سری نگر: جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے اتوار کو سری نگر کے ہفتہ وار بازار میں گرینیڈ حملے کی مذمت کی اور کہا کہ سیکورٹی فورسز کو عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافے کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔
قابل ذکر ہے کہ عمر عبداللہ کے وزیر اعلی بننے کے بعد جموں و کشمیر کے مرکزی علاقے میں عسکریت پسندی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے یہ ردعمل اتوار کو سری نگر میں ٹورسٹ ریسپشن سینٹر (ٹی آر سی) کے قریب گرینیڈ حملے کے فوراً بعد دیا۔ دستی بم حملے میں 10 سے زائد شہری زخمی ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹی آر سی کے قریب سی آر پی ایف بنکر کی طرف ایک گرینیڈ پھینکا گیا، لیکن وہ ہدف سے چوک گیا۔
The last few days have been dominated by headlines of attacks & encounters in parts of the valley. Today’s news of a grenade attack on innocent shoppers at the ‘Sunday market’ in Srinagar is deeply disturbing. There can be no justification for targeting innocent civilians. The…
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) November 3, 2024
وزیراعلی عمر عبداللہ نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں لکھا، "گزشتہ کچھ دنوں سے وادی کے کچھ حصوں میں حملوں اور انکاؤنٹر کی خبریں سرخیوں میں ہیں۔ آج کی خبر سری نگر کے 'سنڈے مارکیٹ' میں بے گناہ دکانداروں پر گرینیڈ حملے کی ہے۔ بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانا انتہائی پریشان کن ہے، سکیورٹی کے افسران کو چاہیے کہ وہ حملوں کی اس لہر کو جلد از جلد روکنے کی ہر ممکن کوشش کرے، تاکہ لوگ بلا خوف اپنی زندگی گزار سکیں۔"
اکتوبر میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 18 افراد ہلاک ہوئے:
عمر عبداللہ نے اکتوبر میں مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے پہلے وزیراعلی کے طور پر حلف لیا تھا۔ اس کے بعد سے ریاست میں عسکریت پسندوں کے حملوں اور انکاؤنٹر میں اچانک اضافہ ہوا ہے۔ صرف اکتوبر میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 18 لوگ ہلاک ہوئے۔
ہفتہ 2 نومبر کو سری نگر شہر اور اننت ناگ ضلع میں الگ الگ انکاؤنٹر میں تین عسکریت پسند مارے گئے۔ ساتھ ہی بانڈی پورہ ضلع میں بھی تلاشی مہم چلائی جارہی ہے۔ اس سے قبل وسطی کشمیر کے بڈگام میں عسکریت پسندوں کے ٹارگٹڈ حملے میں دو غیر مقامی کارکن زخمی ہوئے تھے۔
نیشنل کانفرنس کو سازش کی بو:
نیشنل کانفرنس کو جموں و کشمیر میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اچانک اضافے کے پیچھے سازش کا خدشہ ہے۔ این سی کے صدر فاروق عبداللہ نے ہفتہ کو کہا تھا کہ ان حملوں کے پیچھے 'حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے'۔