سرینگر (جموں کشمیر): میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے حکام کی جانب سے انہیں 'بار بار گھر میںنظر بند اور ہراساں کرنے کے ضمن میں اختیار کی گئی پالیسی' کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں آئے روز بلا جواز گھر میں کبھی نظر اور کبھی رہا کیا جا رہا ہے انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ 'حکومت اس اقدام سے کیا حاصل کرنا چاہتی ہے؟ یہ ہماری سمجھ سے بالا تر ہے۔'
مسلسل چار جمعہ یعنی 3 مئی2024 سے نظر بندی کے بعد پہلی بار مرکزی جامع مسجد سرینگر میں آج نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میراعظ نے شہید ملت اور ان کے والد مرحوم سابق میرواعظ کشمیر مولوی محمد فاروق سمیت شہدائے حول کی برسی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'ہر سال کشمیری عوام ان قائدین اور شہداء کو خراج عقیدت ادا کرنے کیلئے ہفتہ شہادت مناتے رہے ہیں لیکن پہلے (دفعہ 370کی منسوخی کے بعدکے) سوا چار سال اور اب کے 3 مئ سے مسلسل نظر بند رکھے جانے کی وجہ سے ان تقریبات کا انعقاد ناممکن بنایا گیا۔'
خطبہ جمعہ کے بعد میرواعظ نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے نئے نئے قوانین وضع کرکے کشمیری عوام اور یہاں کے نوجوانوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے حتیٰ کہ ملازمتوں اور پاسپورٹوں کے حصول کیلئے بھی لوگوں کو شدید تنائو اور پریشانی میں ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر کے لوگوں خصوصاً نوجوانوں کا یہاں کی سرزمین ،وسائل اور ملازمتوں پر پہلا حق ہے اور انہیں کسی بھی بہانے اس حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا اور ہم حکام سے اس طرح کے ہراساں کرنے کے اقدامات اور امتیازی سلوک روا رکھنے کی پالیسی پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہیں۔'
میرواعظ نے مزید کہا کہ 'اگلے ہفتے بھارت میں جو بھی نئی حکومت بنے گی ہم امید کرتے ہیں کہ وہ اقتدار میں آکر کشمیر کے انسانی اور سیاسی مسئلہ سمیت تمام مسائل کے پر امن حل کیلئے ایک حقیقت پسندانہ اور انسانی رویے سے عبارت پالیسی اپنائے گی اور جہاں تک میرے اور حریت کانفرنس میں شامل باقی ساتھیوں کا تعلق ہے تو ہمارا ہمیشہ سے یہی اصولی موقف رہا ہے کہ بات چیت اور پر امن مذاکرات ہی مسائل کے حل کا واحد راستہ ہے اور ہم ہمیشہ اسی پرزور دیتے رہیں گے۔' میرواعظ نے مزید کہا کہ جامع مسجد کے تاریخی منبر ومحراب سے ہمیشہ یہاں کے عوام کے مسائل، مشکلات اور حق و صداقت کی ترجمانی ہوتی رہی ہے اور مشکلات کے باوجود بھی ہوتی رہے گی۔
قبل ازیں میرواعظ نے خطبہ جمعہ کے موقع پر دعویٰ کیا کہ انہیں جان بوجھ کر جامع مسجد کے منبر و محراب سے دور رکھا جا رہا ہے۔ ’’یہاں تک کہ میرے خاندان کے افراد اور خود میرے خلاف ایک سلسلہ وار پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے اور اس سے قبل بھی2018 میں قدیم تعلیمی انجمن نصرۃ الاسلام، انجمن اوقاف جامع مسجد، دارالخیر میرواعظ منزل کی ملی جائیدادوں کو بھی میری ذات کے ساتھ منسوب کرنے کی کوشش کی گئی اور ابھی پچھلے دنوں ہی میرے اور میرے ایک قریبی عزیز سرکاری آفیسر کیخلاف باضاطہ ایف آئی آر درج کرکے یہ گمراہ کن اور مفروضوں پر مبنی پروپیگنڈا کرکے ہراساں کرنے کی مذموم کوشش کی گئی۔ چنانچہ کہا گیا کہ جس مکان میں میں رہ رہا ہوں وہ ہماری ملکیت نہیں ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ شہید ملت نے1973 میں باضابطہ قانونی دستاویز کےساتھ وہ زمین خریدی اور اس پر مکان تعمیر کیا۔اور اس مکان کی چار دیواری من و عن اسی طرح ہے۔‘‘ انہو ں نے کہا کہ ’’اگر میرواعظین کشمیر کا مقصد مال و جائیداد کا حصول ہوتا تو آج ہمارے پاس بے پناہ مال و جائیداد ہوتی جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
دریں اثناء، میرواعظ نے جموں ضلع کے اکھنور سیکٹر میں یاتریوں سے بھری ایک بس کھائی میں جا گرنے سے 22 افراد کی ہلاکت اور افراد کے زخمی ہونے پر شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ہلاک ہوئے افراد کے لواحقین کے ساتھ دلی تعزیت اور ہمدردری کا اظہار کرتے ہوئے زخمی افراد کی فوری شفایابی کے لئے دعا بھی کی۔
یہ بھی پڑھیں: میر واعظ عمر فاروق کو جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی