گاندربل: وسطی کشمیر کے کنگن، گاندربل سے تعلق رکھنے والے گوجری زبان کے ایک نامور ادیب اور شاعر محمد منشاء کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے من کی بات پروگرام میں بھارت کے مختلف النوع، رنگا رنگ تہذہب و تمدن کا ذکر کیا اور مادری زبان کے استعمال پر روز دیتے ہوئے کہا کہ ’’جموں کشمیر کے گاندربل ضلع سے تعلق رکھنے والے محمد منشاء نے تقریبا تین دہائیوں سے گوجری زبان کے تحفظ اور فروغ کے لئے کافی کام کیا ہے جو ایک قابل تعریف کام ہے۔‘‘
وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ستائش کیے جانے پر محمد منشاء نے ذرائع ابلاغ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’مادری زبان کے فروغ کے لئے ہر ایک کو اپنی سطح پر کوشش کرنی چاہے۔‘‘ منشاء نے کہا کہ کسی بھی قوم کی پہچان ان کی مادری زبان ہوتی ہے اور جو قوم اپنی مادری کی قدر نہیں کرتی وہ قوم زیادہ دیر تک زندہ بھی نہی رہتی، اور جو قوم اپنی مادری زبان کی آبیاری کرتی ہے وہ قوم دن بہ دن ترقی کے منازل طے کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: سید شبیب رضوی کی وفات اردو زبان و ادب کے لیے بہت بڑا خسارہ: اردو کونسل
محمد منشاء نے مزید کہا کہ وہ پچپن سے ہی مادری زبان کے فروغ کے حوالے سے کافی سنجیدہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی تعلیم ان کے آبائی علاقے میں ہی ہوئی تاہم اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے انہیں کافی مشقت اٹھانی پڑی، تاہم انہوں نے اپنی تعلیم جاری رکھی اور ایم ایم کالج جموں سے گریجویشن مکمل کی اور جموں یونیورسٹی سے ایجوکیشن میں ماسٹرس کی ڈگری حاصل کی اور بعد میں جموں کشمیر کلچرل اکادمی میں بھرتی ہوئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دیگر ساتھیوں کی طرح وہ بھی کلچرل اکادمی کے بجائے دیگر کسی جگہ کام کرکے اچھی کمائی حاصل کر سکتے تاہم انہوں نے اکادمی میں رہ کر اپنی مادری زبان کو فروغ دینے کو ہی ترجیح دی۔ محمد منشاء تقریبا چھے کتابوں کے مصنف ہیں جبکہ کلچرل اکادمی کے اپنے تیس سالہ کیریئر میں انہوں نے 150کے قریب کتابوں کی اشاعت و ترتیب میں کلیدہ رول ادا کیا ہے۔