سرینگر: جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات میں علیحدہ طور حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے سکھ لیڈران نے کہا کہ وہ وادی کی بعض اسمبلی نشستوں پر اپنے امیدوار میدان میں اتاریں گی۔ آل جموں و کشمیر سکھ کوارڈی نیشن کمیٹی نے سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا اعلان کیا کہ کشمیر وادی کی کچھ اسمبلی حلقوں میں سکھوں کی اچھی آبادی ہے جس کے پیش نظر وہ ان سیٹوں میں اپنے امیدواروں کو میدان میں اتارنے جارہے ہیں۔
سکھ تنظیم کے سیکریٹری نوتیج سنگھ نے بتایا کہ انہوں نے حد بندی کمیشن سے جموں کشمیر میں ایک یا دو سیٹ رویزر رکھنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم انکے مطالبے کو کمیشن نے نظر انداز کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار نے کشمیری پنڈتوں، گجر بکروال، پہاڑیوں، او بی سیز کو اسمبلی حلقوں میں ریزرویشن دی ہے لیکن سکھوں کے مطالبے کو سرد خانے میں ڈال دیا ہے۔
مذکورہ تنظیم کے چیئرمین جگموہن سنگھ رانا نے بتایا کہ ماضی میں سکھوں نے نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو سکھوں کے مسائل حل کرنے اور اسمبلی میں کم از کم ایک سیٹ مختص رکھنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم انکے مطالبے پر کسی نے غور نہیں کیا۔ جگموہن سنگھ رانا نے کہا کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں سکھ برادری، وادی کشمیر کی کچھ سیٹوں پر اپنے امیدوار میدان میں اتارے گی۔ انکا کہنا تھا کہ کشمیر میں پلوامہ، بارہمولہ اور چھانہ پورہ حلقوں میں سکھوں کی اچھی آبادی ہے اور وہ عوام سے گزارش کرتے ہے کہ وہ ان کے امیدواروں کی حمایت کرے۔
غور طلب ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے حالیہ کشمیر دورے کے دوران کہا کہ کمیشن جموں کشمیر میں جلد اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے متعلق اعلان کرے گا۔ کمیشن نے 8 اگست کو جموں کشمیر کا دو روزہ دورہ کیا اور یہاں انتخابات منعقد کرنے کے متعلق حالات و دیگر معاملات کا جائزہ لیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسمبلی میں کشمیری پنڈتوں کو ریزرویشن، سکھ آبادی ناراض