سرینگر: جموں کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کٹھوعہ میں عسکریت پسندوں کی جانب سے فوج پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے عسکریت پسندی میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے اگرچہ حکمران جماعت بی جے پی ایسے دعوے کر رہی ہے۔ عمر عبداللہ نے سرینگر میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی سرکار نے کہا تھا کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے جموں کشمیر میں عسکریت پسندی کا خاتمہ ہوجائے گا۔ تاہم عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں صوبے میں فوج پر پہ در پے حملوں سے عیاں ہے کہ دفعہ 370 نہ عسکریت پسندی کی وجہ تھی اور نہ ہی اس کے خاتمے کی وجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن افسران سیکورٹی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے وہ اپنا کام ذمہ داری سے نہیں نبھا رہے ہیں بلکہ وہ دیگر کاموں میں مشغول ہے جو انکا ڈومئین ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کٹھوعہ حملوں کے سبب اگر مرکزی سرکار جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات التوا میں رکھی گئی تو اس سے صاف ظاہر ہوگا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ نے حملے کرنے والے طاقتوں کے سامنے گھٹنے ٹیکے ہیں۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ ان حملوں کا جواب ہمسایہ ملک پر سٹرائک کرنا مرکزی سرکار کا فیصلہ ہوگا جس پر وہ کوئی رائے نہیں دے سکتے ہیں البتہ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی مرکزی سرکار نے سٹرائک کرنے کا دعوے کیا تھا تو کیا اس کے بعد حملے رک گئے یا نہیں؟
غور طلب ہے کہ جموں صوبے میں گذشتہ برس سے فوج پر عسکریت پسندوں کی جانب سے حملوں میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جس میں فوجی اہلکاروں کی ہلاکتیں ہورہی ہے۔ گزشتہ دنوں ہی کٹھوعہ کے بسنت گڑھ علاقے میں عسکریت پسندوں نے فوج کی گاڑی پر دن دھاڑے حملہ کیا جس میں پانچ فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔ ان حملوں کے سبب جموں صوبے میں سیکورٹی فورسز کو چوکس کیا گیا ہے تاہم فوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں سے تشویش بھی پیدا ہوئی ہے۔