے۔ درخواست دہندہ کی سالانہ آمدنی ایک مخصوص حد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے (تعین کرنے کے لیے)۔ درخواست دہندگان کے پاس تصدیق کے لیے ضروری دستاویزات کا ہونا ضروری ہے جن میں ایک آدھار کارڈ، آمدن سرٹیفکیٹ، ڈومیسائل سرٹیفکیٹ، موبائل نمبر، بجلی کا بل، بینک پاس بک، پاسپورٹ سائز فوٹو، اور راشن کارڈ وغیرہ شامل ہیں۔نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت فی الحال اس اسکیم پر رہنما خطوط جاری کرنے پر کام کر رہی ہے، جس میں سبسڈی اور معقولیت کے بارے میں تفصیلات شامل ہیں۔ رہنما خطوط جاری ہونے کے بعد، دلچسپی رکھنے والے گھرانے سرکاری ویب سائٹ کے ذریعے آن لائن درخواست دے سکتے ہیں۔


دسمبر 2023 تک ہندوستان میں شمسی توانائی تقریباً 73.31 گیگا واٹ تک بڑھ گئی ہے۔ تاہم، چھت پرنصب پینلز سے حاصل ہونے والی شمسی توانائی صرف 11.08 گیگا واٹ ہے جو 40 گیگا واٹ کے مطلوبہ ہدف سے کافی کم ہے۔ اگر ہم ریاستوں کی بات کریں تو، راجستھان 18.7 گیگا واٹ شمسی صلاحیت کے ساتھ سب سے آگے ہے، اس کے بعد صرف گجرات 10.5 گیگا واٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ یہاں یہ بات ضروری ہے کہ یہ اعداد و شمار کل شمسی توانائی سے متعلق ہیں، اکیلے روف ٹاپ سولر میں گجرات 2.8 گیگا واٹ کے ساتھ سرفہرست ہے جسکے بعد مہاراشٹرکا نمبر آتا ہے جہاں 1.7 گیگاواٹ کی پیداوار ہے۔ چھت کے شمسی پینل، جسے فوٹو وولٹک پینل بھی کہا جاتا ہے، غیر قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر ہمارا انحصار کم کرنے کے لیے ایک تعمیری حل فراہم کرتے ہیں۔ ان پینلز کو عمارت کی چھتوں پر نصب کر کے ہم سورج کی طاقت کو استعمال کر سکتے ہیں اور سورج کی روشنی کو بجلی میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ اس سے گرڈ سے منسلک بجلی کی کھپت کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے اور بالآخر صارفین کے لیے بچت ہوتی ہے۔

توانائی کے اس پائیدار ذریعہ میں سرمایہ کاری کرکے، ہم نہ صرف اپنے بجلی کے بلوں کو کم کرسکتے ہیں بلکہ کاربن کے اخراج کو کم سے کم کرکے ماحولیاتی تحفظ میں اپنا کردار ادا کرسکتےہیں۔چھتوں پر نصب شمسی نظام سے پیدا ہونے والی بجلی کو عمارتوں کی توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، توانائی ذخیرہ کرکے بعد میں استعمال کے لیے بیٹریوں کو چارج کیا جا سکتا ہے، یا بجلی کے گرڈ کو برآمد کیا جا سکتا ہے۔ اس نظام میں سولر پی وی پینلز کے علاوہ، چھت کے سولر سسٹم میں دوسرے اجزاء بھی ہوتے ہیں جیسے کہ انورٹر، ماڈیول ماؤنٹنگ ڈھانچہ، تاریں اور کیبلز، نگرانی اور حفاظتی سامان اور میٹر وغیرہ۔ روف ٹاپ سولر سسٹم کے فوائد یہ ہیں کہ بجلی کے بل کی بچت ہوتی ہے، چھت کی خالی جگہ کا استعمال کیا جاتا ہے، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لائنوں کی ضرورت نہیں پڑتی بجلی کی کھپت اور جنریشن کے درمیان ٹی اینڈ ڈی کے نقصانات کم از کم ہوتے ہیں اور کاربن کے اخراج میں کمی کے ذریعے طویل مدتی توانائی اور ماحولیاتی تحفظ کی ضمانت حاصل ہوتی ہے۔


قابل تجدید توانائی کی وقفے وقفے سے ہونے والی نوعیت کو دیکھتے ہوئے، توانائی کے ذخیرہ کرنے کے حل اور بہتر گرڈ آپریشنز پر زور دیا جانا چاہیے تاکہ طلب اور رسد کے درمیان بہتر تال میل قائم کیا جاسکے۔ بجلی کنکرنٹ لسٹ کے تحت آتی ہے، اس لیے ریاستوں میں متنوع پالیسیوں، ضابطوں اور ٹیرف کے ڈھانچے کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔ حکومت کی طرف سے اس سمت میں توجہ کے باوجود بھارت میں چھت پر شمسی توانائی اپنانے کے منصوبے نے مطلوبہ رفتار حاصل نہیں کی ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بنک کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق اسکی بڑی وجوہات میں یہ عوام شامل ہیں۔ پالیسی عام فہم یا آسان نہیں ہے، ادارہ جاتی نظام کے تحت ڈیزائن متعین نہیں کیا گیا ہے، مارکیٹ کا نظام فرسودہ ہے اور گرڈ کے ساتھ مربوط کرنے کیلئے تکنیکی چیلنجز درپیش ہیں۔

پی ایم ایس وائی کے تحت ہدف یہ ہے کہ گی گھرانہ ایک کلوواٹ بجلی کی پیداوار کیلئے بنیادی ڈھانچہ استوار کیا جائے۔ اس ضرورت کا فوری تقاضہ یہ ہے کہ ماہرین کو تیار کیا جائے جو زمینی سطح پر کام کرنے کے قابل ہوں۔علاوہ ازیں جو خام مال ان تنصیبات کیلئے درکار ہے، اسے بھی بہم رکھنا لازمی ہے۔ ان اجزاء اور لوازمات کو 2026 کے ہدف سے پہلے محدود وقت میں حاصل کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ انہیں مقامی طور پر تیار کرنے کے لیے اپنی مدد فراہم کرے تاکہ باہر سے سورسنگ میں سپلائی چین کے خطرات سے بچا جا سکے۔ اس سلسلے میں ریگولیٹری نظام کی پیچیدگیوں کو کم کرنے اور طریقہ کار کی سہم بنانے کیلئے ایک مربوط نظام تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔

(پی وی راؤ۔ ڈائریکٹر، پینار انڈسٹریز)

Last Updated : Feb 21, 2024, 6:39 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.