سرینگر: جہاں ملک بھر میں مجموعی طور پر 'دمہ' کی بیماری میں ملوث مریضوں کی شرح 17 فیصد ہے، وہیں شمالی بھارت کے ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، ہریانہ اور جموں وکشمیر میں چھاتی کے امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ایسے میں جموں وکشمیر میں چھاتی کی بیماری دمہ کے مریضوں کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 75 ہزار ہے۔ یو ٹی کی مجموعی آبادی میں ایسے مریضوں کی شرح 21 فیصد ہے۔ ان میں 22 فیصد مرد جبکہ 19 فیصد خواتین شامل ہیں۔
ایک تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ صوبہ کشمیر میں دمہ سے متاثرہ مریضوں میں 61 فیصد سگریٹ نوشی اور دیگر 29 فیصد تمباکو سے بنی مصنوعات کا استمعال کرنے سے شکار ہوئے ہیں۔ اس میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ متاثرہ مریضوں میں 56.7 فیصد ہائی بلڈ پریشر، 41 فیصد ہڈیوں کے درد، 0.23 فیصد بے چینی اور 1.8 فیصد زیابطیس کے شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- کشمیر میں تمباکو مصنوعات پر مکمل پابندی کا مطالبہ
- سگریٹ نوشی میں جموں وکشمیر ملک بھر میں چوتھے نمبر پر، سروے
تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دمہ کے متاثرین مرد مریضوں میں 61 فیصد نے تمباکو جبکہ متاثرہ خواتین میں 19 فیصد نے تمباکو کا استعمال کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق سی او پی ڈی دمہ کے لیے سگریٹ نوشی اور بالن جلانا بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔ البتہ گزشتہ برسوں میں بالن جلانے میں کمی آئی ہے۔ تاہم سگریٹ نوشی میں مبتلا افراد کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