ETV Bharat / jammu-and-kashmir

سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں اسکولی طلباء کا یہ ایکٹ کیوں رہا توجہ کا مرکز - School Students Acts

جموں و کشمیر کے گرمائی دار الحکومت سرینگر میں نیشنل بک ٹرسٹ، وزارت تعلیم حکومت ہند اور ضلع انتظامیہ کے باہمی اشتراک سے ''چنار بک فیسٹیول'' کے نام سے ایک قومی سطح پر کتاب میلہ منعقد کیا گیا۔ جس میں کتابوں کے اسٹالز کے علاوہ مختلف ثقافتی و تہذیبی پروگرامس بھی پیش کیے جارہے ہیں۔

سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں اسکولی طلباء کا یہ ایکٹ کیوں رہا توجہ کا مرکز
سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں اسکولی طلباء کا یہ ایکٹ کیوں رہا توجہ کا مرکز (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 19, 2024, 6:29 PM IST

سرینگر: سرینگر میں ان دنوں جہاں قومی سطح کا یہ کتابی میلہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا یے۔۔ وہیں یہاں آرہے لوگ کشمیر کی شاندار روایات اور قدیم تہذیب و تمدن کی بھولی یادیں بھی تازہ کر کے جاتے ہیں۔

سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں اسکولی طلباء کا یہ ایکٹ کیوں رہا توجہ کا مرکز (Etv bharat)
جی ہاں یہاں کلچرل ایونٹ کے ایک حصے طور اسکولی طلباء کی جانب سے پیش کئے جارہے ہیں ایسے الگ الگ ایکٹ کشمیر کی ماضی کی عکاسی کرتے ہیں۔ پرانے دور میں کشمیریوں کی طرز زندگی کیسی تھی ، پہناوا، رہن سہن اور کھان پان کیسا ہوا کرتا تھا، تعیلم کس طرح کی حاصل کی جاتی تھی۔ ایسے میں عام معمولات زندگی سے لے کر ذریعہ معاش تک یہ بچے اپنی قدیم تہذیب کو پیش کر کے میلے میں آنے والے ہر ایک شخص کو اپنی طرف متوجہ کررہے ہیں۔



کشمیری ایک پرانی بزرگ خاتوں کا روپ دھارتے ہوئے ایک طالبہ نے کہا کہ اس رول کو ادا کرنے سے قبل اگرچہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ خواتین کا پرانا پہناوا کیسا ہوا کرتا تھا تاہم اساتذہ نے نہ صرف ہمیں پرانے دور کے خواتین کے پہناوے کے بارے میں بلکہ اپنی قدیم تہذیب سے متعلق بھی کافی جانکاری فراہم کی۔



یہاں پر آپ کو کشمیری کنز، چولہ یعنی کشمیر دان، مٹی کے برتن، الگ الگ قسم کے زیوارت، گھاس سے بنی چٹائی یعنی کشمیری پتج اور پلہور، دیکھنے کو مل رہے ہیں ۔ وہیں اس دور میں استعمال میں ہونے والے مخصوص ملبوسات کے علاوہ وہ تختیاں اور خاص قسم کے قلم بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں جو کہ اسکولوں میں بچے پڑھنے لکھنے کی خاطر ماضی میں استعمال میں لائے جاتے تھے ۔


یہ بچے کولگام ضلع کے گورنمنٹ مڈل اسکول کے طالب علم ہیں جو کہ اس خاص کلچرل پروگرم کا حصہ بنے ہیں۔ استاد ریاض الحسین کہتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کے اس موجودہ دور میں لوگ اپنے ماضی، قدیم ثقافت اور روایات کو بھول چکے ہیں ایسے میں ہم اس ایکٹ کے ذریعے لوگوں کو اپنے ماضی کی یاد دلانا چاہتے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ اس طرح کا پروگرام پیش کرنے کے لیے نہ صرف استادوں بلکہ بچوں کی بھی کافی محنت کار فرما ہیں وہیں بچوں کو تیار کرنے اور درکار چیزیں اکھٹا کرنے میں ہمیں تقریباً 6 ماہ کا عرصہ لگا۔



