ETV Bharat / jammu-and-kashmir

ضرورت پڑنے پر حکومت سازی کی خاطر کسی بھی ہم خیال جماعت سے بات کی جاسکتی ہے: طارق قرہ - Govt Formation in JK

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 1 hours ago

جموں وکشمیر کے اسمبلی انتخابات کے تین مراحل پورے مکمل ہونے کے بعد اب سب کی نظریں نتائج پر ہیں۔ 8 اکتوبر کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔ جموں وکشمیر میں حکومت سازی کے لئے ابھی سے قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔

ضرورت پڑنے پر حکومت سازی کی خاطر کسی بھی ہم خیال جماعت سے بات کی جاسکتی ہے: طارق قرہ
ضرورت پڑنے پر حکومت سازی کی خاطر کسی بھی ہم خیال جماعت سے بات کی جاسکتی ہے: طارق قرہ (Etv bharat)

سرینگر: پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طارق حمید قرہ نے کہا کہ آنے والے اسمبلی نتائج میں اگر کانگریس اور نیشنل کانفرنس ( این سی) کو لوگوں کا اعتماد ملا تو ضرورت پڑنے پر حکومت بنانے کی خاطر وہ کسی بھی ہم خیال جماعت یا فرد سے بات کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی جیسی فرقہ پرست جماعت کو دور رکھنے کے لیے ہم خیال جماعتوں کے لیے ہمارے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔ ان باتوں کا اظہار طارق حمید قرہ نے پارٹی کوارٹر سرینگر میں مہاتما گاندھی کی 155 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد تقریب کے دوران میڈیا نمائندوں کے ساتھ ایک بات چیت کے دوران کیا۔

ضرورت پڑنے پر حکومت سازی کی خاطر کسی بھی ہم خیال جماعت سے بات کی جاسکتی ہے: طارق قرہ (Etv bharat)

انہوں نے کہا کہ انتخابی نتائج سے قبل یہ سننے اور دیکھنے میں آرہا ہے کہ لوگوں نے نیشنل کانفرنس اور کانگریس الائنس پر بھروسہ جتایا ہےجو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔ ایسے میں اگر این سی اور کانگریس کو کچھ سیٹوں کا فرق آتا ہے تو ہم بی جے پی کو حکومت سازی سے دور رکھنے کے لیے ہم خیال سیاسی جماعتوں یا افراد سے بھی تعاون لے سکتے ہیں۔ البتہ انہوں نے کسی خاص سیاسی جماعت کا نام لیے بغیر کہا کہ بات چیت کی خاطر مذکورہ جماعتوں کے لیے ہمارے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں طارق حمید قرہ نے کہا کہ جب بی جے پی کی اے، بی اور سی پارٹیاں کام نہیں آئی تو انہوں نے ایک نیا حربہ استعمال میں لاتے ہوئے ووٹوں کو باٹنے کے لیے آزاد امیدواروں کو میدان میں اتارا۔ میر قاسم اور میر جعفر جیسے لوگوں کو سامنے لانے کی خاطر بی جے پی نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کشمیر صوبے میں آزاد امیدوار کی خاصی تعداد کو انتخابات میں جھونک دیا۔ تاکہ بی جے پی کے مد مقابل کے اُن کے اپنے ہم خیال جماعت کے امیدواروں کو آگے کر کے دیگر جماعتوں کے امیدواروں کو شکست دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت کشمیر میں جتنے آزاد امیدواروں کو میدان مین اتارا گیا جموں میں ایسا دیکھنے کو نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ حیران کن بات یہ کہ یہ انتحابات میں آزاد امیدواروں کی یہ بھر مار صرف اور صرف کشمیر میں دیکھی گئی نہ کہ جموں میں، اس سے یہ صاف واضح ہوتا ہے کہ بی جے پی اپنے ان حربوں سے کشمیریوں کو بے اختیار بنانا کی کوشش کررہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مہاتما گاندھی کی 155ویں سالگرہ کے موقع پر کانگریس ہیڈکوارٹر سرینگر میں ایک خاص تقریب کا انعقاد عمل میں لایا گیا جس میں پارٹی کے کئی سینیئر رہنماؤں اور کارکنان کی ایک خاص تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر کانگریس رہنماؤں نہ صرف مہاتما گاندھی کو خراج پیش کیا بلکہ گاندھی کے فلسفے پر بھی روشنی ڈالی جبکہ اس بات پر زور دیا کہ ملک میں فرقہ پرست طاقتوں کو دور رکھنے اور نفرت کے بازار میں پیار باٹنے کے لیے فلسفہ گاندھی اپنانے کی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

