حیدرآباد: ماہِ محرم جاری ہے۔ اسی حوالے سے آج کے شعر و ادب میں ’کربلا‘ کے عنوان پر مشہور شعراء کے چنندہ اشعار منتخب کئے گئے ہیں۔ ملاحظہ کیجیے۔
قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
مولانا محمد علی جوہر
کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے
رستم کا جگر زیر کفن کانپ رہا ہے
مرزا دبیر
خاک سے ہے خاک کو الفت تڑپتا ہوں انیسؔ
کربلا کے واسطے میں کربلا میرے لیے
میر انیس
کہیں صلیب کہیں کربلا نظر آئے
جدھر نگاہ اٹھے زخم سا نظر آئے
امیر قزلباش
جب بھی ضمیر و ظرف کا سودا ہو دوستو
قائم رہو حسین کے انکار کی طرح
احمد فراز
سلام ان پہ تہ تیغ بھی جنہوں نے کہا
جو تیرا حکم جو تیری رضا جو تو چاہے
مجید امجد
تا قیامت ذکر سے روشن رہے گی یہ زمیں
ظلمتوں کی شام میں اک روشنی ہے کربلا
نزہت عباسی
پھر کربلا کے بعد دکھائی نہیں دیا
ایسا کوئی بھی شخص کہ پیاسا کہیں جِسے
منور رانا
وقار خون شہیدان کربلا کی قسم
یزید مورچہ جیتا ہے جنگ ہارا ہے
مولانا محمد علی جوہر
یہیں حسین بھی گزرے یہیں یزید بھی تھا
ہزار رنگ میں ڈوبی ہوئی زمیں ہوں میں
راحت اندوری
نگاہ و دل میں وہی کربلا کا منظر تھا
میں تشنہ لب تھی مرے سامنے سمندر تھا
سیدہ نفیس بانو شمع
یہ بھی پڑھیں: