سرینگر: محرم الحرام کے ان متبرک ایام کے دوران شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے ملک بھر کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی مختلف تقریبات کا انعقاد عمل میں لایا جارہا ہے۔جس میں علماء، خطیب اور ائمہ مساجد شہدائے کربلا حضرت امام عالیؓ اور ان کے جانثار رفقا کو ان کی ناقابل فراموش قربانیوں کو یاد کرتے ہیں۔ وہیں حسینی مشاعرے میں نواحہ خوانی اور مرثیہ خوانی کی مجالس بھی آراستہ کی جاتی ہیں۔
اسی طرح کی ایک خاص تقریب سرینگر کے ٹیگور میں منعقد ہوئی۔ جہاں پر مقررین نے واقعہ کربلا پر روشنی ڈالی جبکہ کئی اسکولوں کے طلبا و طالبات نےمرثیہ اور نواحہ خوانی میں شرکت کی۔ اس موقعے پر شریک طلباء نے کہا اگر واقعہ کربلا پیش نہ آیا ہوتا اور امام حسینؓ کی سر بلندی کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش نہیں کیا ہوتا تو آج انسانیت حق و باطل میں تمیز نہیں کرپاتی۔
واقعہ کربلا صرف تاریخ اسلام ہی نہیں بلکہ تاریخ عالم کا نادر اور عجیب و غریب واقعہ ہے۔ دنیا میں یہی ایک واقعہ ایسا ہے جس سے عالم کی تمام چیزیں متاثر ہوئیں۔ آسمان متاثر ہوا، زمیں متاثر ہوئی شمس و قمر متاثر ہوئے۔ یہ وہ غم انگیز واقعہ ہے جس نے جاندار اور بے جان کو خون کے آنسو رلا دئے۔
محرم سن 61 ہجری میں کربلا کی زمین میں جانوادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جذب ہونے والا پاکیزہ لہو دراصل شفق پر سرخی بن کر چھا گیا اس معطر لہو کی مہک دو عالم میں پھیل گئی۔ صدیاں بیت گئیں لیکن حسین کا غم بدستور جاری ہے۔
سانس لیتا ہوں تو روتا ہے کوئی سینے میں
دل دھڑکتا ہے تو ماتم کی صدا آتی ہے
یہ بھی پڑھیں: