سرینگر (جموں کشمیر) : پرائیوٹ اسکول ایسوسی ایشن، جموں کشمیر، کے صدر جی این وار کا کہنا ہے کہ ’’آئے روز (جاری کیے جا رہے) نئے نئے حکمناموں سے نجی اسکولوں میں نہ صرف بچوں کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے، بلکہ سینکڑوں کی تعداد میں نجی اسکول بند بھی ہو چکے ہیں۔ ایسے میں متعلقہ محکمہ کے علاوہ دیگر محکمہ جات بھی نت نئے بہانوں کے ذریعے نجی اسکولوں کے کام کاج میں مداخلت کر رہے ہیں۔
ان باتوں کا اظہار جی این وار نے سرینگر میں میڈیا کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔ وار نے ’’کشمیر میں تعلیمی نظام میں بہتری لانے کی خاطر محکمہ تعلیم کی کوششوں کی سرہانا‘‘ کرتے ہوئے کہا: ’’محکمہ تعلیم کی جانب سے جو نئی ترامیم کی گئی ہیں اور جو نئے احکامات صادر کئے گئے ہیں ان کی وجہ سے نجی اسکول اپنا تعلیمی نظام بہتر طور چلانے سے قاصر ہیں۔‘‘
انہوں نے متعلقہ محکمہ اور ایل جی انتظامیہ سے پر زور اپیل کی ہے کہ وہ تعلیمی پالیسی میں کی گئی ترامیم پر نظر ثانی کریں تاکہ خدشات کو دور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’آرڈرز اور گائڈ لائنز اجراء تو کئے جاتے رہتے لیکن اس تعلق سے متعلقین سے کوئی بھی صلاح و مشورہ نہیں کیا جاتا ہے۔ کوئی بھی فرمان یا احکام جاری کرنے سے قبل نہ تو نجی اسکول ایسوسی ایشن اور نہ ہی دیگر اسٹیک ہولڈرز کو کسی رائے یا تجویز میں شامل کیا جاتا ہے۔ نتیجتاً سسٹم میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔‘‘
جی این وار نے مزید کہا کہ ’’وادی کشمیر کے بیشتر بچے نجی اسکولوں سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ایسے میں یہ اہم اور ضروری ہے کہ تعلیم نظام میں بہتری کے لیے پرائیوٹ اسکولوں کے نمائندگان کو اعتماد میں لیا جانا چائیے تاکہ کسی بھی نئی پالیسی یا احکام کو زمینی سطح پر عملانے میں آسانی پیدا ہو سکے اور نجی اسکولوں کے تعلیمی نظام پر بھی کوئی اثر نہ پڑے۔
یہ بھی پڑھیں: پرائیوٹ اسکولوں کو ٹیگ کرنے کا معاملہ سنگین، ایل جی سے مداخلت کا مطالبہ