سرینگر: پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طارق حمید قرہ نے کہا کہ آنے والے اسمبلی نتائج میں اگر کانگریس اور نیشنل کانفرنس ( این سی) کو لوگوں کا اعتماد ملا تو ضرورت پڑنے پر حکومت بنانے کی خاطر وہ کسی بھی ہم خیال جماعت یا فرد سے بات کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی جیسی فرقہ پرست جماعت کو دور رکھنے کے لیے ہم خیال جماعتوں کے لیے ہمارے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔ ان باتوں کا اظہار طارق حمید قرہ نے پارٹی کوارٹر سرینگر میں مہاتما گاندھی کی 155 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد تقریب کے دوران میڈیا نمائندوں کے ساتھ ایک بات چیت کے دوران کیا۔

ضرورت پڑنے پر حکومت سازی کی خاطر کسی بھی ہم خیال جماعت سے بات کی جاسکتی ہے: طارق قرہ (Etv bharat)

انہوں نے کہا کہ انتخابی نتائج سے قبل یہ سننے اور دیکھنے میں آرہا ہے کہ لوگوں نے نیشنل کانفرنس اور کانگریس الائنس پر بھروسہ جتایا ہےجو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔ ایسے میں اگر این سی اور کانگریس کو کچھ سیٹوں کا فرق آتا ہے تو ہم بی جے پی کو حکومت سازی سے دور رکھنے کے لیے ہم خیال سیاسی جماعتوں یا افراد سے بھی تعاون لے سکتے ہیں۔ البتہ انہوں نے کسی خاص سیاسی جماعت کا نام لیے بغیر کہا کہ بات چیت کی خاطر مذکورہ جماعتوں کے لیے ہمارے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں طارق حمید قرہ نے کہا کہ جب بی جے پی کی اے، بی اور سی پارٹیاں کام نہیں آئی تو انہوں نے ایک نیا حربہ استعمال میں لاتے ہوئے ووٹوں کو باٹنے کے لیے آزاد امیدواروں کو میدان میں اتارا۔ میر قاسم اور میر جعفر جیسے لوگوں کو سامنے لانے کی خاطر بی جے پی نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کشمیر صوبے میں آزاد امیدوار کی خاصی تعداد کو انتخابات میں جھونک دیا۔ تاکہ بی جے پی کے مد مقابل کے اُن کے اپنے ہم خیال جماعت کے امیدواروں کو آگے کر کے دیگر جماعتوں کے امیدواروں کو شکست دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت کشمیر میں جتنے آزاد امیدواروں کو میدان مین اتارا گیا جموں میں ایسا دیکھنے کو نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ حیران کن بات یہ کہ یہ انتحابات میں آزاد امیدواروں کی یہ بھر مار صرف اور صرف کشمیر میں دیکھی گئی نہ کہ جموں میں، اس سے یہ صاف واضح ہوتا ہے کہ بی جے پی اپنے ان حربوں سے کشمیریوں کو بے اختیار بنانا کی کوشش کررہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مہاتما گاندھی کی 155ویں سالگرہ کے موقع پر کانگریس ہیڈکوارٹر سرینگر میں ایک خاص تقریب کا انعقاد عمل میں لایا گیا جس میں پارٹی کے کئی سینیئر رہنماؤں اور کارکنان کی ایک خاص تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر کانگریس رہنماؤں نہ صرف مہاتما گاندھی کو خراج پیش کیا بلکہ گاندھی کے فلسفے پر بھی روشنی ڈالی جبکہ اس بات پر زور دیا کہ ملک میں فرقہ پرست طاقتوں کو دور رکھنے اور نفرت کے بازار میں پیار باٹنے کے لیے فلسفہ گاندھی اپنانے کی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.