شوپیاں: جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں سے تعلق رکھنے والی سید شاذیہ کا شمار ان خواتین میں ہوتا ہے جنہوں نے جدید زراعت کے میدان میں اپنی منفرد صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد وکالت کے بجائے زراعت کا انتخاب شاذیہ کا ایک ایسا فیصلہ تھا جس نے ان کی زندگی بدل دی۔ آج وہ اپنی محنت اور لگن سے آسٹریلیا کے قومی پرندے ’’ایمو‘‘ کی فارمنگ میں نمایاں مقام حاصل کر چکی ہیں اور یہ فارمنگ ان کی انفرادیت اور کامیابی کی کہانی کا اہم حصہ ہے۔
شاذیہ کے اس سفر کا آغاز آسان نہ تھا، مگر اپنے خاوند اور سسرال کی حوصلہ افزائی سے انہوں نے ایمو فارمنگ جیسے غیر روایتی میدان میں قدم رکھا۔ ایمو کی فارمنگ کو کامیابی سے جاری رکھتے ہوئے شاذیہ نے جموں و کشمیر کی زرعی دنیا میں ایک نیا باب شروع کیا۔ ان کے کھیت میں آج ایمو کے علاوہ مختلف اقسام کے مرغ، بطخیں اور گاے بھی ہیں، جن سے وہ بہتر آمد حاصل کر رہی ہے۔ ان کی کامیابی نے انہیں نہ صرف اپنے علاقے بلکہ پورے جموں و کشمیر میں ایک منفرد پہچان دی ہے۔
سید شاذیہ کی کامیابی کی داستان سوشل میڈیا پر بھی بے حد مقبول ہو رہی ہے، جہاں ان کے ویڈیوز تیزی سے وائرل ہو رہے ہیں۔ ان کی محنت، جدت اور لگن کا یہ سفر آج سینکڑوں لوگوں کے لیے تحریک بن چکا ہے اور خاص طور پر خواتین کے لیے ایک مشعل راہ کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ شوپیاں کی سید شاذیہ نے ثابت کر دیا ہے کہ انسان اگر محنت اور عزم کے ساتھ کچھ کرنے کی ٹھان لے تو کامیابی اس کے قدم چومتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: راحل مشتاق غیر ملکی نسل کی مرغوں کا پالٹری فارم قائم کرنے والا نوجوان