ETV Bharat / jammu-and-kashmir

غیر مقامی باشندوں میں مگس پروری کے کاروبار کا بڑھتا رجحان - Increasing trend of Bee keeping

مرکز کے زیر انتظام کشمیر کی وادی کافی زرخیز ہے اور یہاں بڑی تعداد میں مختلف نوعیت کے پھول اگتے ہیں، جس کی وجہ سے وادی میں شہد کی مکھیوں کی افزائش اور شہد کا کاروبار کافی منافع بخش ہے۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 10, 2024, 5:30 PM IST

INCREASING TREND OF BEE KEEPING
غیر مقامی باشندوں میں مکھی پالنے کے کاروبار کا بڑھتا ہوا رجحان (Etv Bharat)
غیر مقامی باشندوں میں مکھی پالنے کے کاروبار کا بڑھتا ہوا رجحان (بی کیپنگ)

بجبہاڑہ: دنیا بھر میں باغات کے مالکان شہد کی مکھیوں کی کالونی کا استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ پھولوں اور پھلوں کی پیداوار میں اضافہ کر سکیں۔ ایسا ہی مرکز کے زیر انتظام کشمیر میں بھی ہوتا ہے۔ کشمیر میں شہد کی پیداوار بڑھانے کی کافی صلاحیت ہے، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کشمیر میں صرف شہد کی مکھیوں کی 40000 کالونیاں ہیں۔ شہد کی مکھی کی کالونی میں دس ریک ہوتے ہیں اور ان میں 25 کلوگرام تک شہد پیدا کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔

غور طلب ہے کہ مرکز کے زیر انتظام کشمیر کی وادی کافی زرخیز ہے اور یہاں اگنے والے پھولوں کی بڑی تعداد ہے جس کی وجہ سے وادی میں شہد کی مکھیوں کی افزائش اور شہد کا کاروبار کافی منافع بخش ثابت ہو رہا ہے۔ اس کاروبار میں غیر ریاستی باشندوں کی زیادہ دلچسپی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ کیونکہ وہ سینکڑوں میل طے کرکے کشمیر میں شہد کی مکھیوں کی افزائش کرنے آتے ہیں، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ کئی نوجوان کو بھی شہد کی مکھیوں کی افزائش کرنا سکھاتے ہیں، جس سے نوجوان نسل بھی اس کاروبار کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔

یوپی سے تعلق رکھنے والے امرجیت سنگھ کے مطابق انہوں نے بی کام کی ڈگری حاصل کی ہے، جس کے بعد انہوں نے سرکاری نوکری کرنے کا سوچا تھا، لیکن سرکاری نوکری ہاتھ نہ لگنے کے بعد انہوں نے سوچا کہ میں بی فرارمنگ کرو، جس کو لیکر وہ اس وقت اس کام میں مہارت رکھنے والے کاروباری سے تجربہ لے رہے ہیں۔ جس کے بعد وہ خود شہد کی مکھیوں کی افزائش کرے گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا شہد نمی کا تناسب کم ہونے کی وجہ سے دوسرے شہد کے مقابلے میں کافی بہتر ہوتا ہے۔ شہد کا معیار بہتر ہونے کی وجہ سے اس کی مانگ بھی بڑھ گئی ہے۔

وہیں یہ کاروبار کرنے والے باشندوں نے کہا کہ اس کاروبار کے ساتھ وہ گزشتہ دو دہائیوں سے جڑے ہوئے ہیں جبکہ اس وقت بھی کم از کم ان کے بیس افراد اس سے روزگار حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدھو مکھی پالن میں روزگار کے کئی وسائل ہیں، اگر جموں و کشمیر کے نوجوان چاہیں تو وہ اس کاروبار کے ساتھ جڑ کر روزگار حاصل کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ شہد کی مکھی کی افزائش سے متعلق ترقیاتی کمیٹی(بی ڈی سی) کا قیام بھارت میں مدھو مکھی پالن کو ترقی دینے کے مقصد سے کیا گیا تھا۔ تاکہ زرعی پیداوار کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے، روزگار کے مواقع میں اضافہ ہو سکے، غذائی تحفظ میں اضافہ ہو سکے اور حیاتیاتی تنوع کو پائیدار بنایا جا سکے۔ مدھو مکھی پالن 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنی کرنے کے ہدف کے حصول میں بھی اہم معاون بن گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کے مطابق سنہ 18-2017 میں شہد کی پیداوار میں بھارت کا دنیا بھر میں 8واں مقام تھا۔ بھارت میں شہد کی پیداوار 64.9 ہزار ٹن تھی جبکہ دنیا بھر میں شہد کی پیداوار میں 551 ہزار ٹن کے ساتھ چین کا پہلا مقام تھا۔

