سرینگر: لوگ آئندہ موسم کی جانکاری لینے میں بے حد دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، کیونکہ ایک جانب جہاں وادی کشمیر میں شادی بیاہ کا سیزن اپنے عروج پر ہے، وہیں دوسری جانب یہاں فصل کٹائی کا سیزن بھی جاری ہے۔
محکمہ موسمیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر مختار کا کہنا ہے لوگ موسم سے متعلق جانکاری رکھنے کی اہمیت کو اب اچھی طرح سمجھ رہے ہیں۔ نجی سطح پر کوئی بڑی تقریب ہو یا سرکاری سطح پر ہمیں 24 گھنٹے آفس نبمرات پر فون کالز موصول ہوتی رہتی ہیں۔ لوگ تقریباً ایک ماہ قبل کے موسم کے مزاج کو جان کر اپنے پروگرام کو طے کرتے رہتے ہیں۔ اگرچہ 4 ہفتے قبل موسم کی پیشین گوئی واضح نہیں ہو پاتی ہے، تاہم دو ہفتے پہلے یہ صاف عیاں ہو جاتا ہےکہ آئندہ موسم کا کیا حال رہنے والا ہے۔
ستمبر اور اکتوبر کے مہینے فصل کٹائی کے مہینے ہیں اور یہ ایگریکلچرل اور دیگر زرعی سرگرمیاں کے اعتبار سے کافی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس تناظر میں ڈاکٹر مختار نے کہا کہ کسانوں کی جانب سے ہمیں ہزاروں کی تعداد میں فون کالز موصول ہوتی ہیں اور ہماری بھی کوشش رہتی ہے کہ ہم انہیں بنا کسی غلطی کے آئندہ کے موسم کا حال بتا دیں تاکہ وہ بھی اسی پیشین گوئی کے مطابق اپنے زرعی سرگرمیاں انجام دے سکے۔
انہوں نے کہا کہ صاف اور عیاں موسم کی پیشین گوئی کی خاطر ہم نے محکمے موسمیات کے سرینگر آفس کو ٹیکنالوجی سے لیس کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 کے سیلاب کے بعد ٹاپلر راڈار نصب کیا جس سے موسم کا آئندہ مزاج کا صاف پتہ چلتا ہے۔ اسی طرح کے راڈارز بانہال ٹاپ، پیر پنچال اور چناب ویلی میں بھی نصب کیے ہیں تاکہ عام لوگوں کو موسم سے متعلق بہتر جانکاری پہنچائی جائے۔
اگلے چند دنوں کی پیشین گوئی سے متعلق بات کرتے ہوۓ ڈاکٹر مختار نے کہا کہ وادی کشمیر میں ایک ہفتے کے اندر موسم میں کسی خاص تبدیلی کے امکانات نہیں ہیں۔ تاہم 16 اور 17 اکتوبر کو وادی کے کئی بالائی علاقوں میں ہلکی برف باری کی پیشین گوئی کی ہے۔ شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ، بانڈی پورہ اور وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع کے پہاڑی علاقوں میں ہلکی برف باری جبکہ اور میدانی علاقوں میں ہلکی بارشوں کے امکانات ظاہر کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 18 اور 19 اکتوبر موسم جزوی طور ابر الود رہنے کی پیشین گوئی کی ہے جبکہ 20 اور 22 اکتوبر کو موسم عام طور پر خشک رہے گا۔ جاری کردہ اس ایڈوائزری میں کاشتکاروں کو یہ بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ فصل کی کٹائی اور دیگر زرعی سرگرمیاں جاری رکھ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: |