سرینگر (جموں و کشمیر): محصولات کی وصولی کو بڑھانے اور بجلی کے واجبات کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنانے کے ایک کشمیر پاؤر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ (کے پی ڈی سی ایل) نے تمام ضلعی کمشنروں سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی تقسیم کو بجلی کے بقایاجات کلیئرنس کے ساتھ جوڑنے کی اپیل کی ہے۔
اس احکامات کے بعد کشمیر کے دو ضلعوں کے ڈی سی( بارہمولہ اننت ناگ) نے ڈرائنگ اور ڈسبرسل افسران کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ فروری 2024 کی تنخواہیں اس بات کی تصدیق کے بعد جاری کریں کہ سرکاری ملازمین نے پانی یا بجلی کے واجبات کی ادائیگی کر دی ہے۔
کے پی ڈی سی ایل کی طرف سے جاری ایک مواصلت کے مطابق "موجودہ مالی سال کے لیے مقرر کردہ سرکاری ریونیو وصولی کو یقینی بنانے کے لیے، آپ کے دائرہ اختیار سے درخواست کی جاتی ہے کہ ضلع میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں نکالیں اور تقسیم کاری بجلی کے واجبات کی منظوری کے بعد ادا کریں۔"
کے پی ڈی سی ایل کا خیال ہے کہ یہ اقدام محصول کے اہداف کو حاصل کرنے اور یونین ٹیریٹری کے خزانے کو محفوظ بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس احکامات کے بعد ڈپٹی کمشنر اننت ناگ، سید فخر الدین حامد نے ہفتہ کو حکم جاری کرتے ہوئے ضلع کے تمام سرکاری ملازمین کو ان کے زیر التواء بجلی اور پانی کے بلوں کی ادائیگی کے بعد ہی تنخواہوں کی تقسیم کا حکم دیا ہے۔ اس کے علاوہ شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع کی انتظامیہ نے بھی اسی طرح کے احکامات جاری کیے ہیں۔
دریں اثنا، کشمیر پاؤر ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر مسرت اسلام نے کے پی ڈی سی ایل کے تمام سب ڈویژنل افسران کے ساتھ ایک میٹنگ کی صدارت کی۔ میٹنگ میں بجلی چوری، خاص طور پر ہکنگ سے نمٹنے سمیت مختلف معاملوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مزید پڑھیں: بجلی چوری: گذشتہ دو ماہ کے دوران زائد 35 ہزار شبانہ چھاپے مارے گئے
میٹنگ میں ایم ڈی مسرت اسلام کو بتایا گیا کہ جنوری 2024 میں بجلی کے واجبات کی عدم ادائیگی پر 26746 صارفین کے بجلی کنکشن منقطع کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ بجلی چوری میں ملوث صارفین سے جرمانے کے طور پر 7.50 کروڑ روپے وصول کیے گئے۔