ETV Bharat / jammu-and-kashmir

اروند کیجریوال، وحید پرہ کو ضمانت مل سکتی ہے تو انجینئر رشید کو کیوں نہیں؟ اے آئی پی - Er Rashid

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 10, 2024, 7:35 PM IST

انجینئر رشید، جو گزشتہ پانچ برسوں سے ٹیرر فنڈنگ کے الزامات کے تحت تہاڑ جیل میں قید تھے، کو عبوری ضمانت ملنے پر ان کی جماعت عوامی اتحاد پارٹی (AIP) میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

انجینئر رشید، دائیں، کو دو اکتوبر پر کورٹ سے ملی ضمانت
انجینئر رشید، دائیں، کو دو اکتوبر پر کورٹ سے ملی ضمانت (فائل فوٹوز)
اروند کیجریوال، وحید پرہ کو ضمانت مل سکتی ہے تو انجینئر رشید کو کیوں نہیں؟ اے آئی پی (ETV Bharat)

سرینگر (جموں و کشمیر) : ٹیرر فنڈنگ کے الزام میں قید رکن پارلیمان عبد الرشید شیخ المعروف انجینئر رشید کو عدالت نے عبوری ضمانت دے دی ہے، جس سے ان کی جماعت عوامی اتحاد پارٹی (AIP) میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ ان کے سیاسی مخالفین، جو انہیں بی جے پی کا پروکسی (Proxy) قرار دے رہے تھے، بے چینی کا شکار ہو گئے ہیں۔

پٹیالہ ہاؤس کورٹ، دہلی نے انجینئر رشید کو 2 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی ہے۔ عدالت کے اس فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اے آئی پی کے ترجمان فردوس بابا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’یہ عدالتی فیصلہ خوش آئند ہے اور ہمارے قائد کو ان کا حق مل گیا ہے۔‘‘ بابا نے کہا: ’’جب اروند کیجریوال (دہلی کے وزیر اعلیٰ) اور پی ڈی پی کے نوجوان رہنما وحید پرہ کو یو اے پی اے (UAPA) کیس میں ضمانت مل سکتی ہے، تو انجینئر رشید کیوں نہیں؟ یہ لوگ بھی تو دہشت گردی کی حمایت کے الزامات سے بری ہوئے تھے۔ لیکن جب ایک عام کشمیری کو رہائی ملتی ہے، تو سیاسی جماعتوں کو خوش ہونے کے بجائے بے چینی محسوس ہوتی ہے۔‘‘

بابا نے مزید کہا کہ روایتی سیاسی جماعتیں، خاص طور پر نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی، انجینئر رشید کی رہائی سے اس لیے پریشان ہیں کیونکہ رشید ان کی عوامی حمایت کو چیلنج کریں گے اور ان کے طویل عرصے سے جاری عوامی استحصال کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔ بابا نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی جانب سے اے آئی پی امیدواروں اور دیگر آزاد امیدواروں کو ’’بی جے پی کا پروکسی‘‘ قرار دینے کے الزام پر تنقید کرتے ہوئے کہا: ’’یہ جماعتیں خود بی جے پی کے ساتھ اقتدار میں رہ چکی ہیں، تو انہیں دوسروں پر الزام عائد کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھاکنا چاہئے۔‘‘

اے آئی پی ترجمان نے مزید کہا: ’’عمر عبداللہ نے بی جے پی کی حکومت میں 1999 میں بطور جونیئر وزیر اپنی سیاسی تربیت کی تھی، جبکہ محبوبہ مفتی بی جے پی کی حمایت سے وزیر اعلیٰ بنی تھیں۔ اس لیے یہ جماعتیں ہم پر بی جے پی کا پروکسی ہونے کا الزام عائد نہیں سکتیں، جبکہ وہ خود ان کے ساتھ اقتدار کے مزے لوٹ چکی ہیں۔‘‘ بابا نے مزید کہا: ’’ہمارے قائد اب وادی بھر میں اپنی انتخابی مہم کے لیے نکلیں گے، جو کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے امیدواروں کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘

انجینئر رشید، جو کہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) کی جانب سے دہشت گردی کی فنڈنگ کے الزامات کے تحت گرفتار کیے گئے تھے، کو گزشتہ پانچ برسوں سے تہاڑ جیل میں قید رکھا گیا تھا۔ انہوں نے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں بارہمولہ نشست سے جیل سے ہی انتخاب لڑا اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ اور پیپلز کانفرنس کے سجاد لون کے خلاف شاندار کامیابی حاصل کی۔

پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کے ترجمانوں نے اس عبوری ضمانت پر ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ انجینئر رشید کی رہائی کے بعد ان کی جماعت کی انتخابی مہم کو تقویت ملے گی۔ اے آئی پی نے اسمبلی انتخابات کے لیے 30 سے زیادہ امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔ یہ انتخابات 18 ستمبر سے شروع ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: محبوبہ مفتی کہتی ہیں انجینئر رشید بی جے پی کا ہے: عمر عبداللہ - Omar Abdullah on Engineer Rashid

اروند کیجریوال، وحید پرہ کو ضمانت مل سکتی ہے تو انجینئر رشید کو کیوں نہیں؟ اے آئی پی (ETV Bharat)

سرینگر (جموں و کشمیر) : ٹیرر فنڈنگ کے الزام میں قید رکن پارلیمان عبد الرشید شیخ المعروف انجینئر رشید کو عدالت نے عبوری ضمانت دے دی ہے، جس سے ان کی جماعت عوامی اتحاد پارٹی (AIP) میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ ان کے سیاسی مخالفین، جو انہیں بی جے پی کا پروکسی (Proxy) قرار دے رہے تھے، بے چینی کا شکار ہو گئے ہیں۔

پٹیالہ ہاؤس کورٹ، دہلی نے انجینئر رشید کو 2 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی ہے۔ عدالت کے اس فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اے آئی پی کے ترجمان فردوس بابا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’یہ عدالتی فیصلہ خوش آئند ہے اور ہمارے قائد کو ان کا حق مل گیا ہے۔‘‘ بابا نے کہا: ’’جب اروند کیجریوال (دہلی کے وزیر اعلیٰ) اور پی ڈی پی کے نوجوان رہنما وحید پرہ کو یو اے پی اے (UAPA) کیس میں ضمانت مل سکتی ہے، تو انجینئر رشید کیوں نہیں؟ یہ لوگ بھی تو دہشت گردی کی حمایت کے الزامات سے بری ہوئے تھے۔ لیکن جب ایک عام کشمیری کو رہائی ملتی ہے، تو سیاسی جماعتوں کو خوش ہونے کے بجائے بے چینی محسوس ہوتی ہے۔‘‘

بابا نے مزید کہا کہ روایتی سیاسی جماعتیں، خاص طور پر نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی، انجینئر رشید کی رہائی سے اس لیے پریشان ہیں کیونکہ رشید ان کی عوامی حمایت کو چیلنج کریں گے اور ان کے طویل عرصے سے جاری عوامی استحصال کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔ بابا نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی جانب سے اے آئی پی امیدواروں اور دیگر آزاد امیدواروں کو ’’بی جے پی کا پروکسی‘‘ قرار دینے کے الزام پر تنقید کرتے ہوئے کہا: ’’یہ جماعتیں خود بی جے پی کے ساتھ اقتدار میں رہ چکی ہیں، تو انہیں دوسروں پر الزام عائد کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھاکنا چاہئے۔‘‘

اے آئی پی ترجمان نے مزید کہا: ’’عمر عبداللہ نے بی جے پی کی حکومت میں 1999 میں بطور جونیئر وزیر اپنی سیاسی تربیت کی تھی، جبکہ محبوبہ مفتی بی جے پی کی حمایت سے وزیر اعلیٰ بنی تھیں۔ اس لیے یہ جماعتیں ہم پر بی جے پی کا پروکسی ہونے کا الزام عائد نہیں سکتیں، جبکہ وہ خود ان کے ساتھ اقتدار کے مزے لوٹ چکی ہیں۔‘‘ بابا نے مزید کہا: ’’ہمارے قائد اب وادی بھر میں اپنی انتخابی مہم کے لیے نکلیں گے، جو کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے امیدواروں کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘

انجینئر رشید، جو کہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) کی جانب سے دہشت گردی کی فنڈنگ کے الزامات کے تحت گرفتار کیے گئے تھے، کو گزشتہ پانچ برسوں سے تہاڑ جیل میں قید رکھا گیا تھا۔ انہوں نے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں بارہمولہ نشست سے جیل سے ہی انتخاب لڑا اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ اور پیپلز کانفرنس کے سجاد لون کے خلاف شاندار کامیابی حاصل کی۔

پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کے ترجمانوں نے اس عبوری ضمانت پر ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ انجینئر رشید کی رہائی کے بعد ان کی جماعت کی انتخابی مہم کو تقویت ملے گی۔ اے آئی پی نے اسمبلی انتخابات کے لیے 30 سے زیادہ امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔ یہ انتخابات 18 ستمبر سے شروع ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: محبوبہ مفتی کہتی ہیں انجینئر رشید بی جے پی کا ہے: عمر عبداللہ - Omar Abdullah on Engineer Rashid

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.