پلوامہ: وادی کشمیر میں اس سال کشتی ڈوبنے کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ساتھ ہی انسانی جانوں کا زیاں ہونے سے جہاں عوامی حلقوں میں تشویش پائی جا رہی ہے، وہیں تیراکی کے ماہر افراد کا کہنا ہے کہ کشمیر میں آبادی کا اکثریتی حصہ تیرنا نہیں جانتی ہے۔ اس لیے دریائی سفر کے دوران حد درجہ لازمی احتیاط سے کام لیں۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ روز جنوبی کشمیر کے ہٹی وارہ لیتہ پورہ میں کشتی ڈوبنے سے نو افراد ہلاک ہو گیے تھے۔ جن میں سے سات افراد کو بچا لیا گیا، تاہم دو افراد کی تلاش ہنوز جاری ہے۔ اس سلسلے میں این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیموں کو کام پر لگایا گیا ہے۔ وہیں وادی کے ماہر غوطہ خور عبدالسلام کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہے تاکہ دو غرقاب ہونے والے افراد کو بازیاب کرایا جائے۔
ای ٹی وی بھارت سے عبدالسلام نے خصوصی بات چیت کی، جس دوران انھوں نے بتایا کہ تیراکی نہ جاننے والے افراد کو چاہیے کہ وہ ناؤ میں سفر نہ کریں کیونکہ کشتی ڈوبنے کی صورت میں وہ پھر حالات سے مقابلہ نہیں کر پاتے ہیں۔
عبدالسلام کے مطابق ہٹی وارہ سانحے کی خبر ملتے ہی وہ یہاں پہنچ گئے تھے کیونکہ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے، جو بغیر کسی ذات، رنگ ونسل کے ہمارے لیے اہم ہے۔ غوطہ خور عبدالسلام نے اب تک پچاس سے زائد افراد کو بچایا ہے۔
عبدالسلام مزید کہتے ہیں کہ عوام کو چاہیے کہ کشتیوں میں سفر کے دوران زیادہ افراد ایک ساتھ سفر نہ کریں۔ عبدالسلام نے بتایا کہ جب تک وقت کے حکمران دریائے جہلم پر مختلف مقامات پر پُل تعمیر نہیں کریں گے، اس وقت تک یہ حادثات رونما ہوتے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: