سرینگر: جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری کو اپنی پہلی منتخب حکومت مل گئی ہے۔ جہاں نیشنل کانفرنس (این سی) کے نائب صدر عمر عبداللہ نے یونین ٹیریٹری کے پہلے منتخب وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھایا وہیں جموں سے ان کے ساتھی سریندر چودھری ڈپٹی چیف منسٹر مقرر ہوئے۔ سریندر چودھری نے راجوری ضلع کی نوشہرہ اسمبلی نشست سے انتخاب میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) صدر رویندر رینہ کو شکست دی۔ چودھری کی یہ کامیابی اور رینہ کی شکست کو تجزیہ کاروں نے حیران کن قرار دیا اور چودھری کو ’’جائنٹ کلر‘‘ (Giant Killer) کا لقب دیا۔
سریندر چودھری ایک جاٹ لیڈر اور فوجی سپاہی جے لال چودھری کے فرزند ہیں۔ ان کی بحیثیت نائب وزیر اعلیٰ تقرری کو صوبہ جموں کو ’’آواز اور نمائندگی‘‘ دینے سے تعبیر کیا جا رہا ہے اور بی جے پی کو نظر انداز کیے جانے کے بی جے پی کے دعووں کے لیے جواب مُسکِت قرار دیا جا رہا ہے جا رہا ہے کیونکہ بی جے پی نے جموں، اودھمپور، سانبہ اور کٹھوعہ جیسے ہندو اکثریتی علاقوں میں 31 میں سے 29 سیٹیں جیتیں۔
ای ٹی وی بھارت کے سینئر رپورٹر میر فرحت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں ڈپٹی چیف منسٹر سریندر چودھری نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی اعلیٰ قیادت -عمر اور فاروق عبداللہ - نے ان کے کندھوں پر جو بھاری ذمہ داری ڈالی ہے وہ ان پر اور ان کے خاندان پر مہربانی ہے جس کا قرض وہ کبھی نہیں چکا سکتے۔ چودھری کی سیاست کا آغاز 1995 میں نیشنل کانفرنس سے ہوا، پھر وہ پی ڈی پی میں شامل ہوئے اور 2014 میں ایم ایل سی بنے۔ 2022 میں انہوں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی لیکن ایک سال بعد واپس نیشنل کانفرنس میں داخل ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی پی کو ایک اور دھچکہ، سریندر چودھری پارٹی سے مستعفی
سریندر چودھری نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی
سابق ایم ایل سی سریندر چودھری نیشنل کانفرنس میں شامل
چودھری نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ سیاست میں آنے پر انہوں نے وزیر یا زیادہ سے زیادہ وزیر مملکت بننے کا خواب دیکھا تھا، ڈپٹی چیف منسٹر بننے کا نہیں۔ انہوں نے کہا: ’’جموں کے کئی لیڈر ڈپٹی چیف منسٹر بنائے گئے تھے لیکن نیشنل کانفرنس نے پہلی بار راجوری ضلع سے کسی کو ڈپٹی چیف منسٹر بنایا ہے جو کہ ایک تاریخ ہے۔‘‘ سریندر چودھری نے مزید کہا کہ حلف برداری کے موقع پر ان کی آنکھیں نم اور ٹانگیں کانپنے لگیں۔ ’’مجھے یقین نہیں آ رہا تھا کہ میں ڈپٹی چیف منسٹر کا حلف لے رہا ہوں۔ میں نے دل ہی دل میں دعا کی کہ میں یہ ذمہ داری بخوبی نبھا سکوں۔‘‘
چودھری کے مطابق جموں و کشمیر کے ووٹرز مذہبی تقسیم کی بنیاد پر ووٹ نہیں ڈالتے کیونکہ جموں کے ہندو اکثریتی علاقوں سے نیشنل کانفرنس کے یا آزاد امیدواروں نے جیت حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ جب بی جے پی جیتتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ ہندوؤں نے بی جے پی کو ووٹ دیا ہے۔ کیا سریندر چودھری ہندو نہیں ہیں؟ کیا ستیشر شرما (چھمب کا آزاد امیدوار) ہندو نہیں ہیں؟‘‘
نائب وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا ہے کہ جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری کی حیثیت سے تمام مذاہب اور تنوع کے باوجود لوگوں نے ہمیشہ اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ نیشنل کانفرنس حکومت جموں کے لوگوں کی ڈیمانڈ پر ’دربار موو‘ بحال کرنا چاہتی ہے۔ ’’دربار موو کا آغاز مہاراجہ نے کیا تھا لیکن بی جے پی نے اسے ختم کر دیا جس سے جموں کو اقتصادی نقصان پہنچا، ہم اسے بحال کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’ہمارا منصوبہ یہ ہے کہ جموں کے اضلاع کو نمائندگی دی جائے اور ہمارا حکومت سب کی نمائندہ ہو گی۔‘‘ دفعہ 370 کی بحالی پر چودھری نے کہا کہ ’’ہوم منسٹر (امیت شاہ) نے پارلیمنٹ میں کہا ہے کہ ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دیا جائے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی پاور ٹیم میں شامل کابینہ وزراء کی تفصیلات