غیر مقامی باشندوں میں مکھی پالنے کے کاروبار کا بڑھتا ہوا رجحان (بی کیپنگ)

بجبہاڑہ: دنیا بھر میں باغات کے مالکان شہد کی مکھیوں کی کالونی کا استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ پھولوں اور پھلوں کی پیداوار میں اضافہ کر سکیں۔ ایسا ہی مرکز کے زیر انتظام کشمیر میں بھی ہوتا ہے۔ کشمیر میں شہد کی پیداوار بڑھانے کی کافی صلاحیت ہے، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کشمیر میں صرف شہد کی مکھیوں کی 40000 کالونیاں ہیں۔ شہد کی مکھی کی کالونی میں دس ریک ہوتے ہیں اور ان میں 25 کلوگرام تک شہد پیدا کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔

غور طلب ہے کہ مرکز کے زیر انتظام کشمیر کی وادی کافی زرخیز ہے اور یہاں اگنے والے پھولوں کی بڑی تعداد ہے جس کی وجہ سے وادی میں شہد کی مکھیوں کی افزائش اور شہد کا کاروبار کافی منافع بخش ثابت ہو رہا ہے۔ اس کاروبار میں غیر ریاستی باشندوں کی زیادہ دلچسپی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ کیونکہ وہ سینکڑوں میل طے کرکے کشمیر میں شہد کی مکھیوں کی افزائش کرنے آتے ہیں، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ کئی نوجوان کو بھی شہد کی مکھیوں کی افزائش کرنا سکھاتے ہیں، جس سے نوجوان نسل بھی اس کاروبار کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔

یوپی سے تعلق رکھنے والے امرجیت سنگھ کے مطابق انہوں نے بی کام کی ڈگری حاصل کی ہے، جس کے بعد انہوں نے سرکاری نوکری کرنے کا سوچا تھا، لیکن سرکاری نوکری ہاتھ نہ لگنے کے بعد انہوں نے سوچا کہ میں بی فرارمنگ کرو، جس کو لیکر وہ اس وقت اس کام میں مہارت رکھنے والے کاروباری سے تجربہ لے رہے ہیں۔ جس کے بعد وہ خود شہد کی مکھیوں کی افزائش کرے گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا شہد نمی کا تناسب کم ہونے کی وجہ سے دوسرے شہد کے مقابلے میں کافی بہتر ہوتا ہے۔ شہد کا معیار بہتر ہونے کی وجہ سے اس کی مانگ بھی بڑھ گئی ہے۔

وہیں یہ کاروبار کرنے والے باشندوں نے کہا کہ اس کاروبار کے ساتھ وہ گزشتہ دو دہائیوں سے جڑے ہوئے ہیں جبکہ اس وقت بھی کم از کم ان کے بیس افراد اس سے روزگار حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدھو مکھی پالن میں روزگار کے کئی وسائل ہیں، اگر جموں و کشمیر کے نوجوان چاہیں تو وہ اس کاروبار کے ساتھ جڑ کر روزگار حاصل کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ شہد کی مکھی کی افزائش سے متعلق ترقیاتی کمیٹی(بی ڈی سی) کا قیام بھارت میں مدھو مکھی پالن کو ترقی دینے کے مقصد سے کیا گیا تھا۔ تاکہ زرعی پیداوار کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے، روزگار کے مواقع میں اضافہ ہو سکے، غذائی تحفظ میں اضافہ ہو سکے اور حیاتیاتی تنوع کو پائیدار بنایا جا سکے۔ مدھو مکھی پالن 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنی کرنے کے ہدف کے حصول میں بھی اہم معاون بن گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کے مطابق سنہ 18-2017 میں شہد کی پیداوار میں بھارت کا دنیا بھر میں 8واں مقام تھا۔ بھارت میں شہد کی پیداوار 64.9 ہزار ٹن تھی جبکہ دنیا بھر میں شہد کی پیداوار میں 551 ہزار ٹن کے ساتھ چین کا پہلا مقام تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.