سرینگر (جموں کشمیر) : الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے جموں کشمیر میں تین مرحلوں میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے اعلان پر سیاسی جماعتوں نے مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے، جبکہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے اس بڑے اعلان پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ جمعہ کی سہ پہر الیکشن کمیشن نے جموں و کشمیر میں تین مرحلوں میں انتخابات منعقد کیے جانے کا اعلان کیا۔
نیشنل کانفرنس (این سی) کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ تین مرحلوں میں انتخابات کا انعقاد سیاسی جماعتوں کے لیے ایک نیا تجربہ ہوگا، کیونکہ 1987 کے بعد پہلی بار اتنے مختصر عرصے میں انتخابات ہوں گے۔ عمر عبد اللہ نے سرینگر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا: ’’نیشنل کانفرنس پہلے ہی انتخابی موڑ میں ہے اور ہم انتخابات کے لیے اپنی سرگرمیاں مزید تیز کریں گے۔ مجھے امید ہے کہ الیکشن کمیشن ان انتخابات کو منصفانہ، آزادانہ اور محفوظ ماحول میں منعقد کرے گا۔‘‘
سابق وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ وہ الیکشن کمیشن سے تحریری طور درخواست کریں گے کہ ایل جی انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ 24 گھنٹوں میں افسران کی بڑے پیمانے پر منتقلی کا نوٹس لیا جائے۔ نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے کہا کہ اس اعلان نے لوگوں کے ای سی آئی اور جمہوریت پر یقین کو مضبوط کیا ہے۔ وانی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’یہ اچھا ہے کہ ای سی آئی نے تین مرحلوں میں انتخابات کا اعلان کیا ہے اور 2018 کے بعد جموں و کشمیر کے عوام کو ایک منتخب حکومت ملے گی جو ان کے مسائل حل کرے گی۔‘‘
پی ڈی پی کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کے انتخابات کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کی آج کی پریس کانفرنس ناکافی اور دیر سے کیا گیا اقدام محسوس ہوتا ہے۔ ایک وقت کی طاقتور اور خود مختار ریاست جسے خصوصی حیثیت حاصل تھی، اب اسے ایک میونسپلٹی تک محدود کر دیا گیا ہے اور مستقبل کی ہر ایک حکومت (جو الیکشن کے بعد وجود میں آئے گی) ایل جی کے دفتر کی مرہون منت ہوگی۔ پی ڈی پی کے ترجمان موہت بھان نے کہا: ’’یہ جمہوریت نہیں، بلکہ تضحیک ہے۔ مکمل ریاست کی بحالی پہلا قدم ہونا چاہیے تھا۔ جموں و کشمیر کے عوام اپنی عظمت کی بحالی کے مستحق ہیں۔‘‘
کانگریس کے نائب صدر جی این مونگا نے کہا کہ 10 سال کے طویل وقفے کے بعد اسمبلی انتخابات کا انعقاد ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔ مونگا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’انتخابات شفاف اور غیر جانبدارانہ طریقے سے ہونے چاہئیں اور تمام امیدواروں کو وہی سیکورٹی فراہم کی جائے جیسا کہ چیف الیکشن کمشنر نے وعدہ کیا ہے۔‘‘
سی پی آئی ایم کے رہنما اور سابق رکن اسمبلی ایم وائی تاریگامی نے کہا کہ ای سی آئی کے اعلان نے ووٹرز میں جمہوریت کے حوالے سے اعتماد پیدا کیا ہے۔ تاریگامی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’ناگزیر تاخیر کے باوجود، یہ ای سی آئی کی جانب سے ایک خوش آئند اعلان ہے، چونکہ اس نے آخرکار لوگوں کے درمیان اعتماد پیدا کیا ہے۔‘‘
ای سی آئی نے آج جموں و کشمیر میں تین مرحلوں میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا ہے، جو 18 ستمبر سے شروع ہوں گے۔ اسمبلی انتخابات کا دوسرا مرحلہ 25 ستمبر کو ہوگا اور تیسرا اور آخری مرحلہ یکم اکتوبر کو ہوگا۔ ووٹوں کی گنتی 4 اکتوبر کو کی جائے گی۔ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات 2014 کے بعد دس سال کے وقفے کے بعد منعقد ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان، 3 مرحلوں میں ووٹنگ، 4 اکتوبر کو نتائج - JK Assembly Election