کشمیر کا ماضی شاندار رہا ہے۔ تاہم ٹیکنالوجی کے اس دور میں لوگ اپنے ماضی کو بھول رہے ہیں ایسے میں کشمیر کی قدیم تہذیب و تمدن اور ورثے کو نئی نسل تک پہنچانا بھی ضروری تاکہ وہ بھی اپنے تاریخ سے آشنا ہوجائے۔

سرینگر: سرینگر میں ان دنوں جہاں قومی سطح کا یہ کتابی میلہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا یے۔۔ وہیں یہاں آرہے لوگ کشمیر کی شاندار روایات اور قدیم تہذیب و تمدن کی بھولی یادیں بھی تازہ کر کے جاتے ہیں۔

سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں اسکولی طلباء کا یہ ایکٹ کیوں رہا توجہ کا مرکز (Etv bharat)
جی ہاں یہاں کلچرل ایونٹ کے ایک حصے طور اسکولی طلباء کی جانب سے پیش کئے جارہے ہیں ایسے الگ الگ ایکٹ کشمیر کی ماضی کی عکاسی کرتے ہیں۔ پرانے دور میں کشمیریوں کی طرز زندگی کیسی تھی ، پہناوا، رہن سہن اور کھان پان کیسا ہوا کرتا تھا، تعیلم کس طرح کی حاصل کی جاتی تھی۔ ایسے میں عام معمولات زندگی سے لے کر ذریعہ معاش تک یہ بچے اپنی قدیم تہذیب کو پیش کر کے میلے میں آنے والے ہر ایک شخص کو اپنی طرف متوجہ کررہے ہیں۔



کشمیری ایک پرانی بزرگ خاتوں کا روپ دھارتے ہوئے ایک طالبہ نے کہا کہ اس رول کو ادا کرنے سے قبل اگرچہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ خواتین کا پرانا پہناوا کیسا ہوا کرتا تھا تاہم اساتذہ نے نہ صرف ہمیں پرانے دور کے خواتین کے پہناوے کے بارے میں بلکہ اپنی قدیم تہذیب سے متعلق بھی کافی جانکاری فراہم کی۔



یہاں پر آپ کو کشمیری کنز، چولہ یعنی کشمیر دان، مٹی کے برتن، الگ الگ قسم کے زیوارت، گھاس سے بنی چٹائی یعنی کشمیری پتج اور پلہور، دیکھنے کو مل رہے ہیں ۔ وہیں اس دور میں استعمال میں ہونے والے مخصوص ملبوسات کے علاوہ وہ تختیاں اور خاص قسم کے قلم بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں جو کہ اسکولوں میں بچے پڑھنے لکھنے کی خاطر ماضی میں استعمال میں لائے جاتے تھے ۔


یہ بچے کولگام ضلع کے گورنمنٹ مڈل اسکول کے طالب علم ہیں جو کہ اس خاص کلچرل پروگرم کا حصہ بنے ہیں۔ استاد ریاض الحسین کہتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کے اس موجودہ دور میں لوگ اپنے ماضی، قدیم ثقافت اور روایات کو بھول چکے ہیں ایسے میں ہم اس ایکٹ کے ذریعے لوگوں کو اپنے ماضی کی یاد دلانا چاہتے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ اس طرح کا پروگرام پیش کرنے کے لیے نہ صرف استادوں بلکہ بچوں کی بھی کافی محنت کار فرما ہیں وہیں بچوں کو تیار کرنے اور درکار چیزیں اکھٹا کرنے میں ہمیں تقریباً 6 ماہ کا عرصہ لگا۔



کشمیر کا ماضی شاندار رہا ہے۔ تاہم ٹیکنالوجی کے اس دور میں لوگ اپنے ماضی کو بھول رہے ہیں ایسے میں کشمیر کی قدیم تہذیب و تمدن اور ورثے کو نئی نسل تک پہنچانا بھی ضروری تاکہ وہ بھی اپنے تاریخ سے آشنا ہوجائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.