پلوامہ (جموں کشمیر) : وادی کشمیر اپنے قدرتی حسن سے دنیا بھر میں معروف ہے۔ برف سے ڈھکے پہاڑوں سے لے کر سرسبز و شاداب وادیوں تک، وادی کشمیر سیاحوں اور قدرتی مناظر کے محبین کے لیے جنت سے کم نہیں۔ بہار کی آمد کے ساتھ ہی یہاں کے نباتات شگوفوں سے کھِل جاتے ہیں، اور سال کے اس موسم میں بادام کے شگوفے کشمیر کے حسن میں مزید چار چاند لگا دیتے ہیں۔
بادام کے شگوفے گویا کشمیر میں بہار کی آمد کی علامت ہیں۔ مارچ کے اوائل میں کھلنے والے یہ شگوفے تقریباً دو ہفتوں تک رہتے ہیں۔ تاہم رواں برس بادام کے شگوفے کھلنے میں تاخیر ہوئی، کسانوں کے مطابق امسال سرد ہوائیں چلنے کی وجہ سے بادام کے شگوفے وقف پر نہ کھل سکے۔ جہاں اس موسم میں کسان سیزن کی فصلوں کی شروعات کرتے ہیں وہیں مختلف علاقوں سے سیاح ان شگوفوں کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے لئے کشمیر کا رخ کرتے ہیں۔
امتیاز احمد نامی ایک کسان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بادام کے شگوفے دیر سے کھلے جبکہ امسال کافی کم شگوفے کھلے ہیں جس کا اثر بادام کی فصل پر پڑے گا۔ مدثر احمد نامی ایک اور کسان نے بتایا کہ بادام کی صنعت کو مزید فروغ دینے کے لیے انتظامیہ کو سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا: ’’یہاں بادام کے درختوں کو کاٹا جا رہا ہے جس کی وجہ سے یہ صنعت زوال پزیر ہونے لگی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’امسال اگرچہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہمیں نقصان ہوا تاہم ماضی میں متعلقہ محکمہ کی عدم توجہی کی وجہ سے نقصان سے جوجھنا پڑ رہا ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بالواسطہ اور بلاواسطہ بادام کی صنعت کے ساتھ ہزاروں افراد جڑے ہوئے ہیں اور اس صنعت کے ذریعے اپنا روزگار کما رہے ہیں۔ ضلع پلوامہ بقیہ اضلاع کے مقابلے میں بادام کی پیداوار میں سرفہرست ہے اور یہاں کے 70 فصد کریواز (Karevas) میں بادام کی پیداوار کی جاتی ہے تاہم سیب کے ہائی برڈ پودوں کو متعارف کرائے جانے کے بعد کسان زیادہ منافع کی لالچ میں بادام کے درختوں کو بے دریغ کاٹ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Climate Change Hits Apple Farming: کشمیر کی سیب باغبانی موسمیاتی تبدیلی کا شکار، کاشتکاروں کا مستقبل مخدوش