سرینگر : جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی کے مطالبے پر ہنگامے کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے چھ ارکان اسمبلی زخمی ہو گئے۔ جموں کی بلاور اسمبلی نشست سے منتخب بی جے پی کے رکن ستیش شرما نے بتایا کہ یہ ارکان اس وقت زخمی ہوئے جب مارشلز نے انہیں اسمبلی سے نکالا۔ ستیش شرما نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’ہمارے چھ ارکان اسمبلی زخمی ہو گئے ہیں اور (اکھنور سے رکن اسمبلی) موہن لال کو بون اینڈ جوائنٹ اسپتال میں انگلی میں میں فریکچر کے علاج کے لیے داخل کرایا گیا ہے۔‘‘
موہن لال نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ’’اسپیکر کا رویہ اسمبلی میں متعصبانہ ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ وہ آرٹیکل 370 کے میمورنڈم کے خلاف اپنا موقف پیش کرنا چاہتے تھے، مگر اسپیکر کے حکم پر اسمبلی کے مارشلز نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہو گئے۔ لال نے مزید کہا: ’’ہم ملک کے خلاف بولنے والے اور 5 اگست 2019 کے فیصلوں کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کو برداشت نہیں کر سکتے۔ آج میں ایک چھوٹا سا زخم لے کر بچ گیا، لیکن میں ملک کی وحدت کے لیے اپنی جان بھی دینے کو تیار ہوں۔‘‘
اسمبلی کے اسپیکر عبد الرحیم راتھر نے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی بحالی پر بحث کے دوران بڑھتے ہوئے شور شرابے اور ہاتھا پائی کے بعد بی جے پی ارکان کو اسمبلی سے باہر نکلوا دیا۔ ان ارکان میں اروند گپتا، وکرم رندھاوا، ستییش شرما، اور موہن لال شامل تھے۔ ہنگامہ اس وقت شروع ہوا جب پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)، پیپلز کانفرنس کے واحد رکن سجاد لون اور آزاد رکن اسمبلی خورشید شیخ سمیت اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کا سامنا بی جے پی ارکان سے ہوا۔ اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی صبح شروع ہوا تو انجینئر رشید کے چھوٹے بھائی اور آزاد رکن اسمبلی خورشید شیخ ایک بینر اٹھا کر ایوان میں داخل ہوئے جس پر لکھا تھا ’’ہم آرٹیکل 370 اور 35 اے کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘
بی جے پی ارکان اس بینر پر سخت مشتعل ہوئے اور اسے چھیننے کی کوشش کی۔ وکرم رندھاوا، آر ایس پٹھانیہ اور ستییش شرما نے مل کر بینر پھاڑ دیا۔ تاہم، پی ڈی پی کے ارکان وحید پرہ، فیاض میر، ایم ایل اے ہندوارہ سجاد لون اور آزاد رکن شبیر کلے نے خورشید شیخ کا ساتھ دیا، جس پر دونوں جانب کے ارکان میں ہاتھا پائی شروع ہو گئی۔
حزب اقتدار کے ارکان بھی وحید پرہ، لون اور شیخ کے ساتھ شامل ہو گئے جس کے بعد اسپیکر کو پندرہ منٹ کے لیے اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو بی جے پی ارکان نے ہنگامہ جاری رکھا جس پر اسپیکر نے اجلاس پورے روز تک کے لیے ملتوی کر دیا۔ یاد رہے کہ نومبر 4 سے شروع ہوئے نئے یو ٹی اسمبلی کا پانچ روزہ اجلاس 8 نومبر یعنی آئندہ کل ختم ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر اسمبلی میں قرارداد پر ہاتھا پائی، اراکین نے لگائے اللہ اکبر اور جے شری رام کے نعرے