ETV Bharat / literature

پتا اب تک نہیں بدلا ہمارا: احمد مشتاق - Urdu poet Ahmad Mushtaq

احمد مشتاق کا شمار اردو کے صاحبِ اسلوب شعرا میں ہوتا ہے۔ ان کی شاعری کی کلیات 'کلیاتِ احمد مشتاق' کے نام سے سنگ میل پبلی کیشنز لاہور نے شائع کی۔ آئیے آج کے شعر و ادب میں ان کی مشہور زمانہ غزل 'پتا اب تک نہیں بدلا ہمارا' ملاحظہ فرمائیں...

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 6, 2024, 1:05 PM IST

Urdu poet Ahmad Mushtaq
پتا اب تک نہیں بدلا ہمارا: احمد مشتاق (Etv Bharat)

حیدرآباد: احمد مشتاق یکم مارچ 1933ء کو امرتسر، صوبہ پنجاب میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی۔ ان کا خاندان تقسیم ہند کے ایک ماہ بعد پاکستان منتقل ہو گیا، جو لاہور کے علاقے گوالمنڈی میں جاکر آباد ہو گیا۔ میٹرک کاامتحان اگست 1948ء میں لاہور میں دیا۔ ایف اے اور بی اے پرائیویٹ طور پر کرنے کے بعد جامعہ پنجاب سے ایم اے (اردو) کی سند امتیازی نمبروں سے حاصل کی۔

سال 1984ء کو پاکستان کو خیرباد کہہ کر امریکا میں جا بسے۔ وہاں بینک میں ملازم رہے۔ 1998ء کو ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد فلوریڈا چلے گئے اور اب ہوسٹن میں مقیم ہیں۔ وہ اردو صاحبِ اسلوب شعرا میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کی شاعری کی کلیات کلیات احمد مشتاق کے نام سے سنگ میل پبلی کیشنز لاہور نے شائع کی ہے۔

ان کی شناخت شاعری کے ساتھ ترجمہ نگاری بھی ہے۔ انھوں نے انگریزی، فارسی اور پنجابی زبان کے اہم شعرا اور فکشن نگاروں کے متعدد شعری و نثری تخلیقات کو اردو میں ترجمہ کرنے کے علاوہ کچھ رجحان ساز مصوروں پر لکھے گئے اہم مضامین کو اردو میں منتقل کیا۔ آئیے آج کے شعر و ادب میں ان کی مشہور زمانہ غزل 'پتا اب تک نہیں بدلا ہمارا' ملاحظہ فرمائیں...

  • غزل

پتا اب تک نہیں بدلا ہمارا

وہی گھر ہے وہی قصہ ہمارا

وہی ٹوٹی ہوئی کشتی ہے اپنی

وہی ٹھہرا ہوا دریا ہمارا

یہ مقتل بھی ہے اور کنج اماں بھی

یہ دل یہ بے نشاں کمرہ ہمارا

کسی جانب نہیں کھلتے دریچے

کہیں جاتا نہیں رستہ ہمارا

ہم اپنی دھوپ میں بیٹھے ہیں مشتاقؔ

ہمارے ساتھ ہے سایا ہمارا

حیدرآباد: احمد مشتاق یکم مارچ 1933ء کو امرتسر، صوبہ پنجاب میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی۔ ان کا خاندان تقسیم ہند کے ایک ماہ بعد پاکستان منتقل ہو گیا، جو لاہور کے علاقے گوالمنڈی میں جاکر آباد ہو گیا۔ میٹرک کاامتحان اگست 1948ء میں لاہور میں دیا۔ ایف اے اور بی اے پرائیویٹ طور پر کرنے کے بعد جامعہ پنجاب سے ایم اے (اردو) کی سند امتیازی نمبروں سے حاصل کی۔

سال 1984ء کو پاکستان کو خیرباد کہہ کر امریکا میں جا بسے۔ وہاں بینک میں ملازم رہے۔ 1998ء کو ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد فلوریڈا چلے گئے اور اب ہوسٹن میں مقیم ہیں۔ وہ اردو صاحبِ اسلوب شعرا میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کی شاعری کی کلیات کلیات احمد مشتاق کے نام سے سنگ میل پبلی کیشنز لاہور نے شائع کی ہے۔

ان کی شناخت شاعری کے ساتھ ترجمہ نگاری بھی ہے۔ انھوں نے انگریزی، فارسی اور پنجابی زبان کے اہم شعرا اور فکشن نگاروں کے متعدد شعری و نثری تخلیقات کو اردو میں ترجمہ کرنے کے علاوہ کچھ رجحان ساز مصوروں پر لکھے گئے اہم مضامین کو اردو میں منتقل کیا۔ آئیے آج کے شعر و ادب میں ان کی مشہور زمانہ غزل 'پتا اب تک نہیں بدلا ہمارا' ملاحظہ فرمائیں...

  • غزل

پتا اب تک نہیں بدلا ہمارا

وہی گھر ہے وہی قصہ ہمارا

وہی ٹوٹی ہوئی کشتی ہے اپنی

وہی ٹھہرا ہوا دریا ہمارا

یہ مقتل بھی ہے اور کنج اماں بھی

یہ دل یہ بے نشاں کمرہ ہمارا

کسی جانب نہیں کھلتے دریچے

کہیں جاتا نہیں رستہ ہمارا

ہم اپنی دھوپ میں بیٹھے ہیں مشتاقؔ

ہمارے ساتھ ہے سایا ہمارا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.