پلوامہ (جموں کشمیر) : جنوبی کشمیر کا ترال علاقہ منفرد سیاسی و سماجی اہمیت کی وجہ سے انتہائی اہمیت کا حامل علاقہ رہا ہے، جہاں سے نہ صرف بڑے بڑے اسکالرس نے جنم لیا ہے بلکہ یہاں سے کئی قد آور سیاست دانوں نے بھی اپنی سیاسی بصیرت کا لوہا منوایا ہے، جن میں مرحوم عبدالغنی ترالی، مرحوم محمد سبحان بٹ اور مرحوم علی محمد نایک جیسے سیاسی لیڈران قابل ذکر ہیں۔ وہیں حالیہ دنوں منعقد ہوئے پارلیمانی انتخابات میں اس حلقے سے نیشنل کانفرنس نے آٹھ ہزار ووٹوں سے برتری حاصل کرکے یہاں کی دیگر سیاسی جماعتوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔
جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی آہٹ کے ساتھ ہی یہاں کئی نیے سیاسی چہرے قسمت آزمائی کرنے کے موڑ میں ہیں، جہاں سابق ممبر پارلیمنٹ مرحوم علی محمد نایک کے فرزند رفیق احمد نایک نے حال ہی میں والد کے رفقاء کے ساتھ مشاورت کی اور یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ وہ پی ڈی پی لیڈرشپ کے ساتھ رابطے میں ہیں اور پارٹی کی ٹکٹ پر چناؤ لڑ سکتے ہیں۔ تاہم، علاقے میں کئی لیڈران، جو پہلے ہی پی ڈی پی کے ساتھ وابستہ ہیں، وہ بھلا رفیق نایک کو سپورٹ کریں گے یا نہیں یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔
ادھر، کانگریس بھی علاقے میں سرگرم ہو رہی ہے اور گزشتہ دنوں ٹاؤن ہال میں سریندر سنگھ چنئ نے ’’اب کی بار ترال سے ہاتھ کو کامیاب‘‘ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس بیچ نیشنل کانفرنس کے لیڈران کا کہنا ہے کہ ’’ترال میں این سی کو دوسری کوئی جماعت ٹکر نہیں دے سکتی کیونکہ پی ڈی پی کے اندر آپسی خلفشار سے این سی کو فائدہ مل سکتا ہے، اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ ترال میں سیاست کس کروٹ بیٹھے گی!
یہ بھی پڑھیں: ترال میں یوتھ کانگریس کنونشن کا انعقاد - Youth Congress Convention